ہر بیٹس مین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بہترکھیلے،ڈبل اور ٹرپل سنچریاں اس کے کھاتے میں ریکارڈ ہوں۔ لیکن کرکٹ کی 141سالہ تاریخ میں99بلے باز ایسے ہیں جو’’ننانوے کے پھیر ‘‘میں آکرسنچری سے محروم رہ گئے ۔ ان میں سےایک کھلاڑی صرف ایک رن کی کمی سے ٹرپل، دس ڈبل اور88بیٹس مین سنگل سنچری بنانے سے محروم رہ گئے۔ ان بلے بازوں میں پاکستان سمیت دنیا کےمعروف کرکٹرز شامل ہیں ، جو صرف ایک قدم کی دوری سےسنچری بنانے سے محروم رہ گئے۔ان میں سے کئی بلے بازوں نےدیگر عالمی ریکارڈز کے علاوہ ،ننانوے رنز پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔
سچن ٹنڈولکرکرکٹ میں متعدد عالمی اعزازات کے علاوہ سب سے زیادہ نروس نائنٹیز کا بھی ریکارڈ رکھتے ہیں جب کہ سابق پاکستانی کپتان ، مصباح الحق نے مسلسل تین میچوں میں ننانوے رنزپر آؤٹ ہوکر ’’مسٹر ننانوے‘‘ کا خطاب حاصل کیا۔ آسٹریلیا کے بیٹسمین کلیمنٹ ہل، نروس نائنٹیز کا شکار ہونے والے پہلے عالمی ،جب کہ مقصود احمد پہلے پاکستانی بیٹسمین تھے۔قارئین کی دل چسپی کے لیے ذیل میں ایسے ہی چندکھلاڑیوں کا تذکرہ پیش کررہے ہیں جو صرف ایک رن سے سنچری بنانے سے محروم رہے۔
کلیمنٹ ہل
کلیمنٹ ہل ،عالمی کرکٹ میں ابتدائی دور کے کھلاڑی تھے۔ان کا شمار بیسوی صدی کے بہترین کرکٹرز میںہوتا ہے۔ 1900ء میں ان کے نام کا اندراج وزڈن کرکٹر آف دی ایئر اور آسٹریلین ہال آف فیم میں کیا گیا تھا۔ ایک فرسٹ کلاس میچ میں ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے وہ پہلے عالمی کھلاڑی ہونے کے علاوہ چھ مرتبہ ایک رن کی کمی کی وجہ سے سنچری سے محروم رہنے والے دنیا کے پہلے بلے باز ہیں۔ 1902میں انگلستان کے خلاف میچ میں جب ان کا اسکور 99رنز تھا توانگلش فیلڈر ’’سڈنی بارنیز‘‘ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے اورسنچری بنانے سےمحروم ہوگئے۔
مقصود احمد
مقصود احمدکا شمارپاکستان کرکٹ ٹیم کے بانی کھلاڑی اور بہترین اسٹروک پلیئر میں ہوتا ہے، ساتھ ہی ننانوے رنز پر آؤٹ ہونے والے وہ پہلے قومی کرکٹر بھی تھے۔ ان کے کھیل کی وجہ سے انہیں ’’میری میکس‘‘ کا خطاب دیاگیاتھا۔وہ گھٹنا ٹیک کر جوا سٹروک لگاتے تھے،تماشائی اس سے بہت محظوظ ہوتےتھے۔ 1955میںلارنس گارڈن کے جیم خانہ گراؤنڈ، لاہور میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔ میچ کی پہلی اننگ میں،مقصود احمدبھارتی بلے بازوں کی پٹائی کرتے ہوئے ننانوے رنزکے اسکور تک جا پہنچے۔
اس زمانے میں بھارت کے خلاف سنچری بنانا بڑا کارنامہ تصور کیا جاتا تھا۔ مقصودکے ننانوے رن پر پہنچنے کے بعد اسٹیڈیم میں بیٹھے تماشائی ہیجانی کیفیت میںمبتلا، ان کی سنچری کے منتظر بیٹھے تھے۔بھارتی ا سپنر گپتا نےسلو گیند کی‘ مقصودنےسنچری مکمل کرنے کی خو اہش میں کریز سے چار قدم آگےنکل کر بیٹ گھمایا‘ لیکن ہوا میںگھومتی ہوئی گیند، پوری طرح ان کے بلے پر نہیں آئی تھی اور اس کے کونے سے ٹکراتی ہوئی وکٹ کیپر’’تہانے‘‘ کے پاس گئی جنہوںنے کریز پر واپس آنے سے قبل ہی مقصود کوا سٹمپڈ آؤٹ کر دیا۔پورےاسٹیڈیم پر سناٹا طاری ہو گیا۔حیدر آباد میں ایک شخص ریڈیو پر کمنٹری سن رہا تھا، وہ مقصود کے ننانوے رنز پر آؤٹ ہو نے کی تاب نہ لا کر دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیاجب کہ کئی لوگوں کے بے ہوش ہونےکی اطلاعات اخبارات میں شائع ہوئیں۔
مائیک اسمتھ
مائیکل جون نائٹ اسمتھ، 1960کی دہائی میں انگلش ٹیم کے بہترین کھلاڑی تھے ،جنہوں نے 1963-64میں ٹیم کی قیادت بھی کی تھی، وہ دو مرتبہ ننانوے کے پھیر میں آکر سنچری بنانے سے محروم رہے۔ 1960میں جنوبی افریقہ کی ٹیم نے انگلینڈ کا دورہ کیا۔ لارڈز میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگ میں مائیک اسمتھ سنچری اسکور کرنے کے انتہائی قریب پہنچ گئے، انہوں نے ننانوے رنز بنالیے تھے۔ مائیک نے پروٹیز بالرجیف گریفن کی گیندپر آخری رن لینے کی امیدپراونچا شاٹ کھیلا جوہوا میں معلق رہنے کے بعدجون ویٹے کے ہاتھوں میں آکر گرا اور وہ سنچری بنانے کی حسرت لیے واپس پویلین لوٹ گئے ۔
اس سلسلے کا دوسرا حادثہ ان کے ساتھ پاکستان میں پیش آیا۔ اکتوبر 1961میں برطانوی ٹیم پاکستان کے دورے پر لاہور پہنچی، جہاں اس نے پہلا میچ لاہور اسٹیڈیم میں کھیلا۔ پہلی اننگ میں مائیک اسمتھ نے میزبان ٹیم کے بالرز کا مقابلہ کرتے ہوئے 99رنز بنائے اور پاکستانی اسپنر انتخاب عالم کی ایک گیند پرشاٹ لگا کر رن لینے کے لیے دوڑے۔گیند محمد مناف کے پاس جا کر گری ، جنہوں نےامتیاز احمد کی جانب تھرو کی۔ امتیاز نے انہیں رن آؤٹ کردیااور وہ دوسری مرتبہ صرف ایک رن کی کمی سے سنچری بنانے سے محروم رہ گئے۔
جیفرے بائی کاٹ
جیفرے بائیکاٹ برطانیہ کے معروف کرکٹر تھے جو اوپنر کے طور پر کھیلتےتھے۔ انہوں نے دو ڈبل ٹیسٹ اور فرسٹ کلاس، جب کہ 22سنچریاں اسکور کیں۔ ان کا شمار بھی ان بدقسمت بلے بازوں میں ہوتا ہے جو صرف ایک رن کی کمی کے باعث دو مرتبہ سنچری بنانے سے محروم ہوئے۔ 1973میں برطانوی ٹیم کے دورہ ویسٹ انڈیز کے موقع پر پانچواں ٹیسٹ میچ، پورٹ آف اسپین میں کھیلا گیا۔ جیفرے بائی کاٹ اور ڈینس ایمس نے اننگ کا آغاز کیا۔ جیف نے بہترین شاٹ کھیلتے ہوئے اپنا انفرادی اسکور ننانوے رن پر پہنچا دیا۔
ویسٹ انڈین بالر برنارڈ جولین کی تیز گیند پر انہوں نے سنچری بنانے کی تگ و دو میں اونچا شاٹ کھیلا جو سیدھا سلپ پر کھڑے فیلڈر ڈیرک مرے کے ہاتھوں میں گیا اور وہ اپنی سنچری بنانے کی حسرت لیے کیچ آؤٹ ہوگئے۔1979میں دورہ آسٹریلیا کے دوران انہوں نے سڈنی ٹیسٹ میں 99رن بنائے اور وہ ناٹ آؤٹ رہے۔ اس میچ میںانگلش ٹیم آسٹریلیا کے 354رنز کے تعاقب میں چوتھی اننگ میں کھیل رہی تھی۔ ایک موقع پر میزبان ٹیم کے بالر جیف ڈیمک نے چھ انگلش کھلاڑی آؤٹ کردئیے تھے لیکن بائیکاٹ بدستور جمے ہوئے تھے اور میچ ڈرا کرانے کے قریب پہنچ گئے تھے۔ وہ اپنی سنچری سے ایک رن کے فاصلے پر تھے کہ نان اسٹرائیکر اینڈ پر رن آؤٹ ہوگئے۔
مصباح الحق
’’مسٹر ٹک ٹک‘‘ کے نک نیم سے معروف بلے بازپاکستان کرکٹ ٹیم کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق بھی تین مرتبہ ایک رن کی کمی سے سنچری بنانےسے محروم رہے،جس کے بعد ان کی اہلیہ نے انہیں ’’مسٹر 99‘‘ کا خطاب دیا ، انہیں تین مرتبہ نروس نائنٹیزکا شکار ہونےوالے بلے باز کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ پہلی مرتبہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف 99 رن پر آؤٹ ہوئے تھے۔ 2010میں پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے دورے پر گئی۔ویلنگٹن میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران مصباح نے شاندار کھیلتے ہوئے99رنز اسکور کیے اور سنچری بنانے کے لیے انہوں نے کیوی بالر، کرس مارٹن کی گیند پر شاٹ لگانے کی کوشش کی جو بدقسمتی سے ان کے پیڈ پر لگی، جس کے ساتھ ہی وہ ایل بی ڈبلیو ہوکر نروس نائنٹیز کا شکار ہوگئے۔
دوسری مرتبہ دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران 2017میں میزبان ٹیم کے خلاف کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران کنگسٹن ٹیسٹ میچ کے دوران ، مڈل آرڈرپوزیشن پر بیٹنگ کرتے ہوئے انہوں نے 99ارنزاسکور کیے۔جب انہیں سنچری اسکور کرنے کے لیے صرف ایک رن درکار تھا تو آخری کھلاڑی عباس ایک رن بنا کر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے جس کے بعد پاکستانی اننگ کا اختتام ہوگیا۔ اس سے اگلا میچ برج ٹاؤن ، بارباڈوس میں کھیلا گیا۔ 99کے اسکور پر جیسن ہولڈر کی گیند پر شائی ہوپ نے ان کا کیچ پکڑ کر انہیں سنچری سے محروم کردیا۔
سلیم ملک
پاکستانی کرکٹر سلیم ملک بھی ننانوے کے پھیر میں شامل ہیں۔ وہ دو مرتبہ صرف ایک رن کی کمی سے سنچری بنانے سے محروم ہوکر پویلین لوٹے۔1987میں قومی ٹیم برطانیہ کے دورے پر گئی۔ تیسرا ٹیسٹ میچ لیڈز میں کھیلا گیا، جس میں سلیم ملک نے 99رنز بنائے۔ انہوں نے اپنی سنچری مکمل کرنے کے لیے لیگ اسپنر، فل ایڈمنڈ کی گیند پر ایک اونچا شاٹ کھیلا جو سیدھا ڈیوڈ گاور کے ہاتھ میں گیا، یوں وہ سنچری سے صرف ایک رن کی دوری پر آؤٹ ہوگئے۔ جنوری 1993میں پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ کے دورے پر گئی۔ جوہانس برگ میں دورے کے واحد ٹیسٹ میچ کا انعقاد ہوا۔ سلیم ملک نے جب 99رنز بنا کر اپنی سنچری مکمل کرنے کے لیے پروٹیز بالرایلن ڈونلڈ کی گیند کو ہٹ لگائی تو فیلڈر کلائیو ایکسٹین کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
عامر سہیل
عامر سہیل پاکستان کے اوپننگ بیٹسمین تھے ۔نومبر 1995میں قومی ٹیم کے دورے آسٹریلیا میںپہلا ٹیسٹ میچ برسبین میں کھیلا گیاتودوسری اننگ میں عامر سہیل نے 99 رنز بنائے اور جب سنچری مکمل کرنے کے لیے کینگروز فاسٹ بالر گلین میک گرا کی گیند کو کھیلنے کی کوشش کی تو بولڈ ہو کر نروس نائنٹیرز کا شکار ہوکرپویلین واپس لوٹے۔
جاوید میاں داد
جاوید میاں داد عالمی شہرت یافتہ بلے باز ہیں۔ ان کے کھاتے میں بے شمار سنچریاں ہیں لیکن ایک مرتبہ وہ بھی ایک رن کی کمی سے سنچری بنانے سے محروم ہوگئے۔ ستمبر 1983میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کا دورہ کیا، جس کا پہلا ٹیسٹ میچ بنگلور میں کھیلا گیا۔ جاوید میاں داد نے بیٹنگ کرتے ہوئے 191گیندوں پر 99رنز بنائے اور سنچری اسکور کرنے کے لیے انہیں صرف ایک رن درکار تھاکہ مدن لال کی گیند پر سری کانت کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
مشتاق محمد
مشتاق محمدنے ٹیسٹ میچوں میں ایک ڈبل جب کہ فرسٹ کلاس ٹرپل سنچری اسکور کی۔ اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے دس ٹیسٹ اور ایک ون ڈے سنچری اسکور کی۔مارچ 1973 میں انگلش کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تیسرےا ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگ میںمشتاق محمد نےننانوےرن بنائے اور وہ سنچری مکمل کرنے کے لیے ایک رن لینے کے لیے دوڑے لیکن فیلڈر کی تھروبال سیدھی وکٹوں پر لگی، جس سے مشتاق محمد رن آؤٹ ہوگئے۔
ماجد خان
ماجد جہانگیر خان نے کیرئیر کے دوران آٹھ ٹیسٹ سنچریاںبنائیں۔ گلیمورگن کاؤنٹی کے ایک میچ کے دوران ماجد نے راجر ڈیوس کے ایک اوور میں لگاتار5 چھکے لگائے، جب کہ والٹر لارنس ٹرافی کے میچ میں صرف 70منٹ میں سنچری مکمل کی تھی۔ مارچ 1973میںبرطانیہ کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں ماجد خان نے 99رنز اسکور کیے تھے، اوربالر پیٹ پوکک کی گیند پر اگلا رن لینے کی کوشش میں ڈینس ایمس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
اس میچ میں پاکستان کے دو بلے بازوں نے یکے بعد دیگرے99رنزپر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ۔جب کہ انگلش بیٹس مین ڈینس ایمس بھی اسی اننگ میں 99رنز پر آؤٹ ہوئے۔ اس طرح نیشنل اسٹیڈیم میں ایک ہی میچ کے دوران تین بلے بازوں کا ننانوےرنز پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ قائم ہوا۔
رچی رچرڈسن
رچی رچرڈسن، ویسٹ انڈیز کے بلے باز تھے، 16ٹیسٹ اور 5ایک روزہ سنچریاں بنائیں جب کہ دو بار صرف چھ رنز سے وہ ڈبل سنچری سے محروم رہے۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ دو مرتبہ صرف ایک رن سے سنچری بنانے میں ناکام رہے۔ 1988میں بھارتی کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کا دورہ کیا اور پورٹ آف اسپین کے میچ کی دوسری اننگ میں 99نز کے اسکور پر کپل دیو کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ دوسری مرتبہ آسٹریلیا کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میںمارک وا کی گیند پر آؤٹ ہوکر وہ ایک رن کی کمی سے سنچری بنانے سے محروم رہے۔
اسٹیو وا
1995میں ایشز سیریز کے موقع پر اسٹیو واہ اور مارک وا بیٹنگ کرہے تھے ۔ اسٹیو نے99رنزبنائے تھے کہ سنچری مکمل کرنے کے لیے شاٹ لگایا اور رن لینے کے لیے دوڑے لیکن مارک بدستور اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے تھے، یہ دیکھ کر وہ واپس اپنے اینڈ کی طرف پلٹے لیکن اس وقت تک دیر ہوچکی تھی اور مخالف ٹیم کے وکٹ کیپر نے انہیں رن آؤٹ کردیا۔۔ اسٹیو وا نے اس رن آؤٹ کو اپنی خود نوشت میں’’ ایک سینٹی میٹر کے فاصلے سے موت‘‘ کا نام دیا ہے۔
سچن ٹنڈولکر
بھارت کے ریکارڈ ساز بلے باز سچن ٹنڈولکرنے سب سے زیادہ نروس نائنٹیز کا شکار ہونے والے بلے باز کا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ وہ 27مرتبہ نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے۔ 2007میں سچن نے 99نز پر آؤٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔پہلی مرتبہ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف بلفاسٹ میں، برطانیہ کے خلاف برسٹل میںجب کہ پاکستان کے خلاف موہالی ٹیسٹ میں 99نز کے اسکور پر آؤٹ ہوئے۔
اینڈریو ہال
جنوبی افریقہ کے دورہ انگلینڈ کے دوران ، ہیڈنگلے ٹیسٹ کے تیسرے روز چھ پروٹیز بلے باز آؤٹ ہوکر پویلین واپس جا چکے تھے۔ اینڈریو ہال ساتویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے، اس سے قبل دو میچوں میںوہ صفر پر آؤٹ ہوکر گولڈن ڈک کا اعزاز حاصل کرچکے تھے، وہ اس میچ میں نمایاں کارکردگی دکھانا چاہتے تھے۔ انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کے مجموعی اسکور کو سہارا دیا۔ ان کی شراکت میں آخری بیٹس مین ، ڈیوائلڈ پریٹوریس کھیل رہے تھے۔ جب اینڈریو کا انفرادی اسکور 99رنز ہوا تو ڈیوائلڈ ، برطانوی بالر کرٹلے ایمبروز کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے اور اینڈریوزایک رنز سے سنچری بنانے سے محروم رہ گئے۔
شان پولاک
شان پولاک جنوبی افریقہ کے بالر تھے۔ 2002میں سنچورین کے مقام پر سری لنکا کے خلاف میچ کی پہلی اننگ میں پروٹیز کے بلے بازوں کو میچ جیتنے کے لیے 323رنز درکار تھے۔ چوتھے نمبر پر آنے والے شان پولاک بیٹنگ کررہے تھے، انہوں نے ساتھی بلے بازوں کی شراکت میں اسکور میں اضافہ کیا لیکن یکے بعد دیگرے نو بلے بازآؤٹ ہوگئے ۔ آخری بیٹس مین مکھایا این تینی بیٹنگ کے لیے آئے۔ جب پولاک کا اسکور 99رنز تھا تو این تینی، چمنداواس کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے۔ یوں پولاک بھی ایک رن کی کمی سے سنچری مکمل کرنے سے محروم رہ گئے۔
آپ کی راۓ