نيويارك/ ايجنسى
دفاعی ماہرین نے چین اور بھارت کے درمیان غیر ارادی جنگ چھڑنے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہاس جنگ میں پاکستان میں شامل ہوسکتا ہے ۔
امریکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق چین اور بھارت دونوں جوہری طاقتوں کی افواج گزشتہ کئی ماہ سے سرحد پر آمنے سامنے ہیں اور ان کے درمیان کئی دہائیوں بعد دوبدو لڑائی میں متعدد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 45 برس کے دوران متواتر طور پر معاہدے ہوچکے ہیں جس میں تحریری اور زبانی دونوں طرح کے معاہدے شامل ہیں تاکہ کوہ ہمالیہ خطے میں کشمیر کی سرحد کے قریب دونوں ممالک کی سرحد پر جنگ بندی کو قائم رکھا جاسکے۔
تاہم گزشتہ چند ماہ کے دوران چین اور بھارت کی سرحد پر نقل وحرکت اور سرحدی لڑائی کے بعد صورتحال غیر یقینی کی صورتحال کا سامنا ہے اور کسی بھی فریق کی جانب سے اگر غلط اندازہ لگاتے ہوئے کوئی اقدام اٹھایا گیا تو اس کے سنگین نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی کے مطابق بھارتی فوج کو اپنے دیرینہ حریف پاکستان سے بھی زیادہ بڑا خطرہ ہے ۔
بھارتی فوج کے پالیسی سازوں کا کہنا ہے کہ اگر چین اور بھارت کے درمیان فوجی محاذ آرائی ہوئی تو اسلام آباد اپنے دوست چین کی مدد کیلئے اس کیساتھ کھڑا ہوگا اور یہ صورتحال نئی دہلی کیلئے موجودہ صورتحال سے زیادہ خطرناک ہوگی۔
بھارت کی اسٹریٹجک کمیونٹی کے ارکان بشمول دفاعی تجزیہ کار اور ریٹائرڈ جرنیلوں کا کہنا ہے کہ چین نئے محاذ کھول رہا ہے ، چین موسم سرما کے موقع پر بھارت کو الجھائے رکھنا چاہتا ہے ، جب خطے میں پارہ نقطہ انجماد سے گر کر منفی 50 ہوجائے تو زیادہ سے زیادہ نفری تعینات کرنے پر بھارتی فوج کو زیادہ جانی نقصان ہوگا۔
بھارتی فوج کی شمالی کمانڈ کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا کا کہنا ہے کہ حقیقی طور پر صورتحال انتہائی سنگین ہے جو کہ کسی بھی وقت بے قابو ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کا انحصار دونوں فریقین پر ہوگا کہ آیا وہ کس طرح سے سنگین صورتحال کو کنٹرول کرے تاکہ یہ دیگر علاقوں تک نہ پھیل جائے۔ ایشیا کی دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار ہوچکے ہیں جس میں بیشتر فوجی کمانڈر شامل رہے تاہم یہ مذاکرات بے نتیجہ رہے۔
جمعے کے روز دونوں ممالک کے وزراء دفاع نے روسی دارالحکومت میں مذاکرات کئے جو اس بات کا مظہر ہے کہ تنازع کو ختم کرنے کیلئے اب سیاسی سطح پر بات چیت شروع کی جارہی ہے۔
لداخ میں چار ماہ قبل دونوں افواج کے درمیان لڑائی کے بعد سے یہ اعلیٰ سطح پر پہلا براہ راست رابطہ تھا۔ جنرل ہوڈا کا کہنا ہے کہ دونوں میں سے کوئی بھی فریق مکمل طور پر جنگ میں جانے سے گریز کرے گا تاہم اگر موجودہ معاہدوں اور پروٹوکلز پر سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔
بیجنگ کی ’’پیاکنگ یونیورسٹی‘‘ کے پروفیسر وانگ لیان کا کہنا ہے کہ چین اور انڈیا کے درمیان ایک کھلی جنگ کا امکان نہیں ہے کیوں کہ دونوں فریقین صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں چین مخالف جذبات بڑھنے سے نئی دہلی حکومت کو دبائو کا سامنا ہے۔
آپ کی راۓ