میں نے چند دن سے بہت سوچا ، بہت سوچا کہ آخر تمام انسانیت پر ہی عذاب کیوں آ گیا ؟
میں ملحدین کو مخاطب نہیں کر رہا ، لیکن تمام مذاہب کے ماننے والے اس وقت ” اپنے اپنے خدا ” کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔۔ فرانسیسی وزیر اعظم نے بے بس ہو کے کہا آسمان والا ہی روکے تو روکے ٹرمپ نے تمام اقوام سے کہا کہ بس اب دعا ۔۔اٹلی والے بھی یہی کچھ کر رہے ۔۔۔مسلمان عمومی طور پر بے aعمل ہیں لیکن الله کو پکارنے میں بھی سرعت کرتے ہیں ۔۔۔۔یعنی تمام اقوام اپنے اپنے الہ کے تصور کی طرف لوٹ رہی ہیں ۔۔۔۔
لیکن میں مسلسل سوچ رہا ہوں ۔۔۔۔واقعی یہ کوئی لفظوں کی بازی گری نہیں اور نہ ہی سستی قسم کی جذباتیت ۔۔میں نے واقعی بہت سوچا ۔۔۔۔
آخر میں ایک نتیجے پر پہنچ گیا ۔۔
آپ کو مجھ سے اختلاف کا حق ہے ، میرے نتیجے سے آپ انکار کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔لیکن پھر یہ ضرور کہوں گا کہ اس سے مضبوط وجہ تلاش کر دیجئے ۔۔۔
ہاں آگے چلنے سے پہلے عرض کر دوں کہ یہ وائرس ، بیکٹریا ، ظاہری وجوہات ہوتی ہیں ۔یہ وبا کے پھیلاؤ کا سبب ضرور بنتی ہیں لیکن ان وجوہات کو ” حرکت کا حکم ” دینے والی ہستی کوئی ہوتی ہے ۔۔۔
جی ہاں !
میں نے سوچا کہ بدترین گناہ شرک ہے اور الحاد ہے ۔ یعنی الله کی ذات کا انکار یا اس کی ذات سے شرک ۔۔۔پھر سوچا کہ کیسے ممکن ہے کہ جو الله صدیوں سے انسان کی یہ شوریدہ سری اور سرکشی برداشت کرتی چلا آ رہا ہے وہ یوں برہم ہو جائے کہ تمام تر انسانیت کو ہی سزا دینے پر آ جائے ۔۔پھر شرک کی سزاء کو خود آخرت پر موخر کر کے مہلت بھی دے رکھی اور مشرکین کو بہترین انعامات زندگی بھی دے رکھی ہے ۔۔۔اور پھر مواحدین بھی اس عتاب سے محفوظ نہیں ۔۔۔۔لیکن یہ بھی دماغ میں بھلا شرک سے بڑا کیا گناہ ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔؟
پھر مجھے یاد آیا کہ امام ابن قیم نے لکھا تھا کہ الله کفر کی حکومت برداشت کر لیتا ہے لیکن ظلم کی نہیں ۔۔
اور جیسے آنکھوں سے پردہ ہٹ گیا ، روشنی ہو گئی ، دھند چھٹ گئی ۔۔۔
پچھلے دو عشروں سے انسانیت ، جی ہاں تمام کی تمام انسانیت ایک ایسے مجموعی ظلم کی ساجھے دار ہے کہ جس کی نظیر انسانی تاریخ میں نہیں ملتی ۔۔
آپ جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں ظلم پر مبنی ایک قرار داد منظور ہوئی اور امریکہ نے درجنوں ملکوں کی افواج کو ساتھ لے کر افغانستان پر حملہ کر دیا ۔۔۔تمام دنیا ، حتی کہ افغانیوں کے ہم مذہب مسلمان ممالک بھی اس جرم میں شریک تھے ۔۔۔۔ظلم یہیں پر بس نہ ہوا بلکہ اگلے چند برسوں میں یہ مشق ستم عراق پر توڑی گئی ۔۔۔لاکھوں معصوم مرد عورتیں اور بچے تمام تر انسانیت نے باہم مل کر قتل کر دیے ۔ ۔ افسوس کسی کا ضمیر نہ جاگا ۔۔۔۔لیکن اس ظلم کی انتہا شام میں ہوئی ۔۔۔پورے پورے شہر ، بستیوں کی بستیاں ، آبادیاں بمباری کر کے صفحۂ ہستی سے مٹا دیے گئے ۔ روس نے باقائدہ نہتی آبادیوں پر بیرل بم کے تجربات کیے ۔اس بم سے پورے کا پورا محلہ تباہ ہو جاتا تھا ۔۔۔شام کے تمام ہسپتال تباہ کر دیے گئے ۔کبھی جنگوں کا اصول ہوتا تھا کہ نہتی آبادیوں اور شہروں پر بمباری نہیں کی جاتی تھی ۔۔۔لیکن شام میں لاکھوں شہریوں کو قتل کیا گیا ۔۔۔
اور یہ تمام ظلم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کیا گیا ۔۔۔امریکہ روس ایران اس قتل عام کے مجرم تھے ، فرانس ، انگلینڈ ، آسٹریلیا ، مغربی ممالک نے اپنے فوجی ساتھ شامل کیے اور شریک مجرم ہو گئے ۔۔۔۔پاکستان سعودی عرب اور ترکی تائید کنندہ مجرم تھے ۔۔۔جبکہ باقی تمام ممالک بھی تائید کی صورت اس جرم کے حصے دار ۔۔۔۔
مستقبل کا انسان جب سوچے گا تو شائد اس کے لیے یقین کرنا مشکل ہو جاوے کہ کیسے ممکن ہے تمام دنیا ، ایٹمی طاقتیں ، ان کے طفیلی ممالک سب مل کر ایک نہتی قوم کو قتل کرنے چل نکلے ۔۔۔۔لیکن ایسا ہوا ، افسوس ہم اسی بے حس قوم اور وقت کا حصہ ہیں سو یقین کرنا مجبوری ہے ۔۔۔کہ مہذب انسانیت نے مل کے ایسا جرم کیا کہ یقین نہیں آتا کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے ۔۔۔
پھر ابھی پچھلے دونوں جو کچھ کشمیر میں ہوا ، جس طرح ایک پوری قوم کو قید کر دیا گیا اور aعالمی ضمیر خاموش رہا ۔۔روہنگیوں کے قتل عام پر انسانیت بھنگ پی سوئی رہی ۔یغور مسلمانوں پر ظلم کے بابجود باوجود سب نے اپنا اپنا تعلق بچایا ۔۔۔
میں نے واقعی بہت دن سے مسلسل سوچا تو مجھے یہی لگا ۔۔۔کہ الله نے تمام اقوام کو ان کے مشترکہ ظلم پر سزاء دینےکا فیصلہ کر لیا ہے ۔۔۔۔
ہاں ، ممکن ہے کوئی دوست کہے کہ ظلم حاکموں نے کیا سزاء عوام کو کیوں تو مختصر ترین جواب ہے ۔۔۔
” عوام ہی حکمرانوں کو بناتے ہیں "
ممکن ہے کہ آپ کو میرے نکتہ نظر سے اختلاف ہو ، آپ کا حق ہے ، لیکن مجھے تو یہی لگ رہا کہ وہ جو شامی بچے نے دم نکلتے نکلتے کہا تھا نا ۔۔:
میں اپنے الله جی کے پاس جا کے سب بتا دوں گا ”
بس اس نے بتا دیا ہے۔۔۔
آپ کی راۓ