نئى دهلى/ ايجنسى
بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج پر سب کی نگاہیں مرکوز تھیں ، قیاس آرائی کا بازار گرم تھا ، لیکن جب نتائج آئے تو انتخابی تجزیہ کار کی پیشین گوئیاں دھری کی دھری رہ گئیں ۔ این ڈی اے نے اپنا سکہ جمایا تو آر جے ڈی نے بھی پوری ٹکر دی ، لیکن ان سب کے درمیان اسد الدین اویسی کی پارٹی نے سیمانچل میں پانچ سیٹیں جیت کر کمال کردیا ۔ انتخابی تجزیہ کار اویسی کی پارٹی کے اس کمال کا اندازہ نہیں لگاسکے ۔ دراصل حساب یہ لگایا جارہا تھا کہ سیمانچل میں مسلم آبادی زیادہ ہے ، ایسے میں عوام این ڈی اے کو شکست دینے کیلئے ووٹ کریں گے اور اس کا فائدہ مہاگٹھ بندھن کو ہوگا ، لیکن اویسی کی جھولی میں اتنی سیٹیں آئیں گی ، اس کی امید کسی کو نہیں تھی ۔
مہاگٹھ بندھن کے سربراہ تیجسوی یادو اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی مسلسل اویسی پر ووٹ کاٹنے کا الزام لگاتے آرہے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں اویسی پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کے بھی الزامات کافی لگائے گئے ، اب جیت سے پرجوش اویسی نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ بنگال اور یوپی کا الیکشن بھی لڑوں گا ، کیا کرلیں گے آپ ؟ الیکشن لڑنا ہمارا کام ہے اور ہمیں یہ حق جمہویت نے دیا ہے ۔
مغربی بنگال میں تقریبا 30 فیصد مسلم آبادی ہے ۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی 42 میں سے 18 سیٹیں بی جے پی نے جیتی تھیں ۔ ووٹ فیصد میں حکمراں پارٹی ٹی ایم سی اور بی جے پی میں معمولی فرق رہا تھا ۔ اب ممتا کیلئے اویسی چیلنج ثابت ہوسکے ہیں ۔ بہار میں جس طرح سے مسلمانوں نے اویسی کی پارٹی کو ووٹ دیا ، اس سے صاف ہے کہ اب ملک میں مسلمان اویسی کو متبادل کے طور پر دیکھنے لگے ہیں ۔ ایسے میں اگر مغربی بنگال میں اویسی کی پارٹی الیکشن لڑتی ہے تو اس کا فائدہ بی جے پی کو اور نقصان ٹی ایم سی کو ہوگا ۔
آپ کی راۓ