کوٹا: بھارت کے ضلعے بونڈی میں حکام نے 5 سالہ بچی کو توہم پرستی کا شکار بننے سے بچا لیا۔ بچی نے 2 جولائی کو اپنے سکول میں غلطی سےٹٹیری نامی ایک پرندے کے انڈے توڑ دئیے تھے۔
مقامی عقائد کے مطابق اس پرندے کو بارش کا ‘پیغام بر’ سمجھا جاتا ہے۔ بچی نے اس پرندے کے انڈے توڑے تو گاؤں کی پنچائت نے اس بچی کو تین دن تک گھر میں داخل نہ ہونے کی سزا دی۔
پہلی جماعت میں پڑھنے والی اس بچی کو اجازت تھی کہ اپنے گھر کے باہر صحن میں قیام کر سکتی تھی۔ بچی کے باپ نے پنچائت کے حکم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ باپ کے انکار پر پنچائت کے پنچوں نے اس سزا کا دورانیہ بڑھا کر 11دن کر دیا۔
یہ معاملہ مقامی حکام کے نوٹس میں آیا تو ہنڈولی کے تحصیل دار بھوانہ سنگھ اور ایس ایچ او لکشمن سنگھ گاؤں میں پہنچ گئے۔
جب وہ پہنچے تو بچی اپنے گھر کے سامنے رکھی چارپائی پر بیٹھی اسکول کی کتابیں پڑھ رہی تھی۔ بچی اپنے گھر نہیں جا سکتی تھی لیکن گھر کا کھانا کھانے کے علاوہ سکول بھی جا سکتی تھی۔
حکام نے گاؤں والوں کو پنچائت میں کیا گیا فیصلہ منسوخ کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی، لیکن گاؤں والوں کا اصرار تھا کہ قدیم معاشرتی روایات کے مطابق گناہ کے کفارے کے لیے سزا کا نفاذ ضروری ہے۔
حکام نے جب گاؤں والوں کو بتایا کہ ان کا یہ عمل قانون کے مطابق نہیں بلکہ اس پر گاؤں کی پنچائت کو سزا ہو سکتی ہے تو پنچائت نے فوراً ہی بچی کی سزا منسوخ کردی۔
ایس ایچ او لکشمن پرشاد کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
آپ کی راۓ