خروجِ وعودہ کے اجراء کے بعد مُدت میں توسیع نہیں کرائی جا سکتی

7 مارچ, 2019

جدہ(7 مارچ 2019ء ) سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن (جوازات) نے واضح کیا ہے کہ خروجِ وعودہ (ایگزٹ ری انٹری) ویزہ جاری کرانے کے بعد اسکی مُدت میں توسیع نہیں کرائی جا سکتی۔ جوازات کے ترجمان نے بتایا کہ ویزے کی مقررہ فیس جمع کرانے سے قبل مُدت میں تبدیلی کرائی جا سکتی ہے، تاہم اگر ویزے کی فیس ادا کر دی جائے مگر اس پر سفر نہ کیا گیا ہو تو پھر ایسی صورت میں پچھلا ویزہ کینسل کر کے دُوسرا ویزہ مطلوبہ مُدت کے لیے جاری کروایا جا سکتا ہے۔تاہم نیا ویزہ جاری ہونے کی صورت میں پُرانے ویزے کی جمع کروائی گئی فیس ناقابلِ واپسی ہو گی۔ دُوسرے ایگزٹ ری انٹری ویزے (خروجِ وعودہ) کے لیے نئی فیس جمع کرانی لازمی ہو گی۔ کیونکہ جوازات کے قانون کے مطابق کسی سروس کے لیے جمع شُدہ فیس صرف اسی صورت میں ناقابلِ واپسی ہو گی، اگر مطلوبہ سروس حاصل نہ کی گئی ہو۔

کوئی سروس حاصل کرنے کے بعد رقم درخواست گزار کے اکاؤنٹ سے منتقل ہونے کے بعد جب مطلوبہ سروس کا اجراء ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں فیس واپس نہیں ہوسکتی۔

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ سعودی مملکت میں مقیم کسی اجنبي فیملی کا طالب علم ایگزٹ ری انٹری (خروجِ وعودہ) پر ملك  سےباهرجائے اور وہاں اپنے قیام کے دوران رہتے ہوئے خروجِ وعودہ کی مْدت میں توسیع کرانا چاہتا ہو تو اس کا طریقہ کار کچھ اس طرح سے ہے۔ پہلی صورت یہ ہے کہ کوئی بھی طالب علم اگر خروجِ وعودہ پر باهر آتا ہے ، تو چاہے وہ ’تابع‘ کے زمرے میں آتا ہو یا ’مرافق‘ کے، دونوں صورتوں میں اْسے مملکت سے باهر گئے ہوئے 13 ماہ سے زائد کا عرصہ نہ گزرا ہو اور اْس کے اقامے کی تاریخ ایکسپائر نہ ہوئی ہو، تو ایسی صورت میں وہ اپنے مْلک میں موجود سعودی سفارت خانے سے رجوع کر کے خروجِ وعودہ کی مْدت میں توسیع کروا سکتا ہے۔تاہم اگر خروجِ وعودہ (ایگزٹ ری انٹری) کی مْدت کو 13 ماہ سے زائد گزر چْکے ہوں تو ایسی صورت میں سعودی مملکت میں مقیم طالب علم کے سرپرست(مرافق) کو وزارت خارجہ کی ویب سائٹ www.mofa.gov.sa پر لاگ اِن کر کے وہاں ویزہ سیکشن کی کیٹگری پر کلک کرنے کے بعد ایک مخصوص فارم فِل کر کے اْس کا پرنٹ نکالنا ہو گا۔اس فارم کی پہلے اپنے آجر یا دفتر سے تصدیق کروانا ہو گی اور پھر غرفہ تجارہ (چیمبر آف کامرس) سے اسکی تصدیق کروا کر فارن آفس میں جمع کروائی جائے گی۔جس کے بعد اس کیس پر غور کے بعد منظوری کا فیصلہ ہو گا۔ اس سارے عمل کے لیے کم از کم تین دِن کا عرصہ درکار ہو گا۔ فارن آفس (وزارت خارجہ) کی جانب سے منظوری کے بعد یہ کیس وزارت داخلہ کو منتقل ہو جائے گا جہاں سے خروجِ وعودہ مْدت میں توسیع ممکن ہو سکے گی۔ مملکت میں مقیم غیر مْلکی طلباء جو اپنے آبائی وطن یا کسی دوسرے مْلک میں زیر تعلیم ہوتے ہیں، اْنہیں تعلیمی رخصت کی بنیاد پر ایک سال کی مْدت پر محیط خروجِ وعودہ کا اجراء ہو سکتا ہے، تاہم یہ اجراء اقامہ کے ایکسپائر ہونے کی تاریخ سے مشروط ہے۔ کچھ لوگ اس خام خیالی کا شکار ہیں کہ ا’بشر‘ کے ذریعے خروجِ وعودہ میں توسیع کروائی جا سکتی ہے، حالانکہ ایسا ابشر پر اس نوعیت کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter