انڈین ایکسپریس کے مطابق ’عدالت نے کہا کہ یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ استغاثہ کا معاملہ کہیں اور نہیں ہوا، بلکہ درخواست گزار واقعے کے دن اور اسی تاریخ میں جسمانی طور پر جائے واردات پر موجود تھا‘۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ رہنما خالد کو گذشتہ اکتوبر میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت شمال مشرقی دہلی فسادات میں مبینہ کردار کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے 11 گھنٹوں کی تفتیش کے بعد گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹکے حامیوں اور قانون سازی کے خلاف لوگوں کے درمیان تشدد کے بعد 24 فروری کو شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ جھڑپیں شروع ہوگئیں، جس سے کم از کم 53 افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ تشدد کو روکنے کی کوشش میں 108 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور دو کی موت ہوگئی۔
آپ کی راۓ