ایجنسیاں 1 جون /2018
انڈیا کی مختلف ریاستوں کے چار پارلیمانی حلقوں اور 11 اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں حکمراں بی جے پی کو زبردست دھچکہ پہنچا ہے۔
بی جے پی لوک سبھا اور اسمبلیوں کی 15 سیٹوں میں سے صرف دو پر کامیاب ہو سکی۔ کانگریس نے 11 میں سے چار اسمبلی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔
بی جے پی کو سب سے بڑی شکست اتر پردیش کے کیرانہ پارلمیانی حلقے میں ہوئی ہے۔ کیرانہ حلقے کے نتائج پر پورے ملک کی توجہ مرکوز تھی کیونکہ یہاں بی جے پی کی امیدوار کے خلاف ایک متحد اپوزیشن نے اپنا امیدوار کھڑا کیا تھا۔
بی جے پی نے گذشتہ انتخابات میں یہاں 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے لیکن اس بار یہاں سے راشٹریہ لوک دل کی امیدوار تبسم حسن کامیاب ہوئی ہیں۔ تبسم کو سماجوادی پارٹی کانگریس اور بی ایس پی کی حمایت حاصل تھی۔
بی جے پی نے کیرانہ کا انتخاب جیتنے کے لیے انتخابی مہم کے دوران ووٹروں کو مذہبی خطوط پر موبلائز کرنے کی کو شش کی تھی۔ بی جے پی کو ریاست کے نور پور اسمبلی حلقے میں بھی شکست ہوئی ہے۔ یہاں سماج وادی پارٹی کامیاب ہوئی ہے۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھیلیش یادونے کیرانہ اور نور پور میں اپوزیشن کی جیت پر کہا ہے کہ’یہ سماجی ہم آہنگی اور سماجی انصاف کی جیت ہے۔ بی جے پی کی شکست نفرت کی سیاست کی شکست ہے۔ اس جیت سے واضح ہے کہ غریبوں، کسانوں اور کمزور طبقوں نے بی جے پی کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔‘
ادھر بہار میں بھی حکمراں جنتا دل یونائٹیڈ اور بی جے پی کے اتحاد کے امیدوار کو لالو یادو کی پارٹی راشڑیہ جنتا دل کیے امیدوار نے ہرا دیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے رہنما اور لالو یادو کے بیٹے تیجسوی یادو نے بہار کے جوکی ہاٹ حلقے سے اپنی پارٹی کی جیت کے بعد کہا ہے کہ ’یہ پورے ملک کو پیغام ہے کہ نفرت او تکبر کی سیاست نہیں چلنے والی۔ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کا صفایا ہو جائے گا۔ ‘
بی جے پی نے اپوزیشن کی جیت کو موقع پرستی کی سیاست قرار دیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان سمبت مہاپاترا نے کہا کہ’عوام کو سب پتہ ہے۔ جب 2019 کے پارلیمانی انتخابات ہوں گے تو ایک بار پھر نرینرد مودی ہی وزیراعظم بنیں گے اور وہ پہلے سے بھی زیادہ سیٹیں لے کر آ ئیں گے۔‘
بی جے پی مہاراشٹر کے پال گھر پارلیمانی حلقے میں اپنی سیٹ بچانے میں کامیب رہی۔ اس نے اپنی اتحادی شیو سینا کے امیدوار کو شکست دی ہے۔ بی جے پی نے اترا کھنڈ میں ایک اسمبلی حلقے پر بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
جھارکھنڈ میں چے ایم ایم ، بنگال میں حکمران ترنمول کانگریس، کیرالہ میں مارکسی کمیونسٹ پارٹی اور کانگریس نے پنجاب، کرناٹک، میگھالیہ اور مہاراشٹر کے اسمبلی حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔ ایک ایک سیٹ کانگریس نیشنلسٹ پارٹی اور ناگا لینڈ کی این ڈی پی پی کو ملی ہے۔
کیرانہ کی شکست بی جے پی کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ گورکھپور اور پھول پور کے بعد یہ تیسرا حلقہ ہے جہاں حزب اختلاف کی جماعتوں نے متحد ہو کر انتخاب لڑا۔ حزب اختلاف کی جماعتیں رفتہ رفتہ متحد ہو رہی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کانگریس تنہا بی جے پی کو شکست دینے کی حالت میں نہیں ہے۔ ایک متحد اپوزیشن ہی انتخابات میں مودی کو چیلنج کر سکے گی۔
بشکریہ بی بی سی اردو
آپ کی راۓ