نگلورو: ریاست کرناٹک کے مسلم معاشرے میں ایک خوش آئند تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم حاصل کرتے ہوئے کئی مسلم طلبہ میڈیکل، انجینئرنگ اور دیگر پیشہ ورانہ کورسوں کیلئے منتخب ہورہے ہیں۔ سال 2020 کے نیٹ امتحانات میں ایسے بھی طلبہ کامیاب ہوئے ہیں جن کا تعلق علماء کرام کے گھرانوں سے ہے۔ بنگلورو کے شاہین فالکان پی یو کالج کے عبدالمقتدر، حمیرہ فردوس اور ریان ہاشمی نے نیٹ میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ تینوں طلبہ سرکاری کوٹہ میں مفت ایم بی بی ایس سیٹ کیلئے اہل ہوئے ہیں۔
بنگلورو کے جامعہ محمدیہ منصورہ کے استاد عبدالمتکبر کے فرزند عبدالمقتدر نے اپنی پہلی کوشش میں کل 720 میں 596 نمبرات حاصل کرتے ہوئے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ بنگلورو کے حافظ شیخ نذیر احمد کی دخترحمیرہ فردوس نے نیٹ کے امتحانات میں 589 نمبرات حاصل کئے ہیں۔ حمیرہ فردوس نے پچھلے سال بھی نیٹ کا امتحان دیا تھا، اس وقت انہیں 356 نمبرات حاصل ہوئے تھے۔ حمیرہ کہتی ہیں کہ گزشتہ سال کے نتیجہ کے بعد وہ مایوس ہوکر گھر میں بیٹھ گئیں تھیں۔ ایم بی بی ایس ان کے لئے بس ایک خواب بن کر رہ گیا، لیکن شاہین ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر عبدالسبحان نے ان کی ہمت باندھی اور انہیں ایک سال مزید محنت کرنےکا مشورہ دیا۔ لہٰذا انہوں نے دوبارہ نیٹ کا امتحان دیا اور اس بار انہیں 589 نمبرات حاصل ہوئے ہیں۔ حمیرہ فردوس کو آسانی کے ساتھ فری ایم بی بی ایس ملنے والی ہے۔
حمیرہ کے والد حافظ شیخ نذیر احمد نے کہا کہ ان کی بیٹی بچپن سے ہی ڈاکٹر بننے کا ارادہ رکھتی تھی، لیکن وہ ہمیشہ یہی سوچتے تھےکہ یہ کیسے ممکن ہوگا۔ پھر بھی انہوں نےحجاب کے ساتھ، نمازوں کی پابندی، دینی تعلیم کے ساتھ اپنی بیٹی کو عصری تعلیم دلوائی۔ حافظ شیخ نذیر احمد جو مختلف مسجدوں اور مدرسوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں، آج بے حد خوش ہیں کہ انکی بیٹی طبی تعلیم کیلئے منتخب ہوکر ڈاکٹر بننے جارہی ہیں۔ مولانا محمد ہاشم قاسمی کے فرزند ریان ہاشمی نے نیٹ میں 584 مارکس حاصل کئے ہیں۔ ریان ہاشمی کو بھی دوسری کوشش میں یہ کامیابی ملی ہے۔ بہار سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد ہاشم قاسمی گزشتہ 36 سالوں سے بنگلورو میں مقیم ہیں۔ مولانا نہرو پورم کی مکہ مسجد کے تحت چلنے والے دینی مدرسہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ وسائل کی کمی تھی اس کے باوجود انہوں نے اپنے بچوں کو پڑھایا، شاہین تعلیمی ادارے نے پی یو سی اول میں انکے بیٹے کو مفت تعلیم فراہم کی۔ پی یو سی دوم میں انتہائی کم فیس کے ساتھ بچے کی پڑھائی مکمل ہوئی۔ مولانا محمد ہاشم نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی کامیابی پر سب سے پہلے اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ انکا بیٹا ڈاکٹر بن کر انسانیت کی خدمت کریگا۔ ریان ہاشمی نے کہا کہ 2019 میں انہوں نے جب نیٹ کا امتحان دیا تھا تو انہیں 434 مارکس ملے تھے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری، مزید ایک سال تک محنت کی اور آج وہ سرکاری کوٹہ میں MBBS سیٹ کیلئے اہل ہوئے ہیں۔
شاہین فالکان پی یو کالج کے منیجنگ ڈائریکٹر عبدالسبحان نے کہا کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس بار بھی کئی غریب خاندانوں کے طلبہ نے نیٹ کے امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ عبدالسبحان نے کہا کہ انہیں خوشی اس بات کی ہے کہ علماء کرام کے بچے بھی میڈیکل کورسوں کیلئے منتخب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا پیش اماموں، موذنین، دینی مدارس کے اساتذہ کی معاشی حالت سے ہر کوئی واقف ہے۔ اس حقیقت کو سمجھتے ہوئے شاہین تعلیمی ادارے نے ائمہ اور موذنین کے بچوں کیلئے مفت داخلہ کا گزشتہ کئی سالوں سے نظم کیا ہے۔ یہاں تک کہ دینی مدارس میں حفظ مکمل کرنے والے طلبہ کو عصری تعلیم سے آراستہ کرنے کی جانب خاص توجہ دی ہے۔ عبدالسبحان نے کہا کہ شاہین تعلیمی ادارے میں کئی حفاظ پی یو سی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کورس کیلئے منتخب ہوئے ہیں اور ڈاکٹر بھی بن چکے۔ عبدالسبحان نے کہا کہ اس سال انکے ادارے سے فارغ ہونے والے علماء کرام کے تین بچوں کو سرکاری کوٹہ میں فری ایم بی بی ایس سیٹ مل رہی ہے۔ عبدالسبحان نے کہا کہ اس سال انکے ادارے سے دو آٹو ڈرائیور کے بچوں اور ایک عطر فروش کی بیٹی نے بھی نیٹ امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایم بی بی ایس کورس کیلئے منتخب ہونے والے ہیں۔شاہین ادارے کے ایم ڈی عبدالسبحان نے کہا کہ مسلم معاشرے میں خوشنما تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان طلبہ کی کامیابی ان بچوں کیلئے سبق ہے جن کے پاس سب کچھ رہنے کے باوجود پڑھائی میں پیچھے رہتے ہیں، تعلیم حاصل کرنے کیلئے محنت کرنا نہیں چاہتے اور ماں باپ کی دولت پر مزے لوٹتے رہتے ہیں۔ ایسے بچے بڑے ہوکر نہ صرف خاندان کیلئے بلکہ سماج کیلئے بھی بوجھ بن کر رہ جاتے ہیں۔
آپ کی راۓ