ڈھاکہ؛ انقرہ؛ پیرس/ ایجنسیاں
پیغمبر محمد کے کارٹون کو لیکر ترکی اور فرانس کے درمیان زبانی جنگ تیز ہوتی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے پیغمبر محمد کے کارٹون پر دونوں ممالک کے درمیان تلخی بڑھ گئی۔ ادھر فرانس کے صدر ایمونئل میکرون (Emanuel Macron) کے متنازعہ بیان کے خلاف پوری دینا میں مسلم مظاہرہ کر رہے ہیں۔ بدھ کو بنگلہ دیش میں بھی ایک بڑا مظاہرہ ہوا جس میں 10000 سے بھی زیادہ لوگ شامل ہوئے۔
ادھر فرانس کی میگزین شارلی ابدو نے اب ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا ہی کارٹون بنا دیا جسے لیکر نئے سرے سے ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اس پر ترکی نے کہا تھا کہ فرانس کے خلاف سفارتی اور قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اب اردغان نے یہ بھی کہا ہے کہ مغربی ملک اسلام کے خلاف جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں۔
پانچ سال پہلے پیغمبر محمد کا کارٹون بنانے کے بعد دہشت گردانہ حملے کا شکار بنی فرانس کی ہفتہ واری میگزین شارلی ابدو ایک مرتبہ پھر تنازع میں ہے۔ اب میگزین نے ترکی کے صدر کا کارٹون بنایا ہے جس سے ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ ترکی نے ابدو کے خلاف ثقافتی نسل بھید کرنے کا الزام لگایا ہے۔ حال ہی میں میگزین نے اپنے پہلے صفحے پر ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا کارٹون بنایا تھا
میگزین کا بدھ کا ایڈشن آن لائن رلیز ہوا تھا جس میں رجب طیب اردوغان ٹی۔شرٹ اور انڈر پیٹ میں نظر آرہے تھے وہ کین سے بیئر پی رہے تھے اور حجاب پہنے ایک خاتون کی اسکرٹ اٹھا رہے تھے۔ اس میں لکھا تھا ‘اردوغان: پرائیویٹ میں وہ کافی فنی ہیں”۔ شارلی ابدو نے یہ کارٹون ایسے وقت میں چھاپا ہے جب اردوغان، میکرون اور دوسرے یوروپی لیڈڑان کے درمیان فرانس کے اسکول ٹیچر کا سر کاٹے جانے پر بحث جاری ہے۔
پیرس ٹیچر سیموئل پیٹی کا ایک اسلامی حملہ آور نے اس لئے سر قلم کر دیا تھا کیونکہ اس نے اپنی کلاس کے بچوں کو پیغمبر محمد کا کارٹون دکھایا تھا۔پیغمبر محمد کے کارٹون کا تنازعہ میں مسلم ممالک اور فرانس کے درمیان اختلافات سنجیدہ شکل اختیار کررہے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اس بیان پر مسلم ممالک کا سب سے بڑا اعتراض میکرون کے اس بیان پر ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسلام بحران میں ہے۔
اس درمیان نبی کریم کے کارٹون بنانے کے خلاف بنگلہ دیش کے کی راجدھانی ڈھاکہ میں ایک اسلامی گروپ کے تقریبا 10،000 افراد نے جلوس نکالا اور دنیا بھر کے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
اس واقعے کے بعد میکرون نے کہا کہ فرانس اپنی سیکولر روایات اور قوانین پر عمل پیرا رہے گا جس سے اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس کے ذریعہ ،شارلی ابدو کو پیغمبر محمد کے کارٹون بنانے کی آزادی ملتی ہے جس سے یہ ہنگامہ شروع ہوا تھا۔ اس سے قبل 2015 میں بھی پیرس میں شارلی ابدو (Charlie Hebdo) کے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا جس میں متعدد صحافی ہلاک ہوگئے تھے۔ وہیں حالیہ واقعے کے بعد ایک بار پھر پوری دنیا میں اس مسئلے پر بحث چھڑ گئی۔اسلام کے حوالے سے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں کے بیان کی زبردست مخالفت کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ملک کے شہریوں سے فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے ۔اردوغان نے فرانس میں پیغمبر اسلام کا گستاخانہ اور متنازع خاکہ (کارٹون) دکھانے والے تاریخ کے استاذ کے وحشیانہ قتل کے بعد مسٹر میکخواں کی جانب سے اسلام پر دیے گئے بیان کی سخت مخالفت کی ہے ۔ اس بابت دونوں ملکوں کے رشتے پر کشیدہ ہو گئے ہیں ۔
ترکی کے صدر نے فرانسیسی مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا : آپ یقینی طور پر نازی ازم کی شکل ہیں ، جو شخص فرانس کی اقتدار پر بیٹھا ہوا ہے، اسے دماغی علاج کی ضرورت ہے ۔ وہ مسلمانوں پر حملے کے لیے اشتعال دلا رہا ہے
آپ کی راۓ