برطانوی پارلیمینٹ نے یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا سے متعلق ایک قانون منظور کیا ہے جس کا مقصد برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کو ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے الگ ہونے سے روکنا ہے۔
یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کی حتمی تاریخ 12 اپریل ہے تاہم نئی قانون سازی سے معاملہ مزید التوا کا شکار ہو جائے گا۔
نئی قانون سازی کا بل لیبر پارٹی کی رکن یویٹی کوپرنے پیش کیا جسے انتہائی سرعت کے ساتھ محض چھ گھنٹے میں منظور کر لیا گیا اب ا سے حتمی منظوری کے لئے ایوان بالا ہاوس آف لارڈ میں بھجوایا جائے گا۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مےنےعندیہ دیا تھا کہ وہ 12 اپریل کو بریگزٹ کی حتمی تاریخ میں مزید توسیع چاہیں گی اس دوران وہ لیپرپارٹی کے رہنما جیرمی کوربن سے مذاکرات کے زریعے بریگزٹ ڈیل کو پارلیمان سے منظورکروانے کی کوشش کریں گی۔
پویٹی کوپرکےمطابق منظورہ کردہ قانون کا مقصد برطانوی وزیراعظم کو پابند کرنا ہے کہ وہ بریگزٹ میں تاخیرکے امورایوان میں زیر بحٹ لائیں اوراراکین بھی اس معاملے میں اپنی تجاویز دے سکیں۔
12 اپریل کو بغیر کسی ڈیل کے انخلا سے بچنے کے لئے وزیراعظم تھریسا مے کوبدھ کے روز یورپی رہنماوں سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔ جس کے بعد اس کی برطانوی پارلیمینٹ سے منظوری لینا لازمی ہو گی۔
تھریسا مے کا کہنا ہے کہ اگر جیرمی کوربن سے ان کی ملاقات نتیجہ خیز نہ ہوسکی تو وہ یورپی یونین سے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے نئی تجاویز کے ساتھ ایوان میں رائے شماری کروائیں گی۔
کنزرویٹو پارٹی کے رکن بل کیش نے اس بل پر تنقید کی ہےاوراسے "آئینی انقلاب” قرار دیتے ہوئے اس شرمناک قرار دیا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ ہاوس آف کامن کے اس بل کو ہاوس آف لارڈز میں کب زیر بحث لایا جائے گا۔
آپ کی راۓ