بیروت/ایجنسیاں
بیروت میں ہوئے دھماکوں پر لبنان میں عوام کی جانب سے حکومت کے خلاف غم و غصہ جاری ہے۔
گزشتہ روز مظاہرین نے ملکی وزارتِ داخلہ سمیت متعدد حکومتی دفاتر پر قبضہ کر لیا۔
کئی مظاہرین نے ملکی پارلیمان کی عمارت میں داخل ہونے کی بھی کوشش کی۔
سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکوں کے بعد دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے لبنان کی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔
جرمنی نے لبنان کو فوری طور پر 10 ملین یورو کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
عراق نے 8 لاکھ لیٹرز فیول سے بھرے 22 ٹینکر لبنان بھیج دیئے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور اقوام متحدہ کی مشترکہ میزبانی میں لبنان کی مالی امداد کے لیے عالمی کانفرنس کا انعقاد آج ہو رہا ہے۔
لبنان کی مالی امداد کے لیے عالمی کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت متعدد عالمی رہنما ورچوئل کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
ترکی نے بیروت کی بندرگاہ کی دوبارہ تعمیر میں مددکی پیش کش کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو بیروت میں ہونے والے ہولناک دھماکوں کے متعلق لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے 2750 ٹن امونیئم نائٹریٹ کو غیر محفوظ انداز میں رکھنے کی وجہ سے ہوئے تھے۔
دھماکوں کے نتیجے میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 5 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
آپ کی راۓ