سیلاب کا قہر اور غریب عوام‎

28 ستمبر, 2020
haroon ansari

بارش باعث رحمت بھی ہے اور عذاب بھی ، جب کھیت میں لگی فصلیں آفتاب کی  شدت حرارت سے لہو لہان ہوکر نڈھال ہوجائیں تو اللہ کے رحمت کی طلبگار ہوتی ہیں، سخت گرمی کی وجہ سے کھیتوں میں داڑار پیدا ہوجاتے ہیں، فصلیں سوکھ جاتی ہیں، لگے پھل سوکھ جاتے ہیں الغرض پودے بے جان ہوجاتے ہیں اور کسان جو اللہ کی وحدانیت ،ربوبیت،عبدیت سے کوسوں دور ہوتاہے وہ بارگاہ صمدیت میں سجدہ ریز منت،سماجت،گریاوزاری کرنے لگتاہے، اور اللہ جل شانہ کے ہر کرم،لطف،عنایات،مہربانیاں،رحمت سب کو یادکرتاہے اللہ مہربان توبہ استغفار کو شرف قبولیت سے نوازکر آسمان کو برستا چھوڑ دیتا ہے اور بنجر زمیں بھی ہریالی لےآتى ہے چرند پرند جانور کوبھی چارہ نصیب ہوجاتاہے، فصلیں لہلہاجاتی ہیں ۔ پھر بنی آدم رب کی نعمت کے پاجانے کے بعد بھول جاتاہے، اسکے اندر انا،تکبر،رعونت پیدا ہوجاتی ہے اور زمین پر اکڑ کر چلنے لگتاہے، پھر وہ خود اللہ کے عذاب کا دعوت دینے لگتاہے ۔ عذاب کی قسمیں ہوتی ہیں اللہ کسی بھی عذاب کو ان پر مسلط کردیتاہے، قحط سالی، تیزتند ہوا،پتھروں کی بارش اور سیلاب وغیرہ وغیرہ ایسے میں ساری انا تکبر خاک میں مل جاتی ہیں اور  نان شبینہ کا محتاج کشکول گدائی مقدر بن جاتی ہے ۔

ان دنوں سیلاب کا قہر جاری ہے جس کی زد میں جہاں فصلیں تباہ و برباد ہوئی وہیں بےشمار گھر زمیں بوس ہوگئے،سیلاب نے انکو یک لخت میں اپنے آغوش میں لےلیا، بیشتر جانیں تلف ہوگئیں، ننھے منے بچے،جوان بزرگ سب ایک ہی صف میں کھڑے ہیں ۔ اور سیلاب کا مقابلہ نہ کرسکے دیکھتے دیکھتے موت کے آغوش میں چلے گئے ۔ یہ اللہ کی جانب سے عذاب کا ایک نمونہ ہے ، یہی وہ پانی ہے جس میں فرعون بھی غرق آب ہواتھا ، جس بھی قوم کے اندر تمرد،سرکشی ہوگی اللہ اسے اپنے گرفت میں لےگا، اس لئے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

آج روپندیہی،کپل وستو اور نیپال و ہند کے بیشتر اضلاع سیلاب زدہ ہیں،جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں، پھوس کیا پکے مکانات سیلاب کے قہر سے لرزیدہ ہیں،لوگ ایک عذاب کے ساتھ کئ مسائل سے دوچار ہیں،  فصل کی تباہی،جانی نقصان،گھر منہدم اور یہ سب ہونے کےبعد مختلف بیماریوں کا قہر اسی پر بس نہیں فصل کی مکمل تباہی کے بعد قحط سالی اور مہنگائی۔

جب ملک کے کسان پریشان اور فصلیں تباہ ہوچکی ہونگی تو اشیاء خوردنی کی قیمتوں میں اچھال ہوگا، لوگ بھوکے مریں گے، حکومت کی جانب سے چند کلو گیہوں،چاول فراہم ہوجائے گا جو ایک وقتی یا دووقتی ہی ممکن ہے، سیلاب متاثرین کو چند روپئے راحت کے نام پر مل جائیں گے جو ہفتہ بھر کی مشکلات ختم کرسکتی ہیں دوا علاج سرکاری سطح پر فری کیمپ لگا کر کیاجائے عین ممکن ہے، لیکن یہ مستقل حل نہیں اور انسان کے بس سے باہر کی بات ہے کہ وہ مشکل کشا حاجت روا بن جائے یہ صفت اللہ خلاق دو عالم کی ہے جو روزی کو انسان تک پہنچاتا ہے یہ اور بات ہے کہ کیسے پہنچےگا،کن حالات میں پہنچےگا کون پہنچائے گا اسے بہتر علم ہے کیونکہ اللہ نے قرآن میں فرما یا کہ میں روزی ایسی جگہ سے  دونگا جس کا تم گمان بھی نہیں کرسکوگے،وہ علی کل شئی قدیر ہے۔

ہمیں اپنے مالک حقیقی کو پہچاننا چاھئے،اسکی خوشنودی،رضا کا طلبگار رہناچاھئے،اسی کی عبادت کرنی چاھیے اسی سے حاجت کے تکمیل کے لئے دعا کرنی چاھیے وہی اللہ ہے جو مسائل سے محفوظ،بلاوں سے محفوظ،پریشانیوں سے دور،بیماریوں سے شفایاب،رزق کی وسعت،اچھی صحت فراہم کرتاہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter