نئی دہلی/ ایجنسی
بھارت اور چین سرحد پر تناؤ اور جھڑپوں کے بعد اب ایک اور جنگ کی جانب بڑھتے نظر آتے ہیں۔اب کی بار کشیدگی کی وجہ ایک ایسا ’سپر ڈیم‘ کی تعمیر ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انڈیا میں کچھ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر چین نے انڈیا کی سرحد کے قریب اتنا بڑا ڈیم تعمیر کر لیا تووہ اسے ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کر سکتا ہے۔
چین نے اعلان کیا ہےکہ وہ تبت سے نکلنےوالے یرلانگ ڑانگبو دریا پر ایک ڈیم تعمیر کرنے کا اردہ رکھتا ہے۔اس ڈیم کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت دنیا میں کسی بھی منصوبے سے زیادہ ہے ۔
کچھ اندازوں کے مطابق اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 70 ہزار میگاواٹ فی گھنٹہ سے زیادہ ہے جو اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والے تھری گورجز ڈیم سے بھی تین گنا ہے۔
چین کی کیمونسٹ پارٹی کے ترجمان سمجھے جانے والے اخبار گلوبل ٹائمز نے پاور کنسٹرکشن کارپوریشن آف چائینہ کے چیئرمین یان زیانگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ دنیا میں اس جیسے منصوبے کی کوئی مثال موجود نہیں ہے۔چین کی طرف سے دریائے یرلانگ ڑانگبو پر تعمیر کے اعلان کے بعد انڈیا نے محتاط رویہ اپنایا ہے اور صرف اتنا کہا کہ وہ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے خبروں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے تحفظات اور خیالات کو مسلسل چین کی حکومت تک پہنچاتا رہا ہے اور چین سے مسلسل کہہ رہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے کسی منصوبے سے پڑوسی ممالک کے مفادات متاثر نہ ہوں۔
تا ہم چین کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے اعلان کے چند دن بعد انڈیا کی وزارتِ آب کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بھارت بھی براہما پترا پر ایک بڑا ڈیم تعمیر کرنے کے بارے میں سوچ و بچار کر رہا ہے تاکہ چین کے ڈیم کی تعمیر سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔
دریائے یرلانگ ڑانگبو انڈیا میں براہماپترا کے نام سے جانا جاتا ہے اور وہ انڈیا سے ہوتا ہوا بنگلہ دیش تک جاتا ہے جہاں سے وہ سمندر میں داخل ہوتا ہے۔
آپ کی راۓ