چین کے شہر ووہان میں لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد تازہ سبزی اور گوشت کی منڈیاں کھلنا تو شروع ہوگئی ہیں لیکن کورونا کے خوف کا شکار گاہک ابھی بھی ان مارکیٹوں کا رخ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ایک مچھلی فروش نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اب نہ تو کوئی کاروبار چل رہا ہے اور وائرس کے خوف سے نہ ہی کوئی مارکیٹ کا رخ کرتا ہے۔’اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ہمارے لیے زندہ رہنا بہت مشکل ہو جائے گا۔‘ گذشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان کی ایسی ہی ایک منڈی سے پھوٹا تھا جہاں تازہ سبزی اور سمندری غذا کے علاوہ جنگلی جانوروں کا گوشت بھی ملتا تھا۔ ان مارکیٹوں میں زندہ جانوروں کو گاہکوں کے سامنے ذبح کر کے ان کی کھال اتاری جاتی ہے اور پھر گوشت کی بوٹیاں بنا کر فروخت کیا جاتا ہے۔ وائرس پھیلنے کے بعد رواں سال جنوری میں ان مارکیٹوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ امریکہ اور دیگر ممالک نے بھی چین سے جنگلی جانوروں کا گوشت بیچنے اور ان کی تجارت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔اس پابندی کے حوالے سے جب ایک دوکاندار سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’سپر مارکیٹ میں لوگوں کا رش زیادہ ہوتا ہے، یہاں تو پھر بھی گاہک ایک دوسرے سے فاصلے پر ہیں، اگر ہم احتیاط سے کام لیں اور جراثیم سے پاک رہنے پر توجہ دیں، تو معاملہ ٹھیک رہے گا۔‘ووہان کی ویٹ مارکیٹوں میں جنگلی جانوروں کا گوشت بھی بکتا تھا . ویٹ مارکیٹیں ایشیائی ممالک کے شہریوں کی زندگی کا اہم حصہ سمجھی جاتی ہیں جہاں تازہ سبزیاں، گوشت اور زندہ جانور فروخت کے لیے لائے جاتے ہیں۔سپر مارکیٹ کے بجائے ان مارکیٹوں سے خریداری کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ یہاں اشیا سستی کے علاوہ تازہ بھی ہوتی ہیں۔ایک سبزی اور گوشت فروش نے پابندی کے حوالے سے روئٹرز کو بتایا کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کہاں موجود ہیں۔ویٹ مارکیٹ کے دوکانداروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن اور جنگلی حیات کی تجارت پر پابندی کی وجہ سے ان کا کاروبار بے حد متاثر ہوا ہے۔دکاندانوں کا کہنا ہے کہ ’اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ہمارے لیے زندہ رہنا بہت مشکل ہو جائے گا’ (فوٹو: سوشل میڈیا)ووہان کے حکام نے شہر کی 425 ویٹ مارکیٹوں کی صفائی کے لیے 28 ملین ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ گاہکوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔سنیچر کو چین میں کورونا وائرس کے 99 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد کل متاثرین کی تعداد 82 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ 3 ہزار 339 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔کورونا وائرس سے اب تک 214 ممالک سے تعلق رکھنے والے 17 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
آپ کی راۓ