علم اٹھتا جارہا ہے

ندیم اختر سلفی / سعودی عرب

2 ستمبر, 2020

)وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ) (یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے) کے ذریعے اللہ نے ایک جملے میں اسلام سے قبل جاہلیت کی حالت کو بتلا دیا.

دینی و اخلاقی ہر قسم کی گمراہی میں تھے، اس جاہلیت اور گمراہی کا خاتمہ نور توحید سے ہوا، شمع رسالت سے گمراہی کے گہرے بادل چھٹ گئے، علم کا بول بالا ہوا، ان پڑھ لوگوں نے پڑھنا سیکھا، تہذیب واخلاق کے حدود قائم کئے گئے، انسانوں کو ان کا مقصدِ وجود بتلایا گیا، بندگی کی راہ متعین کی گئی، مخلوق کی بندگی سے نکال کر بندگیء خالق کی راہ دکھائی گئی، بکھرے انسانوں کو ایک لڑی میں پرویا گیا، جینے کا مقصد اور سلیقہ سکھایا گیا، خدائی علم اور وحیِ الہی نے بگڑے انسانوں کو ایسا سنوارا کہ اب وہ (وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ) (میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں) کی سچی تصویر پیش کرنے لگا تھا، یہ سب اس علم کا کمال تھا جس کی ترغیب اسلام کے پہلے سبق میں انسانوں کو دی گئی تھی (اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ، خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ، اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ، الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ) (پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا، تو پڑھتا رہ تیرا رب بڑے کرم والا ہے، جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا، جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا)۔

ساتھیو! یوں تو سماج کے ہر طبقے کی اپنی الگ ذمہ داری ہے، لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے کہ جس کی ذمہ داری سب سے جدا ہے، اور وہ ہے علماء کا طبقہ، وارثینِ انبیاء کی جماعت، اللہ کے ایک ہونے کی گواہی دینے والا گروہ، اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والے لوگ.

ساتھیو! وارثینِ انبیاء کا منصب کوئی معمولی نہیں، راہِ حق کی طرف بلانا کوئی آسان کام نہیں، اب اگر یہی طبقہ دھیرے دھیرے دنیا سے اٹھتا چلا جائے تو خوف کا احساس ایک فطری امر ہے اسے وہی محسوس کر سکتا ہے جسے اس کے وجود کی قیمت معلوم ہو، اگر نورِ نبوت کے عَلَم بردار اور شَمع رسالت کی لَو کو جِلا بخشنے والے ایسے ہی کم ہوتے رہے تو سوچا جاسکتا ہے کہ سماج کا کیا حال ہوگا، ابھی جو ہے وہ کم نہیں، پھر اس طبقہ کے نہ رہنے پر اور کیا بُرا حال ہوگا سوچ کر ہی منظرِ قیامت سامنے آنے لگتا ہے.

جہالت کا پھیلنا، علم شریعت سے دوری اختیار کرنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، اس علم کو اللہ یکبارگی نہیں اٹھائے گا، بلکہ علماء ربانیین، اللہ کی معرفت کرانے والے علماء، عوام کو گمراہی سے بچانے والے علماء اور دین کی تڑپ اور جذبہ رکھنے والے علماء اس دنیا سے ایک ایک کرکے رخصت ہوتے چلے جائیں گے.

پچھلے ایک سال میں ہم نے کئی بڑے محققین، علماء اور دعاۃ کو اپنی نَم آنکھوں سے رخصت کیا ہے، عرش والا ہی جانتا ہے کہ اس نے کیا فیصلہ کر رکھا ہے ہماری آنے والی نسل کے لئے، پھر بھی ہمیں رب کے ہر فیصلے میں خیر ہی تلاش کرنا ہے، ایک سچے مسلمان کا یہی شیوہ ہے، روز بروز امت کا علمی خسارہ ہورہا ہے، اس کی بھرپائی کے لئے ہمیں ہی آگے آنا ہے، یہ دین جو ہم میں سے ہر شخص کے کندھے پر ایک بڑی ذمہ داری ہے، اگر ہم علماء سے دور رہے تو کیسے اس ذمہ داری کو ادا کرپائیں گے؟

تصور کیجئے! اگر اس طبقہ کا ہمارے بیچ وجود نہ رہا تو کون ہمیں اللہ کی پہچان کرائے گا؟ ممبرِ رسول کا کون امین ہوگا؟ کون ہمیں اس کی بندگی کا سلیقہ سکھائے گا؟ کون ہمیں حلال وحرام کے بارے میں بتلائے گا؟ اللہ اور دین کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کی جرأت اور جذبہ کون ہم میں پیدا کرے گا؟ جینے کا طریقہ کون سکھائے گا؟ اچھائی اور برائی کا فرق کون ہمیں بتلائے گا؟ مصیبت اور غم میں اللہ کی رحمت کا کون ہمیں دلاسا دلائے گا؟ ہمارے شرعی مسائل کا حل کون پیش کرے گا؟

غور کرو! علماء کی یہ عظیم جماعت دھیرے دھیرے ہم سے رخصت ہو رہی ہے، کہیں کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ تو نہیں؟ کہیں ان کی ناقدری کی سزا تو ہمیں نہیں مل رہی ہے؟ کہیں ان سے دوری کے نتیجے میں ہم آزمائشوں سے گھِرتے تو نہیں جارہے ہیں؟

بھائیو! اس روئے زمین پر یہ علماءہی اللہ پہچان کرانے والے  ہیں، ان سے رشتہ توڑنا اللہ سے رشتہ توڑنا ہے، کیونکہ انبیاء کے بعد آپ کے اور اللہ کے بیچ میں یہی تو واسطہ ہیں ان کی توہین کرنا جرم عظیم ہے، یہ وارثین انبیاء ہیں ان کی ناقدری کرنا ذلت کو دعوت دینا ہے، علماء کو آپ نے صحیح سے پہچانا کہاں ہے، آپ نے تو عالم نُما جاہلوں، خائنوں اور نادانوں کو اپنا امام اور پیشوا بنا رکھا ہے.

بھائیو! آپ دنیا کا کوئی بھی علم حاصل کریں فرض کفایہ ہی ہوگا، لیکن شریعت کا علم فرض عین ہے، اپنے بچوں کو آپ کہیں بھی پڑھائیں پر ان کے دین کی سلامتی کے لئے علماء کی مجلس میں بھی انہیں بھیجتے رہیں، انہیں علماء سے دور نہ کریں.

بھائیو! جانے والوں کے لئے دعا کرو کیونکہ وہ ہماری دعا کے محتاج ہیں اور رہنے والوں کی عزت کرو، ان کے مقام کو پہچانو کیونکہ ہم ان کے محتاج ہیں.

اللہ غریق رحمت کرے ان تمام علماء، محققین اور دعاۃ پر جو ہم سے رخصت ہوگئے، اور اللہ ہدایت دے ہم زندوں کو تاکہ ان کے علم سے فائدہ اٹھاسکیں.

نديم اختر سلفی

سعودی عرب

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter