رياض/ ايجنسى
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مستقبل کے شہروں کے حوالے سے ایک مثال قائم کرنے کے لیے شمال مغربی سعودی عرب میں واقع نیوم میں پانچ سو ارب ڈالر کی لاگت سے ایک کاربن فری شہر کے قیام کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد تیل کی دولت پر انحصار کم کرکے آنے والے وقت کی تیاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ایک ایسا شہر ہوگا جہاں نہ تو کاریں ہوں گی، نہ سڑکیں اور نہ ہی کاربن کا اخراج ہوگا۔ گو کہ اس پروجیکٹ کی ابتداہی سے اس پر شکوک و شبہات اور سیاسی اختلافات کا اظہار کیا جارہا ہے، لیکن دوسری جانب تجزیہ کار اس پر یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ حقائق پر مبنی ہوگا اور کیا یہ سرمایہ کاری کو جس کی کہ وہاں ضرورت ہوگی اپنی جانب راغب کرسکے گا۔
رپورٹ کے مطابق کاربن فری شہر میں سعودی وژن 2030 کے اہداف کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ یہاں روزگار کے 3 لاکھ 80 ہزار مواقع مہیا ہوں گے۔ یہ شہر 2030 تک سعودی عرب کی مجموعی قومی پیداوار میں 180 ارب ریال کا حصے دار بنے گا۔
شہزادہ محمد بن سلمان جو نیوم کمپنی کی مجلس انتظامیہ کے چیئرمین بھی ہیں نے اس موقع پر کہا کہ ہم ترقی کے چکر میں قدرتی ماحول کی قربانی دینا کیوں گوارہ کرتے ہیں؟۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر آلودگی کی وجہ سے ہر سال 70 لاکھ انسانوں کی موت واقع ہوتی ہے۔ اسے ہم کیسے گوارہ کرتے ہیں؟
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ دراصل ہمیں مستقبل کے شہروں کے حوالے سے نئے تصور کی ضرورت ہے۔ نیوم 10 لاکھ کی آبادی کا شہر ہوگا۔ اور 170 کلو میٹر طویل ہوگا۔ جہاں 95 فیصد قدرتی ماحول میسر ہوگا۔
نیوم شہر میں تمام جدید سہو لتیں دستیاب ہوں گی، میڈیکل سینٹر، اسکول اور تفریح کے وسائل مہیا ہوں گے۔ یہاں بسنے والے لوگ 5 منٹ پیدل چل کر سبزہ زاروں تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔
شہر میں تیز رفتار ٹرانسپورٹ کا انتظام ہوگا۔ جبکہ شہر کے کسی بھی پوائنٹ تک پہنچنے میں 20 منٹ سے زیادہ وقت نہیں لگیں گا۔
آپ کی راۓ