پاکستانی جیل میں 6 سال سے قید بھارتی انجینئر قید کی مدت جلد پوری ہونے پر وطن لوٹ جائے گا۔پاکستانی عدالت نے اس کی رہائی کی جلد رہائی کی تصدیق کر دی۔
پاکستانی جیل میں 6 سال سے قید 31 سالہ سافٹ ویئر انجینئر حامد انصاری کی والدہ فوزیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ دسمبر میں اس کی قید کی مدّت پوری ہونے کے بعد اسے جلد رہا کر دیا جائے گا، انہوں نے بیٹے کی جلد رہائی کے لئے عمران خان کو بھی خط لکھ کر درخواست کی ہے
اس سلسے میں انہوں نے ایک سابق وزیر سے بات کی ہے کہ وہ سابق کرکٹر سنیل گواسکر اور کپل دیو سے کہیں کہ جب وہ عمران خان کی جلد برداری کی تقریب میں جائیں تو میرا پیغام عمران خان تک پہنچائیں، میں نے سال بیٹے کی واپسی کا انتظار کیا ہے۔
حامد انصاری نامی سافٹ ویئر انجینئر غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں نومبر 2012 میں داخل ہو اتھا ، اس نے دو دن خیبر پختونخوا میں اپنے ایک دوست کے پاس رہائش اختیار کی تھی جس کے بعد وہ ایک ہوٹل منتقل ہو گیا۔
انٹیلیجنس کو خبرہونے پر اسے ہوٹل سے حراست میں لے لیا گیا۔15 دسمبر 2015 کو جاسوسیکے الزام میں اسے فوجی عدالت کی جانب سے تین سال قید کی سنائی گئی تھی۔
حامد انصاری نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر افغانستان سے طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوا اور ان کی آمد کا مقصد جاسوسی کرنا تھا ۔
حامد کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کے بیٹے کی انٹرنیٹ پر ایک پاکستانی خاتون سے بھی دوستی ہوگئی تھی جس سے ملنے کے لیے حامد نہال پاکستان آیا تھا۔
دوران قید حامد نہال انصاری کے وکیل قاضی محمد انور ایڈووکیٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے ایک بینچ کو بتایا تھا کہ ان کے بھارتی موکل پر تین مرتبہ جیل کے اندر حملہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے عدالت سے یہ بھی کہا تھا کہ ان موکل کو اس جگہ رکھا گیا ہے جہاں سزائے موت پانے والے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔
حامد کی والدہ کی طرف سے سپریم کورٹ کی انسانی حقوق کی سیل میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں ان کے بیٹے کی بازیابی کی استدعا کی گئی تھی۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ دسمبر میں اس کی قید کی مدّت پوری ہونے کے بعد اسے جلد رہا کر دیا جائے گا، انہوں نے بیٹے کی جلد رہائی کے لئے عمران خان کو بھی خط لکھ کر درخواست کی ہے۔
آپ کی راۓ