14 ستمبر 20018 بعد جمعہ موتی رام بھٹہ کی یوم پیدائش کے موقع پر اولمپیا ورلڈ کالج کی لائبریری میں "محفل کاویہ اپاسنا "نے خوبصورت ادبی نشست کا انعقاد کیا ۔محفل کاویہ اپاسناکے روح رواں ڈاکٹر کرشنا جنگ رانا کو صدارت کی ذمہ داری سونپی گئی جسے انہوں نے بہت ہی خوبصورتی سے سنبھالا اور مہمان خصوصی اردو اکیڈمی نیپال کے صدر امتیاز وفا تھے۔ پروگرام بیاد موتی رام بھٹہ تھا لہذا انہیں کی مشہور و معروف نیپالی غزل پیر ما کڑا چوٹ کھائے را ائے مہ بھندے تھئے ہوش راکھے را آئے ۔سے محفل کا آغاز ہوا۔ محفل کی نظامت حسب روایت ڈاکٹر پوفیسر سنت کمار وستی صاحب کر رہے تھے۔پروگرام ہال شویتا دپتی کی مترنم غزل سے گونج اٹھی ۔عالمگیر شہرت یافتہ شاعر عبدالمبین ثاقب ھارونی کی غزل کا مطلع نے سب دل موہ لیا ادھورا ہوں مگر تم کو مکمل سوچتا ہوں میں تمہی تم ہو جدھر دیکھوں کہ جب بھی دیکھتا ہوں محفل میں اپنے خوبصورت کلام کے ساتھ ڈاکٹر پروفیسر جیون ادھیکاری، پروفیسر تیرتھ ونت، گوپال اشک، امبو بہانی ،پرکاش اپادھیایہ ،بھون نستیج، رادھے شیام ڈھکال، رمیش رسک، رمیش ویدھ ۔ڈاکٹر تیرتھ راج،ڈاکٹر کاشی ناتھ نیوپانے ۔وینیتا ادھیکاری ، مہیش پرشادرجال، تپندرہ چھیتری،مدن راج تھاپا،راجیش کھنال، وینیتا ادھیکاری، ومرش کنڈیل، دکچھا ادھیکاری، چیزن بھٹہ رائ،مادھوری وی کا،دگج گھیرال جیسے ملک کے معروف شعراءنے شرکت کی ۔ امتیاز وفا کی غزل کے اس مطلع نے سب کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔ مرے رب کو پتہ ہے میں عبادت کیوں نہیں کرتا ترا شکوہ غلط ہے میں وضاحت کیوں نہیں کرتا
ایک خاص بات یہ رہی ہے کہ برسوں کی محنت اور مشقت کے بعد نیپالی زبان کے شعراء علم عروض سے کافی حد آشنا ہوچکے ہیں جس میں ڈاکٹر سنت کمار وسطی ، بھون نستیج ، رمیش رسک اور امبو بہانی کے نام قابل ذکر ہیں جنہوں بحر متقارب میں لکھی
آپ کی راۓ