کاٹھمنڈو 21 جولائی (امتیاز عالم /کیئر خبر): مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کی جانب سے ایک روزہ سیمیناربعنوان اسلام دین رحمت بمقام راشٹریہ سبھا گرہ، بھرکٹی منڈپ، کاٹھمندو منعقد ہوا۔ جس میں ملک اور بیرون ملک کے علماء کرام و مقالہ نگاران نے شرکت کیا۔ پروگرام کاآغازحافظ وقاری محمد اشرف صاحب کی تلاوت کلام سے ہوا۔ اس کے بعد نظم استقبالیہ اصغر صبا تیمی نے پیش کیا۔ اس کے بعد امیر جماعت محمد ہارون سلفی نے کلمہ ترحیب پیش کیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ساری دنیا جن حالات سے گزر رہی ہے وہ ہے کمیونسٹ کی سیاست انہوں نے لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ تمام مشکلات کا حل اسلام ہے اس لئے کہ یہ اللہ کا پسندیدہ دین ہے۔ اس کا نظام سب کے لئے اور ہمیشہ کے لئے موافق ہے۔ جمعیت کی 29 سالہ قیام کا یہ پہلا سیمینار بتایا، اس یادگار کے موقع پر سارے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس کی تاریخی پس منظر کو پیش کیا اور تمام مؤسسین کا شکریہ ادا کیا ور ن کے لئے دعائیں کیں۔ اس کے بعد سعودی سے تشریف لائے مہمان سعد بن محمد الجمعہ نےرحمت کے معنی بتاتے ہوئے اس پر قرآن اور حدیث سے دلیلیں پیش کیں۔ اس کے دوسرے مہمان علی العسیری حمد و صلاۃ کے بعد رحمت کی بہت ساری شکلیں سنت نبوی سے پیش کیا۔ اس کے بعد شارجہ سے تشریف لائے مولانا ظفر الحسن مدنی نے اسلام آسانی کا نام ہے اس پر روشنی ڈالتے تاریخ اہل حدیث نیپال کو مولانا عبد الھادی اور ان کے بیٹے عبد الکریم مسلم سےجوڑا اور امت کس طرح رحمت اور کن وجوہات کی بنا پر زحمت ہو سکتی ہے اس پر روشنی ڈالا۔ اس کے بعد دامودرگوتم انٹر ریلیجین ایسوسیئیشن کےصدر ہیں انہوں نے تمام مذہب کی کتابوں میں یکسا باتیں ہیں تو پھر ہم مختلف نہیں ہوتے لہذا ہمیں مل کر رہنا چاہیے ۔ اس کے بعد کے پی روکا جو عیسائی مبلغ ہیں انہوں نے سامعین کو خطاب میں مطالبہ کیا کہ وہ ملک نیپال کو ایک دھرم ساپیکش کے طور پر تسلیم کرے اور اس کو نافذ کرے جو ہم سب کے حق میں بہتر ہوگا۔ اس لئے کہ جمہوری نظام نے لوگوں کو بے لگام کر دیا ہے۔ اس کے بعد تاج محمد نے کے پی روکاکی باتوں کو نکارا اور جمہوریت اپنے خون پسینہ کا نتیجہ بتایا۔ اس کے بعد آفتاب عالم سابق وزیر نے تمام سامعین کو علماء کی نصیحتوں پر عمل کرنے اور حکومت وقت سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے پر زور دیا۔ لیڈر شمیم انصاری نے مسلمانوں کے حقوق کے لئے اپنی ہر طرح کی جد و جہد کا وعدہ کیا۔ اس بعد سابق وزیر رضوان انصاری صاحب تشریف لائے اورانہوں نے صرف روآیات کو محض بیان نہ کرنے بلکہ اس پر مکمل عمل کرنے پر زور دیا۔ اس کے بعد اقبال احمد شاہ نے حکومت نے آپ کا ذکر دستور میں ہے لیکن عملی نہیں ملتا لہذا اپنے حقوق مانگنےکی ضرورت ہے۔ اس کے بعد سابق رکن پارلیمینٹ جناب مختار احمد نے اللہ کے رسول کی زندگی میں ہمارے لئے نمونہ ہونے کی بات کہی۔ اس بعد مہمان خصوصی اور صدر جلسہ جناب ڈاکٹر وصی اللہ محمد عباس مفتی حرم مکہ مکرمہ نے رحمت کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے امت کو عملی نمونہ بننے پر زور دیا۔
دوسری نشست میں مقالہ نگاران نے مختلف ذیلی عناوین پر اظہار خیال کیا اور مولانا محمد رحمانی کا زوردار خطاب ہوا اور مولانا محمد ہارون سلفی کی دعآ پر سیمینار کا اختتام عمل میں آیا اس موقع پر مہمانوں اور مقالہ نگاران کو شیلڈ توصیفی اسناد و بیگ کے ذریعے ان کی تکریم کی گیئ
آپ کی راۓ