بیجنگ/ ايجنسى
چین نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس ’کووڈ-19‘کی روک تھام کے لئے ٹیکہ بنانے میں وہ سب سے آگے ہے اور اسے دیگر ممالک سے ویکسین کے تعلق سے ڈیٹا چرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینون نے کورونا ویکسین کے ڈیٹا چوری سے متعلق الزامات کی میڈیا میں آئی رپورٹوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے گزشتہ روز کہا’’چین سائبر حملے کے سخت خلاف ہے۔ سائبر کرائم کی کسی بھی صورت کی ہم شدید مخالفت کرتے ہیں۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کورونا وائرس ٹیکہ کے سلسلے میں تحقیق اور اسے فروغ دینے کے معاملے میں ہمارا ملک سب سے آگے چل رہا ہے۔ ہمیں غیر قانونی طور سے ٹیکہ کے تعلق سے کسی طرح کا ڈیٹا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائبر حملہ آج دنیا کے سبھی ممالک کے لئے زبردست خطرہ بن گیا ہے۔ ترجمان نے کہا ’’میں امید کرتا ہوں کہ کوئی بھی ملک بغیر کسی ثبوت کے کسی کے خلاف غیر ذمہ دارانہ تبصرہ نہیں کرے گا”۔ چین کے سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ ان کا ملک کورونا کے کم از کم 11 ٹیکوں کا کلینکل ٹرائل کر رہا ہے جن میں چار تیسرے مراحل کے ٹرائل میں ہیں۔ اسپین کے سائنسداں کووڈ-19 کے کم از کم 12 ٹیکوں پر کام کررہے ہیں لیکن کوئی بھی کیلنکل ٹرائل کے مرحلہ میں نہیں پہنچا ہے۔
اسپین کے ایک اخبار نے قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے جمعہ کو خبر شائع کی ہے کہ چین کے سائبر ہیکروں نے ملک کے کورونا ویکسین مرکز سے ویکسین ڈیٹا مبینہ طور سے چوری کرلیا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ روس اور چین کے ہیکر دیگر ممالک کے ویکسین تیار کرنے والے مراکز سے ڈیٹا چوری کرنے کا کام کر رہے ہیں اور اسپین کے مرکز سے چین کے ہیکروں نے ڈیٹا چوری کیے ہیں۔
آپ کی راۓ