رياض/ العربية
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی زیرصدارت سعودی کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2021 کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے لیے بجٹ میں 9 کھرب، 90 ارب ریال کی رقم مختص کی گئی ہے۔ سال 2021 کے بجٹ کے اعداد و شمار کےمطابق 990ارب ریال کے خرچ کے مقابلے میں 849 ارب ریال کی آمدن ہوئی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ متوقع خسارہ اگلے سال ریکارڈ کیا جائے گا جو 141 ارب ریال تک ہوسکتا ہے۔ خسارے سے جی ڈی پی کا تناسب 4.9 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں 2021 میں متوقع کل عوامی قرض 937 ارب ریال ہو گا۔
اجلاس سے خطاب میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ کرونا وبا نے عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے۔ یہ سال عالمی تاریخ کا ایک مشکل سال رہا ہے۔
دوسری طرف شاہ سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ ویژن 2030 نے شہریوں اور معیشت پر منفی اثرات کو کم کیا ہے۔ انہوں نے بجٹ منصوبوں پر موثر طریقے سے عمل درآمد پر زور دیا۔
شاہ سلمان نے کہا کہ ہم نے وبا کے اثرات کو محدود کرنے اور شہریوں کی ملازمتوں کے تحفظ کے لیے کام کیا ہے۔
سال 2020ء کے دوران محصولات کی مالیت 770 ارب ریال رہی جب کہ اصل اخراجات 1068 ارب ریال ہوئے۔ جو 2020 کے دوران بجٹ خسارہ 298 ارب ریال رہا جو کہ جی ڈی پی کا 12 فیصد ہے۔
سعودی عرب میں عوامی قرضوں کا حجم 2020 میں جی ڈی پی کا 34 فی صد ریکارڈ کیا۔
ابتدائی تخمینے کے مقابلے میں سعودی 2020 کے بجٹ میں اخراجات میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 2020 میں منظور شدہ بجٹ پر 159 ارب ریال تھیں۔
سال 2019 سے لے کر 2023 تک کے متوقع اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو کھربوب ریال کے اخراجات سامنے آتے ہیں۔ یہاں تک کہ 2023 میں متوقع اخراجات 941 ارب ریال تک پہنچ جائیں۔
لیکن اس عرصے کے دوران محصولات کا کیا ہوگا۔ اس سال ‘کوویڈ 19’ کے باعث تیل کی پیداوار اور اس کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ رہی مگر سعودی حکومت توقع ہے کہ اگلے سال سے 2023 تک آمدنی بتدریج بڑھے گی۔ جب کہ محصولات کا حجم 928 بلین ریال تک پہنچ جائے گا۔
یقینا اس سال سعودی عرب کے محصولات پر دباؤ ڈالنے میں تیل کی قیمتوں نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں برینٹ کروڈ کی اوسط قیمت میں مسلسل کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سال برینٹ کروڈ کی اوسط اوسطا$ 43 ڈالر فی بیرل ہے۔
گذشتہ کچھ سالوں کے دوران 2020 تک سعودی معیشت کی کارکردگی کو دیکھیں اور آئی ایم ایف کی توقعات کے ساتھ سعودی پیش گوئی کا موازنہ کریں تو پچھلے برسوں میں یہ توقعات میں کافی ہم آہنگی اور قربت تھی۔ سال 2020ء کے دوران آئی ایم ایف نے پیداوار میں کمی کا اندازہ 5 اعشاریہ 4 فی صد لگایا۔ اس کے باوجود جی 20 ممالک میں سعودی معیشت بہترین معیشتوں میں شامل ہے۔
آپ کی راۓ