ہر سال 23 ستمبر کو سعودی عرب کا یوم تاسیس پوری دنیا میں منایا جاتا ہے.ہندستان میں بھی دارالحکومت دہلی اورعروس البلاد ممبئ میں سعودی قونصلیٹ اس موقع پر عظیم الشان تقریب کا انعقاد کرتا ہے، جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والےافراد شرکت کرتے ہیں.
سعودی عرب کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل وذرائع سے نوازا ہے یہاں سے نکلنے والا تیل جسے سیال سونا کہا جاتا ہے.آج پوری دنیا کی معیشت کی رگوں میں خون کی طرح گردش کر رہا ہےـسعودی عرب سماجی ومعاشی اعتبار سے انتہائ مستحکم ہے.اس کا شمار عالمی برادری میں نہایت اثر ورسوخ رکھنے والے ملک میں ہوتا ہےعالمی برادری میں سعودی عرب کو جس قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اس پر دنیا بھر کے مسلمان نازاں ہیں.
سعودی عرب مملکت کا رقبہ 32لاکھ مربع کلو میٹر ہے. سعودی عرب کو انتظامی امور کے لحاظ سے تیرہ صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے. جن کو عربی زبان میں مناطق کہتے ہیں (منطقہ واحد) صوبے. الباحہ. الحدود الشمالیہ.الجوف.المدینہ. القصیم.الریاض.الشرقیہ.عسیر.حائل. جیزان.الحجاز.نجران.تبوک.
سعودی عرب دولت توحید سے مالا مال ہے.اس کے ساتھ ہی ساتھ بہت ساری خوبیاں وکمالات ہیں. مہمان نواز اور غیور طبیعت کے ہوتے ہیں . ان میں ایک دولت اور ہے اور وہ ہے اسلام اور عقیدے کی دولت اور اسلا کے مقدس ترین مقامات حرمین شریفین کی تولیت انتظام وانصرام جس کے آگے دنیا کے سارے اعزاز ہیچ ہیں.
ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ الحاد ودہریت اور مادیت کے اس دور میں بھی آپ اس دولت کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہیں یعنی ایمان وعقیدہ توحید کی دولت اس معاملے میں پوری دنیا میں آپ کا کوئ ثانی نہیں.
اپنی مملکت کے قیام سے لیکر آج تک آپ نے مہمان حرم کی جس انداز سے خدمت کی ہےاور حجاج کرام وزائیرین کے لئیے جو انتظامات کئے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے.نہ صرف مسلمان بلکہ پوری دنیا آپ کے جذبہ کو سلام کرتی ہے.روئے زمین پر اس کی کوئ مثال نہیں ملتی ہے.
مسلمانان عالم کی معاشی حالت سدھارنے کے لئیے علوم دینیہ کی اشاعت کے لئیے اور غریب ملکوں کے عوام کے فلاح وبہبود کے لئیے مملکت سعودی عربیہ نے جو مدد کی ہے وہ اسلامی تاریخ کا ایک زریں باب ہے.
اس کے علاہ مملکت نے ابتلاء وآزماءش میں مبتلاء مسلمانوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی ہے.
غاصب اسرائیلیوں سے بر سر پیکار فلسطینیوں کے لئیے سعودی عرب نے اپنے خزانے کے منہ کھول دئے ہیں. 1980 کی دہائ میں اپنے دور کی عظیم سپر پاور سویت یونین روس سے بر سر پیکار افغان مجاہدین کی اسطرح سے مملکت نے مدد اور پشت پناہی کی کہ افغان مجاہدین سے ٹکرا کے روس پاش پاش ہوگیا.اس میں سعودی عرب کا نمایا کردار ہے.اور ایک اور سپر پاور امریکہ بھی ذلیل وخوار ہوکر افغان سے نکلا. افغان مجاہدین نے روس کے علاوہ امریکہ کی عسکری برتری کا غرور خاک میں ملا دیا ہے.افغان سے امریکی گوج کو بھاگنا پڑا.اور یہ سب سعودی عرن کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہوتا..
دنیا بھر کے مظلوم ومقہور مصیبت زدہ مسلمانوں کی مدد کے لئیے جو ملک سب سے پہلے آتا ہے وہ سعودی عرب ہے.خواہ وہ فلسطین کے مسلمان ہوں. مینمار کے ہوں یاا فریقی ممالک ہوں کسی بھی ملک کے ہوں. زلزلے اور قدرتی آفات سے تباہ ہونے والے اسلامی ملکوں کی باز آباد کاری میں بھی سعودی عرب ہمیشہ ہیش پیش رہا ہے.
چند معروضات ہند وسعودی عرب کے تعلقات کے تناظر میں. ہندستان وسعودی عرب کے تعلقات اتنے ہی قدیم ہیں جتنی قدیم انسانی تاریخ ہے.اسلام سے قبل بھی ہندستان اورعربو ں کے تعلقات بہہت مستحکم رہے ہیں. قدیم تاریخی کتابیں اس کی گواہی دیتی ہیں.
اسلام کے آنے کے بعد بھی یہ تعلقات مستحکم تر ہوتے گئے.مہاتما گاندھی جواہر لعل نہرو سے لیکر مودی تک سب نے ہندوعرب تعلقات کے تسلسل کو برقرار رکھا ہے.
مسلمانان ہند حرمین شریفین کی وجہ سے خاص عقیدت ولگاؤ رکھتے ہیں. ہندستان وعرب کے درمیان تجارتی معاشی تعلیمی اور ثقافتی تعلقات بھی بہت زیادہ مستحکم ہیں. لاکھوں کی تعداد میں ہندستانی سعودی عرب میں برسر روزگار ہیں. اور ہزاروں ہندستانی طلبہ سعودی عرب کے جامعات میں زیر تعلیم ہیں.سعودی عرب نے خاموشی کے ساتھ عالم اسلام کی جو مدد کی ہے اور کر رہا ہے وہ ناقابل فراموش ہے.ٹکراؤ وتصادم کی سیاست اگر کرتا تو تباہ ہوجاتا جیسے اور ممالک کا نتیجہ ہم دیکھ رہے ہیں. شاہ سلمان کی حکمت وعقلمندی مصلحت ودانشمندی کا زبردست دخل ہے کی ملک کو اندورنی وبیراونی خطرات سے محفوظ کئیے ہوئے ہیں. شیطانی عناصر وطاغوتی طاقتیں سعودی عرب کی اینٹ سے اینٹ بجا دینا چاہتے ہیں. یہودیوں سے کم خطرہ ان لوگوں سے کم نہیں ہے جو مسلمانوں اور عالم اسلام کی قیادت کا دم بھرتے ہیں.
ہم مملکت سعودی عربیہ کی ترقی خوشحالی اور معاشی استحکام کے لئیے دعا گو ہیں کہ مملکت کا دریائے فیض یوں ہی رواں دواں رہے اور پوری انسانیت اس سے سیراب ہوتی رہے.
مضمون نگار: ماہنامہ المصباح مبئ کے ایڈیٹر ہیں..9892375177
آپ کی راۓ