ویب ڈسک — نیویارک کی برنٹ مارکیٹ میں پیر کے روز خام تیل دو فی اضافے کے ساتھ 2019 کی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ نئی قیمت 69 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت میں اضافہ عالمی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے جو تقریباً ایک عشرے کے بعد حاصل ہوا ہے۔جنوری سے مارچ کی مدت کے دوران خام تیل کی قیمت میں مجموعی طور پر 27 فی صد اضافہ ہوا ہے۔عالمی معیشت کی سست روی کے خدشات کے بعد امریکہ اور چین کے منصوعات سازوں کی جانب سے مثبت رجحان سے امریکی سٹاک مارکیٹ میں اطمینان دیکھا جا رہا ہے۔چین کی مصنوعات سازی کے شعبے کی پیداواری سرگرمیوں میں چار مہینوں کے بعد مارچ میں غیر متوقع طور دوبارہ اضافہ ہو گیا ہے۔مارچ میں امریکہ منصوعات سازوں کی پیداواری سرگرمیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔امریکہ اور چین کے درمیان تجارت سے متعلق بات چیت میں پیش رفت نے بھی صورت حال پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔چین کی ریاستی کونسل نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ امریکی موٹر گاڑیوں اور ان کے پرزوں پر اضافی محصولات خیر سگالی کے اظہار کے طور پر یکم اپریل کے بعد بھی معطل رکھے گا۔جب کہ امریکہ نے بھی چینی مصنوعات پر محصولات میں اضافے کا اپنا فیصلہ ملتوی کر دیا ہے۔امریکی خام تیل کی پیداوار میں اضافے کا تسلسل جاری ہے۔ جمعے کے روز امریکی حکومت کی طرف سے جاری ایک اعلان میں بتایا گیا کہ جنوری میں ملکی تیل کی پیداوار ایک کروڑ 19 لاکھ بیرل روزانہ تک پہنچ گئی۔پچھلے ہفتے تیل پیدا کرنے والی امریکی کمپنیوں نے تیل کی پیداوار میں کمی کی تاکہ طلب اور رسد میں توازن برقرار رہے۔تیل پیدا کرنے والے ملکوں کے گروپ اوپیک کی تیل کی پیدوار فروری میں دو لاکھ 80 ہزار بیرل یومیہ تھی جو اب 30 اعشاریہ 4 ملین بیرل ہو گئی ہے۔واشنگٹن نے تیل کا کاروبار کرنے والے اداروں اور ریفائنریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ وینزویلا کے ساتھ اپنے سودے مزید کم کر دیں یا پھر پابندیوں کے لیے تیار رہیں۔امریکہ نے ملائیشیا اور سنگار پور پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اپنے سمندری راستوں سے ایران کے غیر قانونی تیل کی ترسیل سے چوکس رہیں۔
آپ کی راۓ