برسلز / ایجنسیاں
بیلجئیم کے اسکولوں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف آج یورپین دارالحکومت برسلز میں مظاہرہ کیا گیا۔ زیادہ سے زیادہ 400 افراد کی اجازت کے اس مظاہرے میں ایک ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔
مظاہرے کا اہتمام "حجابیز فائٹ بیک” نامی طالبات کی تنظیم نے بیلجیئم کی آئینی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف کیا تھا جس میں انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو اجازت دی تھی کہ وہ تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کو ہیڈ اسکارف پہننے سے روک سکتی ہے۔
سینٹرل برسلز کے علاقے مونٹ دی آرٹس میں موجود مظاہرین نے اس موقع پر ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔ جب کہ انہوں نے ‘میرا پردہ میری مرضی ‘ اور ‘ تعلیم اور پردہ میرا حق ‘ کے نعرے بھی بلند کئے۔
اس موقع پر خطاب کرنے والے مقررین نے کہا کہ ہیڈ اسکارف پر پابندی کا مطلب مسلم طالبات کے تعلیم کے حصول کے حق اور ان کے حق خود ارادیت کا انکار ہے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل برسلز یونیورسٹی کالج انتظامیہ نے 5 مسلم طالبات کے یونیورسٹی میں ہیڈ اسکارف کو مذہبی علامت قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔
جس پر ان طالبات نے برابری کے حق اور جنسی امتیاز کے خلاف کام کرنے والے سینٹر سے رجوع کیا ۔ لیکن ان کی کوششوں کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہوا۔
بعد ازاں یونیورسٹی کالج اپنے فیصلے کے حق میں بیلجیئم کی آئینی عدالت چلا گیا جہاں سے ہیڈ اسکارف کو مذہبی علامت سمجھتے ہوئے اس پر پابندی کو جائز قرار دے دیا گیا۔
اس فیصلے کے بعد بیلجیئم میں مسلم طالبات کیلئے یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ اب انہیں اکثر ادارے داخلہ دینے سے انکار کر دیں گے ۔ جس کے خلاف مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہو رہا ہے۔
دوسری جانب بیلجیئم کی 10 سے زائد یونیورسٹیز نے اس فیصلے کے فوری بعد اپنے آفیشل پیجز پر مسلم طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ان کے اداروں میں ہیڈ اسکارف پر کوئی پابندی نہیں اور انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔
آپ کی راۓ