طویل العمری کے بارے میں چند مفید معلومات اور زندہ حقائق

16 مئی, 2018

ایجنسیاں 16 مئی /2018

دنیا کے 195 ملکوں میں عورتیں مردوں سے لمبی عمر پاتی ہیں، جب کہ روسی عورتوں کی عمر مردوں سے 11 سال زیادہ ہوتی ہے۔ ایتھیوپیا کے شہری 1990 کے مقابلے میں اب 19 برس زیادہ جیتے ہیں۔

یہ نتائج بی بی سی کے متوقع عمر کے کیلکولیٹر سے ملے ہیں، جس کا ڈیٹا انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوالوایشن کے بیماریوں کا عالمی بوجھ کے پروجیکٹ سے لیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں 1990 کے بعد سے اوسط عمر میں سات برس کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ مالدار ملکوں میں دل کی بیماری سے ہونے والی اموات میں کمی اور غریب ملکوں میں بچوں کی اموات میں کمی ہے۔ اس کے علاوہ بہتر طبی سہولیات اور صفائی ستھرائی کے بہتر انتظامات نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

صحت مند متوقع زندگی وہ عمر ہے جو آپ اچھی صحت کے ساتھ گزارنے کی امید رکھ سکتے ہیں۔ اس میں بھی 6.3 برس کا اضافہ ہوا ہے

مغربی یورپ طویل عمری کی دوڑ میں سب سے آگے

طویل عمر والے 20 ملکوں میں مغربی یورپ کے 14 ملک شامل ہیں، تاہم مشرقی ایشیا کے دو ملک اس فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔ جاپان اور سنگاپور میں لوگ 84 سال تک زندہ رہنے کی توقع رکھ سکتے ہیں۔

افریقہ سب سے نیچے

فہرست کے آخری 20 ملکوں میں سے 18 کا تعلق افریقہ سے ہے۔

لیسوتھو اور سینٹرل افریقن رپبلک ملک کے باسیوں کی متوقع عمر صرف 50 سال ہے، جو جاپان سے 34 سال کم ہے۔ دونوں ملک خانہ جنگی کا شکار ہیں۔

ایشیا میں سب سے نیچے افغانستان ہے جہاں خانہ جنگی اور غربت کی وجہ سے اوسط عمر صرف 58 سال ہے۔

عورتیں زیادہ لمبی عمر پاتی ہیں

کل 198 ملکوں میں سے 195 ملکوں میں عورتیں مردوں سے زیادہ لمبی عمر پاتی ہیں۔

دونوں صنفوں کے درمیان اوسط فرق چھ سال ہے، تاہم بعض ملکوں میں یہ 11 برس تک بھی ہے۔

روس اور مشرقی یورپ کے ملکوں میں یہ فرق زیادہ نمایاں ہے۔ یہاں مردوں کی نسبتاً کم عمری کا باعث کثرتِ شراب نوشی اور خراب حالاتِ کار ہیں۔

صرف تین ملک ایسے ہیں، رپبلک آف کانگو، کویت اور موریطانیہ، جہاں مرد زیادہ دیر تک جیتے ہیں۔

ایتھیوپیا میں عمر میں 19 برس کا اضافہ ہوا

1990 کے بعد سے 96 فیصد ملکوں میں اوسطً عمر میں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت 11 ملکوں میں یہ شرح 50 برس سے کم تھی، لیکن 2016 کے بعد سے دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اوسطً عمر 50 سے کم ہو۔

زیرِ صحارا ملکوں میں سب سے زیادہ بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ ایتھیوپیا میں 1990 میں اوسط عمر صرف 47 سال تھی، لیکن اب سانس کی بیماریوں اور اسہال پر قابو پانے کی وجہ سے اوسطً عمر میں 19 برس کا اضافہ ہوا ہے۔

آٹھ ملکوں میں اوسط عمر میں کمی

زیرِ صحارا افریقہ کے بعض ملکوں میں اوسط عمر میں 1990 کے بعد سے کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ سب سے بڑی کمی لیسوتھو میں ہوئی۔ اس کی بڑی وجہ ایڈز کی وبا کو قرار دیا جا رہا ہے جس نے کئی افریقی ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

لیسوتھو میں ہر چوتھا شخص اس بیماری کا شکار ہے۔

لیسوتھو کے پڑوسی ملک جنوبی افریقہ میں 1990 میں اوسط عمر 64 برس تھی جو اب گر کر 62 برس ہو گئی ہے۔ یہاں بھی ایڈز کا مسئلہ ہے۔

سرحدی اختلافات

حیرت انگیز طور پر بعض متصل ملکوں میں اوسطً عمر کے لحاظ سے خاصا فرق دیکھنے میں آیا ہے۔

مثال کے طور پر چین اور افغانستان کی سرحدیں ملتی ہیں، لیکن اوسط عمر میں 18 سال کا فرق ہے۔

اسی طرح مالی میں اوسط عمر 62 ہے، لیکن اس کے پڑوسی ملک الجیریا میں 77 برس ہے۔

جنگ کے تباہ کن اثرات

2010 میں شام کا نمبر اوسطً عمر کی فہرست میں 65واں تھا، لیکن سالہا سال سے جاری خون ریز خانہ جنگی نے اسے گرا کر 142 ویں نمبر پر پہنچا دیا ہے۔

روانڈا میں نسلی کشی کے دوران اوسط عمر صرف 11 سال تھی۔

قحط اور قدرتی آفات

شمالی کوریا میں 1994 اور 98 میں خوفناک قحط آیا جس کی وجہ سے وہاں اوسطً عمر میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔

اسی طرح ہیٹی میں 2010 میں آنے والے زلزلے میں دو لاکھ لوگ مارے گئے۔ تاہم اب وہاں اوسط عمر دوبارہ پہلی پوزیشن پر آ رہی ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter