ریاض(۔12 جنوری 2019ء) وزارت محنت نے غیر ملکی کارکنوں کی درآمد سے متعلق نئے قواعد و ضوابط کا اعلان کر دیا ہے جن کے مطابق 18 برس سے کم اور 60 برس سے زائد عمر کے افراد کو ویزہ نہیں دیا جائے گا، تاہم 60 سال کی عمر کی حد سے ڈاکٹرز، ماہرین اور وزیر محنت کی جانب سے اجازت شُدہ افراد مستثنیٰ ہوں گے۔ کسی سعودیملازم کی جگہ غیر مُلکی ملازم کو نوکری نہیں دی جائے گی۔نئے ملازم کی تعیناتی سے سعودی ملازمین کو مشکلات درپیش نہیں ہونی چاہئیں۔ وہی ادارہ دیگر ممالک سے افرادی قوت منگوا سکتا ہے جو سعودائزیشن پالیسی پر پہلے سے عمل درآمد کر رہا ہو، اور ادارے میں غیر مُلکی ملازمین کی بھرتی سے اُسکا نطاقات پروگرام متاثر نہ ہو۔ ایسے پیشے جو سعودیوں کے لیے سو فیصد مختص ہیں اُن کے لیے کسی غیر مُلکی کو ویزہ نہیں دیا جا سکتا۔
کوئی بھی ادارہ کسی ایسے شعبے کے لیے غیر مُلکی ملازمین کو ویزہ جاری نہیں کر سکتا، جس کے اجراء سے متعلقہ شعبے میں سعودائزیشن کی شرح گھٹ جائے۔ وہ ادارہ جو اپنے درجنوں یا سینکڑوں ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا مرتکب ہوا ہو، اُسے بھی غیر مُلکی ملازمین منگوانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ وزارت محنت کو غلط تفصیلات فراہم کرنے، کسی غیر مُلکی کو اپنے نام سے کاروبار کرانے، اپنے کسی کارکن کو کسی دُوسری جگہ پر ملازمت کی اجازت یا ذاتیکاروبار کا موقع دینے، کم از کم سعودائزیشن کی شرح پُوری نہ کرنے والے ادارے بھی اگلے پانچ سال تک غیر مُلکی کارکن نہیں منگوا سکتے۔ویزوں کے دھندوں میں ملوث یا اپنے غیر مُلکی کارکنوں کے اقامے یا ورک پرمٹس کی توسیع نہ کروانے والوں پر بھی ویزے جاری کرنے پر اگلے پانچ سال تک کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔
آپ کی راۓ