ترکی میں موت کا شکار ہونے والے فلسطینی شہری زکی مبارک کے بیٹے یوسف زکی نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک بین الاقوامی کمیٹی اس کے والد کی ہلاکت کی تحقیقات کرے۔ ترکی کا کہنا ہے کہ زکی نے استنبول شہر کے مغرب میں واقع علاقے سیلیوری میں خود کشی کر لی۔
پیر کے روز انٹرویو میں یوسف کا کہنا تھا کہ "میں ایک طبی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتا ہوں جس میں ایک دیانت دار فلسطینی ڈاکٹر بھی شامل ہو تا کہ میرے والد کا پوسٹ مارٹم ہو سکے اور حقیقت سامنے آئے”۔
یوسف نے باور کرایا کہ اس کے والد نے خود کشی نہیں کی۔ یوسف نے ترکی کے سیکورٹی اداروں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اس کے والد کو موت کی نیند سلا دیا۔
یوسف کا کہنا تھا کہ "میرے والد نے روزی حاصل کرنے کے لیے ترکی کا سفر کیا تا کہ ہمارا مستقبل بن سکے ،،، ہم چار اپریل سے ان کی گرفتاری پر حیرت کا شکار ہیں اور ہمیں ان پر عائد کیے جانے والے جھوٹے الزامات سے مزید دھچکا پہنچا ہے”۔
یوسف نے باور کرایا کہ جو کچھ ہوا وہ ایک ڈرامہ ہے۔ اس نے کہا کہ "میرے والد کو ایک سیاسی تنازع میں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے تا کہ ترکی اپنی جھینپ کو چُھپا سکے”۔
یوسف کے مطابق اس کے والد کے وکیل نے ضمانت پر رہائی کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد زکی مبارک کو خود کشی کیا ضرورت تھی ؟”۔
زکی کے بیٹے نے استفسار کیا کہ "میرے والد پولیٹیکل سائنس میں ڈاکٹریٹ اور ایک مہذب شخصیت کے مالک تھے۔ وہ کس طرح خودکشی کا اقدام کر سکتے ہیں؟!”
یوسف نے اپنی گفتگو کے اختتام پر ایک بار پھر یہ موقف دُہرایا کہ "ہم ان کی خود کشی کے ڈرامے کا یقین نہیں کر سکتے”۔
آپ کی راۓ