ئی دہلی: دہلی تشدد کے معاملے میں وزارت داخلہ؛ کیجریوال ؛ اور دہلی پولیس نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اب غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت عمر خالد اور شرجیل امام پر مقدمہ چلانے کے لئے اجازت دے دی ہے۔ واضح رہے کہ دہلی پولیس نے تشدد کے معاملے میں عمر خالد کو یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ قانون کے مطابق، یو اے پی اے کے تحت کسی بھی شخص پر مقدمہ چلانے سے پہلے وزارت داخلہ کی منظوری لینا ضروری ہوتا ہے۔ اب بتایا جا رہا ہے کہ وزارت داخلہ نے تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی یہ منظوری دی ہے۔ جانکاری کے مطابق اب دہلی پولیس جلد ہی عمر خالد اور شرجیل امام کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے جا رہی ہے۔
پہلے شرجیل امام پر عمر خالد کو کیا گیا تھا گرفتار
دہلی پولیس کی طرف سے عمر خالد کو 14 ستمبر کو دہلی تشدد سے متعلق معاملوں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ کڑکڑ ڈوما عدالت نے عمر خالد کی حراست 20 نومبر تک کے لئے بڑھا دی ہے۔ دہلی پولیس کی طرف سے ان کی عدالتی حراست 30 دن مزید بڑھانے کی عرضی لگائی گئی تھی۔ عمر خالد کے وکیل نے دہلی پولیس کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانچ میں سبھی طرح سے تعاون کیا ہے۔ ایسے میں یہ الزام لگا کر کہ عمر خالد جانچ میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔ اس کی عدالتی حراست کو بڑھانے کے لئے دہلی پولیس کے ذریعہ لگائی گئی عرضی غلط ہے۔
دہلی پولیس نے کڑ کڑ ڈوما عدالت کو بتایا تھا کہ فی الحال اس معاملے میں جانچ جاری ہے اور ایسے میں جانچ کی اس اسٹیج پر عمر خالد کو ضمانت نہیں دی جانی چاہئے۔ اس کے بعد عدالت نے عمر خالد کی عدالتی حراست کو 20 نومبر تک بڑھا دیا تھا۔ ابھی عمر خالد عدالتی حراست میں ہی ہے۔
کیا ہے یو اے پی اے
غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ملک اور ملک کے باہر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے مقصد سے بے حد سخت التزام کئے گئے۔ 1967 کے اس قانون میں گزشتہ سال حکومت نے کچھ ترمیم کرکے اسے سخت بنا دیا ہے۔
آپ کی راۓ