سپریم کورٹ بابری مسجد شہادت معاملے کی سماعت کررہے سی بی آئی جج ایس کے یادو کی پرموشن سے متعلق عرضی پر سماعت کرنے کے لئے تیارہوگیا ہے۔ حالانکہ عدالت عظمیٰ نے یادو سے بابری مسجد معاملے میں جاری سماعت کی پیش رفت رپورٹ داخل کرنے کےلئے کہا ہے۔
عدالت نے پوچھا ہے کہ ایس کے یادوعدالت کو بتائیں کہ کیسے وہ اپریل 2019 کی ڈیڈ لائن تک اس معاملے کا فیصلہ سنا دیں گے۔ اپریل 2017 میں عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد معاملے میں دو سال کے اندر فیصلے کا ہدف متعین کیا تھا۔
سپریم کورٹ: فائل فوٹو
کیوں زیرالتوا ہے یادو کا پرموشن؟
واضح رہے کہ گزشتہ سال جب سپریم کورٹ نے بابری مسجد فیصلے کے لئے ٹائم لائن طے کی تھی تواس میں یہ شرط بھی شامل تھی کہ معاملے کی سماعت کررہے جج کا ٹرانسفر نہیں ہوگا۔ اس شرط کو بنیاد بناکر الہ آباد ہائی کورٹ میں یادو کا پرموشن بھی روک دیا گیا تھا۔ اسی کے سبب یادو کا پرموشن زیرالتوا ہے، جس کے خلاف وہ سپریم کورٹ چلے گئے ہیں۔
ان کی عرضی پرسپریم کورٹ نے پوچھا ہے کہ وہ کس طریقے سے ٹرائل کو وقت پرپورا کرلیں گے۔ کورٹ نے اس کا جواب سیل بند لفافے میں طلب کیا ہے۔ جج صاحب کی عرضی پرالہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرارکو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں یوپی کے یوگی حکومت کو بھی نوٹس جاری کرکے جواب مانگا گیا ہے۔
انتہائی حساس ہے معاملہ
واضح رہے کہ لکھنو کی سی بی آئی عدالت میں بی جے پی کے سینئر لیڈرلال کرشن اڈوانی، مرلی منوہرجوشی اوراومابھارتی سمیت 12 ملزمین پرمجرمانہ سازش کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ اجودھیا میں بابری مسجد شہید کئے جانے کے معاملے میں بی جے پی لیڈرلال کرشن اڈوانی، مرلی منوہرجوشی اوراوما بھارتی سمیت دیگر بی جے پی لیڈروں کے خلاف سازش کے معاملے میں سپریم کورٹ نے ٹرائل چلانے کوکہا تھا۔ 19 اپریل 2017 کوعدالت نے ان لیڈروں کے خلاف بابری مسجد شہید کئے جانے کی سازش معاملے میں ٹرائل چلانے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ میں سی بی آئی نے عرضی داخل کی تھی کہ ان لیڈروں کے خلاف خارج کئے گئے سازش کے الزامات کو پھر سے بحال کیاجائے۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی عرضی کو قبول کرلیا تھا۔ سپریم کورٹ نے دونوں معاملوں یعنی بی جے پی لیڈروں اورکارسیوکوں کے خلاف پینڈنگ معاملات کے ایک ساتھ چلانے کا حکم دیا تھا۔ اڈوانی اوردیگر لیڈروں کے خلاف رائے بریلی میں کیس پینڈنگ تھا، جبکہ کارسیوکوں کے خلاف لکھنو میں کیس چل رہا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دونوں معاملات کی سماعت لکھنو میں ہواورہردن سماعت ہو۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ ٹرائل پورا ہونے تک جج کا ٹرانسفر نہ ہو۔
آپ کی راۓ