نئی دہلی/ ايجنسى
دہلی میں گزشتہ پانچ سالوں سے عام آدمی پارٹی کی قیادت والی حکومت ہے جبکہ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔ دونوں ہی سرکاروں کی جانب سے اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کو تحفظ فراہم کئے جانے کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں لیکن دہلی میں گذشتہ چار سالوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اقلیتوں کے خلاف زیادتی میں اضافہ ہوا ہے۔ دہلی میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی قیادت میں کام کر رہے دہلی اقلیتی کمیشن نے 2018 -2019 کے جو اعدادوشمار اپنی سالانہ رپورٹ میں پیش کیے ہیں اس میں اقلیتوں کے خلاف جرائم، تفریق اور زیادتی کے اعدادوشمار میں اضافہ کی تصدیق ہوتی ہے ۔خاص طور سے دہلی پولیس کے خلاف شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، یکم جولائی 2018 سے 30 جون 2019 کے درمیان کمیشن کو 157 معاملوں میں کاروائی کرنی پڑی ہے۔ ظاہر ہے ان اعداد و شمار میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فساد کے درمیان سامنے آنے والے معاملوں اور اسی طرح شہریت قانون کے خلاف شروع ہوئے احتجاج سے متعلق معاملات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ کمیشن کے پاس دہلی پولیس کو لے کر 67 شکایات پہنچیں ، جبکہ ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کے خلاف 19، میونسپل کا رپوریشن دہلی کے خلاف 17، محکمہ صحت کے خلاف 2 ، کمپیٹر رولر آڈیٹر جنرل 1، بینکنگ دو ،ریلوے محکمہ ایک ، ڈی ڈی اے چار ، ریونیو ڈیپارٹمنٹ چار ، دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال یونیورسٹی 4 ، محکمہ بہبود ایس سی ، ایس ٹی، او بی سی اور اقلیت 5 ،دہلی وقف بورڈ 8 ، تہاڑ جیل 3 ،میٹرو 1 ، دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی 5 ، دہلی سب اورڈینیٹ سروس سلیکشن بورڈ 2 ،محکمہ سماجی بہبود 1 اور دیگر 9 معاملات کمیشن تک پہنچے۔لیکن سب سے زیادہ معاملے اور 40 فیصد زیادہ شکایتیں دہلی پولیس کے خلاف درج کرائی گئیں۔
گزشتہ تین سالوں میں بھی خراب رہا دہلی کا ریکارڈ
دہلی میں مسلسل زیادتی اور تفریق کو لے کر اقلیتوں کے خلاف معاملے بڑھتے رہے ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دہلی اقلیتی کمیشن میں سال 2017 ۔2018 میں 137 معاملے درج ہوئے تھے جن میں زیادتی، تفریق یا پھر شکایت کو دیکھتے ہوئے کمیشن نے کارروائی کی۔ 25 جولائی 2017 سے 25 جون 2018 کے بیچ یہ تمام معاملے سامنے آئے ہیں۔ دہلی پولیس کے خلاف 63 معاملے جبکہ محکمہ تعلیم ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے خلاف 35، ایم سی ڈی کے خلاف 20 معاملے سامنے آئے تھے۔ 2016 ۔2017 میں دہلی اقلیتی کمیشن کے پاس 138 معاملے آئے تھے۔ اس رپورٹ میں تمام تفصیلات شایع نہیں کی گئی ہیں، تاہم 2015۔ 2016 کے سال میں کمیشن کے پاس 109 شکایات پہنچی تھیں جن میں سب سے زیادہ دہلی پولیس کے خلاف 56 شکایات تھیں حالانکہ دوسرے نمبر پر الگ نوعیت و دیگر زمرہ کی 25 شکایات آئی تھیں۔ 13 شکایات ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کے خلاف آئی تھیں۔
اصلی اعدادوشمار کی جھلک ہیں یہ اعداد
دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں صاف کیا ہے کہ یہ اصلی اور حقیقی نمبروں کے اعداد و شمار نہیں ہیں کیونکہ جو شکایتیں کمیشن کے پاس پہنچی ہیں ان کو لے کر کارروائی کی گئی اور جو بڑے معاملات تھے ان پر کمیشن کی جانب سے سوموٹو ایکشن لیا گیا۔ تاہم ایک بڑی تعداد میں معاملے کمیشن تک نہیں پہنچ پاتے ہیں یہ ایک سچائی ہو سکتی ہے۔
آپ کی راۓ