بابری مسجد انہدام کیس، تمام ملزمان بری/ سی بی آئی کورٹ کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے: ظفریاب جیلانی

30 ستمبر, 2020

لکھنؤ/ ايجنسى

بابری مسجد انہدام کیس میں لکھنؤ میں قائم خصوصی عدالت نے ناکافی شواہد کی بنا پر کیس میں نامزد تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

بھارتی شہر لکھنؤ میں قائم خصوصی عدالت کے جج سریندر کمار یادو نے 1992ء میں شہید کی گئی بابری مسجد کے انہدام کیس کا فیصلہ پریزائیڈنگ آفیسر کی حیثیت سے سنایا۔

کیس کے فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ بابری مسجدگرانے کا واقعہ اچانک ہوا، اس کے لیے پہلے سے کسی منصوبہ بندی کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

ایل کےایڈوانی، مرلی منوہرجوشی،اما بھارتی سمیت دیگر بی جے پی رہنما بابری مسجد شہادت کیس سے بری کر دیے گئے۔

عدالت کی جانب سے کیس کی سماعت 16 ستمبر کو مکمل ہوئی تھی جس کے بعد 30 ستمبر 2020 ءکو فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی ۔

بابری مسجد انہدام کیس کا منظر

واضح رہے کہ 6 دسمبر 1992ء کو بھارتی انتہا پسندوں نے بابری مسجد کوشہید کیا تھا جس کے بعد ایودھیا کی انتظامیہ نے 2 مقدمے درج کیے تھے، ایک مقدمہ مسجد کو شہید کرنےوالے ہزاروں نامعلوم ہندو رضاکاروں کے خلاف درج ہوا تھا، جبکہ دوسرا مقدمہ بابری مسجد کو شہید کرنے کی سازش سے متعلق تھا۔

دونوں مقدمے پہلے رائے بریلی اور لکھنؤ کی دو عدالتوں میں چلائے گئے بعد میں سپریم کورٹ کے حکم پر دونوں مقدمے یکجا کیے گئے۔

بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد 19 اپریل 2017 ءکو سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام کے تمام کیس اسپیشل کورٹ لکھنؤ منتقل کرنے کی ہدایت دی اور حکم دیا کہ دو سال کے اندر ٹرائل ختم کیا جائے ۔

بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی ملکیت کا فیصلہ گزشتہ سال نومبرمیں سناچکی ہے جس میں عدالت نے بابری مسجد کی ملکیت کا فیصلہ رام مندرکے حامیوں کےحق میں دیا تھا۔

21 مئی 2017 ءکو اسپیشل سی بی آئی کورٹ ایودھیا میں کیس کی یومیہ سماعت کا آغاز ہوا ، 8 مئی 2020 ءکو سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ یہ ٹرائل 3 ماہ میں ختم ہوجائے اور 31 اگست 2020 ءکی تاریخ مقرر کی ۔

اس موقع پر کیس کا ٹرائل ختم نہ ہونے پر اور لاک ڈاؤن کو دیکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے 30 ستمبر کو ٹرائل ختم کرنے کو یقینی بنانے کا حکم دیا ، جس کے بعد یکم ستمبر کو دونوں فریقوں کی سماعت پوری ہوئی اور 16 ستمبر کو اسپیشل جج نے 30 ستمبر 2020 ءکو فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی ۔

کیس میں 49 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سے 17 کی موت واقعے ہوچکی ہے جبکہ 32 ملزمان زندہ ہیں ۔

کیس کے زندہ 32 ملزمان میں لال کرشن ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی، کلیان سنگھ ، اوما بھارتی ، ونے کٹیار ، سادھوی ریتنبھرا ، مہنت نرتیہ گوپال داس ، ڈاکٹر رام ولاس ویدانتی ، چنپت رائے ، مہنت دھرم داس ، ستیش پردھان ، پون کمارے پانڈے ، للو سنگھ ، پرکاش شرما ، وجے بہادر سنگھ ، سنتوش دوبے ، گاندھی یادو ، رام جی گپتا ، برج بھوشن شرن سنگھ ، کملیش ترپاٹھی ، رام چندر کھتری، جئے بھگوان گوئل ، اوم پرکاش پانڈے ، امرناتھ گوئل ، جئے بھان سنگھ پویا ، مہاراج سوامی ساکشی ، ونے کمار رائے ، نوین بھائی شکلا ، آر این شریواستو ، آچاریہ دھرمیندر دیو ، سدھیر کمار ککڑ اور دھرمیندر سنگھ گر شامل ہیں۔

دوسری جانب کیس میں نامزد 17 ملزمان کی موت واقعے ہوچکی ہے جن میںاشوک سنگھل ، گری راج کشور ، وشنو ہری ڈالمیا ، موریشور ساویں ، مہنت اویدھ ناتھ ، مہامنڈلیشور جگدیش منی مہاراج ، بینکٹھ لال شرما ، پرم ہنس رام چندر داس ، ڈاکٹر ستیش ناگر ، بالا صاحب ٹھاکرے (بال ٹھاکرے)، اس وقت کے ایس ایس پی ڈی بی رائے ، رمیش پرتاپ سنگھ ، مہاتیاگی ہرگووند سنگھ ، لکشمی نارائن داس ، رام نارائن داس اور ونود کمار بنسل کے نام شامل ہیں۔

ایودھیا کے رام مندر جنم بھومی ۔ بابری مسجد تنازع میں مسلم فریق کی جانب سے مقدمہ کی پیروی کرنے والے ظفریاب جیلانی نے کہا ہے کہ وہ بابری مسجد انہدام کیس میں سی بی آئی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے ۔ سی بی آئی عدالت نے بابری مسجد انہدام کیس میں سبھی ملزمین کو بری کرنے کا آج فیصلہ سنایا ہے ۔

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ مسلم فریق کی جانب سے ہم لوگوں نے عدالت میں عرضی داخل کی تھی ۔ ایودھیا کے کچھ گواہوں کی طرف سے عدالت میں عرضی داخل کروائی تھی ۔ یہ ایسے لوگ تھے ، جن کے مکان اس وقت جلائے گئے تھے ۔ حالانکہ وہ عرضی خارج کردی گئی تھی ۔ ہم اپنے آپ کو اس کیس میں وکٹم محسوس کرتے ہیں ۔ مسلمان اس کیس کے وکٹم ہیں ، اس لئے ہم اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے ۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter