دنیا میں چین دفاع پر خرچ کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ چین تیزی سے اپنی فوج ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کو جدید بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ چین امریکا کی دفاعی طاقت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق سن2017ء میں دفاع پر 150 ارب ڈالر خرچ کرنے والے اس ایشیائی ملک نے 2015ء کے بعد پہلی مرتبہ آبنائے تائیوان میں فوجی مشق کی۔ اس کا مقصد نیم خودمختار تائیوان کے سامنے اپنی فوجی قوت کا مظاہرہ کرنا تھا
صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین نے اپنے فوجی ساز وسامان اور اسلحے کو جدید کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
گزشتہ اکتوبر میں کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس میں شی جن پنگ نے کہا تھا کہ انہیں سن 2035 تک پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کو موجودہ دور کی مناسبت سے جدید کرنا ہوگا اور اسے سن 2050 تک دنیا کی طاقت ور ترین افواج میں شامل کرنا ہوگا۔
فوج کے مختلف شعبوں میں ترقی تو ہو رہی ہے لیکن چین نے سب سے زیادہ ترقی فضائیہ اور بری افواج میں کی ہے۔ ان دونوں شعبوں میں چین نے تکنیکی صلاحیت اتنی بڑھا لی ہے کہ اب وہ امریکا سے پیچھے نہیں ہے۔
چین جے ٹوئٹی خفیہ جنگی طیاروں پر مبنی ایک یونٹ بنانے کی تیاری کر رہا ہے جس کے بعد وہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی میں امریکا کی اجارہ داری کو چیلنج کر سکے گا۔
اس کے علاوہ فضا میں ہی اپنے ہدف کونشانہ بنانے والے پی ایل 15 میزائل، 055 کروزو اور جدید ریڈارز کے باعث چین کی کوشش ہے کہ امریکا یا اس کے اتحادی چینی سرحدوں یا ساحل کے قریب نہ آسکیں۔
رانڈ کارپوریشن کے ایک سینئر سیاسی تجزیہ کار مائیکل چیز نے بتایا’چین نے کئی شعبوں میں متاثر کن ترقی کی ہے جس کی بدولت وہ اپنے دشمنوں کو دور رکھنے اور مستقبل میں جنگیں جیتنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
آپ کی راۓ