غزل

12 جون, 2018

 

بٹ کے دو پاٹ میں ساحل کوئی ہوتا جائے

اور انجام سے غافل کوئی ہوتا جائے

 

حسن کی گود میں اب عشق بھی پروان چڑھے

جاں کبھی اور جگر دل کوئی ہوتا جائے

 

فرط و جذبات میں لب کو مرے لب پر رکھ کر

یوں مری ذات میں شامل کوئی ہوتا جائے

 

میرا سینہ تو ہے اک غارِ حرا کے مانند

وحی کی طرح سے نازل کوئی ہوتا جائے

 

ملنا جلنا تو تبرک بھی ثوابوں سا لگے

پھر عذابوں کا مماثل کوئی ہوتا جائے

 

مدبھرے نین میں کاجل کو لگا کر ثاقب

آج کل شہر میں قاتل کوئی ہوتا جائے

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter