ایران نے پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیم القدس فورس کے زیر نگرانی شام اور عراق میں شیعہ مقامات کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا اعلان ایران میں مقامات مقدسہ کی تعمیر نو سے متعلق کمیٹی کے سربراہ حسن بلارک نے کیا۔ مذکورہ توسیع کے سلسلے میں تمام تر مطلوبہ مواد ایران فراہم کرے گا۔
ایرانی نیوز ایجنسی "فارس” نے پیر کے روز بلارک کے حوالے سے بتایا کہ دمشق کے جنوب میں سیدہ زینب اور اولڈ سٹی میں سیدہ رقیہ بنت حسین (رحمہما اللہ) کے مزاروں کی توسیع کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
یہ بات قابل توجہ ہے کہ مقامات مقدسہ کی تعمیر نو کی ایرانی کمیٹی جس کے سربراہ القدس فورس کے ایک کمانڈر حسن بلارک ہیں، وہ شام اور عراق میں بھرپور انداز سے سرگرم ہے اور ایک خطیر رقم خرچ کر کے وہاں ہوٹل اور تجارتی مراکز تعمیر کر رہی ہے اور مذہبی انجمنیں تشکیل دے کر اپنی پیروکار مذہبی شخصیات کو بھرتی کر رہی ہے۔
ایران بعض علاقوں میں شیعہ مقامات مقدسہ کو کنٹرول کر کے شیعہ رائے عامہ کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ بات معروف ہے کہ پوری دنیا سے لاکھوں شیعہ مختلف مواقع پر نجف، کربلا، بغداد، سامراء اور دمشق کے شیعہ مقامات کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔
ان مذہبی مواقع پر ایرانی نظام کی ساری توجہ "ولایت فقیہ” اور انقلاب کو برآمد کرنے کے ذریعے شیعہ دنیا پر ایران کی قیادت کے نظریات پھیلانے پر مرکوز ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ چند برسوں بالخصوص شام کے بحران کے دوران ایران کی جانب سے دمشق کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
سال 2011ء میں بشار الاسد کی حکومت گرانے کے واسطے شروع ہونے والی انقلابی تحریک کے ساتھ ہی ایرانی اثر و رسوخ کا ایک نیا مرحلہ شروع ہو گیا۔ اس کا مظاہرہ تہران نے عسکری مداخلت کے ذریعے کیا اور اس دوران مذہبی مقامات مقدسہ کے دفاع کے نام پر ثقافتی اور مذہبی یلغار بھی کر دی۔ ایران نے عراق، افغانستان اور پاکستان کے علاوہ دیگر ملکوں سے شیعہ ملیشیا کے ہزاروں ارکان کو ان کے خاندانوں سمیت شام پہنچا دیا۔
اس کے علاوہ ایرانی کی جانب سے دمشق کے اطراف میں شیعہ مقامات مقدسہ کے نزدیک بڑے پیمانے پر جائیداد بھی خریدی گئی۔
آپ کی راۓ