مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کی ھمہ جہت خدمات پر ورچول (مرئی) میٹنگ کا انعقاد

2 ستمبر, 2020

کرشنانگر / خالد سراجی- کئیر خبر

مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کی ھمہ جہت خدمات پر دوسری آنلائن مرئی نشست مورخہ 31/8/2020  بوقت 11بجے شب جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال کے ناظم مولانا شمیم احمد ندوی کی صدارت اور مولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی کی نظامت میں منعقد ہوئی.جس میں جامعہ سراج العلوم کے اساتذہ,مولانا مرحوم کے تلامذہ اور عقیدت مندوں کی خصوصی شرکت رہی.
راقم سطور کی تلاوت کلام پاک سے مجلس کا آغاز ہوا.سب سے پہلے مرکز السنۃ ایکلا کے رئیس مولانا محمد نسیم مدنی نے تعزیتی کلمات پیش کئے.آپ نے کہا کہ مولانا کی وفات ملت وجماعت کے لئے عظیم سانحہ ودل فگار حادثہ ہے.
مولانا راشد حسن فضل حق سلفی نے فرمایا کہ مولانا کی وفات سے میرا پورا خانوادہ غمگین وافسردہ ہے.مولانا مرحوم دعوت وعزیمت کے پیکر تھے، آپ نے تعلیم ودعوت کے میدان میں اپنے سنہرے نقوش چھوڑے ہیں.
جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں کے استاذ اور شیخ کے شاگرد دکتور محمد نسیم مدنی نے کہا کہ آپ میرے مربی خاص اور مستشار امین تھے.
جامعہ اسلامیہ ممبرا کے شیخ الجامعہ مولانا خالد جمیل مکی نے فرمایا کہ مولانا مرحوم کی شخصیت ھمہ جہت تھی، آپ کے کام کا دائرہ بہت ہی وسیع تھا، آپ نے قلیل مدت میں عظیم خدمات سر انجام دی ہیں، اللہ قبول فرمائے.
جامعہ سراج العلوم السلفیہ کے معتمد تعلیمات دکتور عبدالغنی القوفی نے کہا کہ ضرورت ہے کہ مولانا مرحوم کی تصنیفات اور آپ کے خطبات کو طبع کرکے شائع کیا جائے اور اس کو پی.ڈی.ایف کی شکل میں آن لائن کردیا جائے تاکہ استفادۂ عام ہو.
راقم سطور نے بھی اپنے مرشد ومربی کی خدمت میں آنسؤوں کے چند قطرے الفاظ کی شکل میں پیش کیا جس میں شیخ کی خدمات کا اجمالی ذکر کیا کہ آپ ایک باکمال مدرس ومربی، مفتی وبے مثال خطیب,بہترین ادیب وقلمکار اور بہت ساری خوبیوں کا مجموعہ تھے.
ناظم مجلس مولانا وصی اللہ مدنی نے کہا کہ آپ ملت وجماعت کےگراں مایہ سرمایہ,مخلص,فرض شناس علماء کے قدردان و مہربان تھے.آپ نے اپنی پوری زندگی کتاب وسنت کی سنہری وآفاقی تعلیمات کی نشر واشاعت میں گزار دی.آپ میرے محسن و کرم فرما نیز میرے علمی کاموں کے مشیر وسرپرست تھے.
مولانا منصور احمد مدنی(ریاض) نے کہا کہ آپ جہاندیدہ عالم,سیال قلم کار اور گوناگوں اوصاف کے مالک تھے.مولانا مرحوم میرے مخلص ومہربان تھے.اللہ آپ کے درجات کو بلند فرمائے.
مولانا مرحوم کے داماد اور جامعہ اسلامیہ مدینہ طیبہ کے فاضل حافظ فضیل احمد مدنی نے کہا کہ میں آپ کے مشفقانہ و مربیانہ رویہ کی وجہ سے ابو کہہ کر بلاتا تھا .میرے زمانۂ طالب علمی میں آپ طلبہ کے مجلہ حائطیہ کے مشرف تھے اور اپنے شاگردوں کی خوب خوب حوصلہ افزائی فرماتے تھے.
مولانا شفیع اللہ مدنی نے فرمایا کہ آپ سے ہمارے برادرانہ تعلقات تھے.آپ مقبول خاص وعام تھے.علم دوست لوگوں سے قلبی لگاؤ رکھتے اور ان کے علمی کاموں کا کھلے دل سے اعتراف کرتے اور ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے.
مولانا محفوظ الرحمٰن مدنی(ریاض) نے فرمایا کہ آپ غیور,خداترس اور سلیم القلب شخصیت کے مالک تھے.
مولانا مرحوم کے بھتیجے اور کیئر خبر کے ایڈیٹر مولانا عبد الصبور ندوی نے کہا کہ آپ مثل والد مجھ پر شفقت فرماتے. آپ ایک متحرک فعال اور مضبوط عزم و ارادہ کے مالک اور محبت و شفقت کا پیکر تھے. آپ اس قافلہ کے سالار تھے جو خوردوں کو اپنے ساتھ لینا پسند کرتے تھے- انہوں نے ناظم جامعہ سے درخواست کی کہ مرحوم کے ادھورے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے-
مولانا محمد اسلم مدنی نے کہا کہ آپ میرے دیرینہ دوست,شرافت و محبت کے پیکر,اور علم دوست تھے
مولانا قمر الدین ریاضی نے کہا کہ آپ کی شخصیت عبقری تھی، آپ نے قدم قدم پر میری رہنمائی اور حوصلہ افزائی فرمائی.
برادرم الطاف الرحمٰن ریاضی نے کہا کہ آپ شخصیت ساز، متواضع اور منکسرالمزاج تھے
عزیزم عرفان احمد مدنی نے شیخ کی تدریس کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انداز تدریس بہت انوکھا تھا اور آپ کو افہام وتفہیم کا خاص ملکہ تھا.
برادرم عتیق الرحمٰن سراجی نےکہا کہ مولانا میرے دکھ سکھ کے ساتھی اور ہمیشہ مجھ پر مہربان رہتے تھے.
مولانا پرویز مدنی نے کہا کہ آپ کی ہمہ جہت خدمات کا ایک زمانہ معترف رہا ہے .آپ غایت درجہ محنتی وجفا کش تھے.
مولانا کے بڑے داماد حافظ عبدالوحید سلفی (دمام) نے کہا کہ آپ خلیق وملنسار اور بلند اخلاق وکردار کے حامل تھے.
مولانا ناصر کلام مدنی نے کہا کہ آپ تواضع وخاکسار اور انتہائی فعال وذمہ دار تھے.
مولانا جمشید عالم سلفی نے کہا کہ آپ امین و دیانت دار تھے، آپ میں صبر وتحمل کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا.
مولانا انیس الرحمٰن مدنی نے کہا کہ مولانا کی وفات نبأ عظیم تھی .ہم نے اپنامثالی رہبر کھودیا.
مولانا عبدالنور سراجی نے کہا کہ آپ کی وفات کی خبر سن کر خانوادۂ زکریا پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، آپ نے پوری زندگی دین کی بے لوث خدمت کی.
مولانا مرحوم کے شاگرد اور ملک سعود یونیورسٹی ریاض کے طالب عزیزم نعمان اکرم نے اپنے استاد کو جذباتی انداز میں یاد کیا اور خراج تحسین پیش کیا.
ریاض یونیورسٹی میں زیر درس برادرم عبدالوحید حفیظ نے کہا کہ شیخ مرحوم ہمارے پسندیدہ استاد تھے، اپنے شاگردوں کی ھمہ جہت ترقی سے خوش ہوتے.
مولانا ضیاء الدین ریاضی نے کہا کہ میں زمانۂ طالب علمی ہی سے شیخ کے قریب رہا آپ میرے سرپرست تھے.
برادرم عبدالباری سراجی (قطر) نے کہا کہ شیخ نے ہمیشہ میرے ساتھ شفقت ومحبت کا معاملہ رکھا مجھے اور میرے چھوٹے بھائی کو ہمیشہ عزیز رکھا، اس مشکل وقت میں ھمیں ان کے بچوں کی تعلیم وتربیت اور ان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے منظم لائحہ عمل تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے.
مولانا کے بڑے فرزند ارجمند اور ان کے علمی وارث برادرم سعود اختر سلفی نے تمام احباب واخوان کا شکریہ ادا کیا اور والد مرحوم کے لئے دعاء مغفرت کی درخواست کی.
برادرم نے فرمایا کہ والد مرحوم کی بہت ساری تحریریں ایسی ہیں جو ابھی مسودات کی شکل میں ہیں یا مجلات میں قسط وار شائع ہوئی ہیں، میرے والد صاحب کی خواہش تھی کہ اس کو کتابی شکل میں طبع کرادیا جائے، اسی طرح ماہنامہ السراج میں وفیات کا جو کالم لکھتے تھے، اس کو وفیات الاعیان یا وفیات اعیان جماعت وجمعیت کے نام سے کتابی شکل میں شائع کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، یہ کام تو آپ کی زندگی میں شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکا لیکن ان شاءاللہ میں اس کو پایۂ تکمیل تک پہونچانے کا ارادہ رکھتا ہوں، آپ تمام سے دعاؤں کی درخواست ہے.فتنۂ قادیانیت دوسرے ایڈیشن کی چھپائی کے لئے تیار ہے، اس کی پروف ریڈنگ کا کام میں نے مکمل کردیا ہے.اسی طرح دوسری کتابوں کی اشاعت کا اللہ سامان پیدا کرے اور ہم تمام (اولاد, احفاد) کو ان کا حقیقی و سچا وارث بنائے

باپ کا علم نہ بیٹے کو اگر ازبر ہو
پھر پسر قابل میراث پدر کیونکر ہو
میرے والد صاحب صاحب اپنے آخری ایام میں راحت اندوری کے اس شعر کو بہت پڑھتے تھے

جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہوں گے
کرایہ دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے

پروگرام دیر رات 2:30 بجے تک چلا فیسبوک اور یوٹیوب پر لائیو ہونے کی وجہ سے ناظرین کی ایک بڑی تعداد نے استفادہ کیا.
پروگرام کے آرگنائزر دکتور عبدالغنی القوفی نے نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام تک پہونچایا اور انہیں کے دعائیہ کلمات پر پروگرام اختتام پذیر ہوا، اس پروگرام سے استفادہ کرنے اور اسے کامیابی سے ہمکنار کرنے کی خاطر بطور خاص
والد گرامی مولانا عبدالرشید مدنی,مولانا شہاب الدین مدنی لکھنؤ،مولانا محمد ابراہیم مدنی،مولانا ارشد رشید مکی,محمد سلیمان قطر,اقبال احمد قطر,مولانا شرافت حسین سلفی,مولانا ارشاد مکی,مولانا محمد زبیر سراجی,مولاناجیش احمد مکی,مولانا تاج الدین سراجی,مولانا محمد اکرم عالیاوی ,ماسٹر عبدالحسیب دفتری,برادران اسعد, حمود، حماد،حامد شریک تھے.
اللہ سے دعا ہے کہ مولانا کی بال بال مغفرت فرمائے، آپ کے جملہ دینی خدمات کو قبول فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے (آمین)

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter