کل صبح فجر کی نماز کے بعد مولانا خالد حنیف صدیقی صاحب کا فون آیا ۔شدید بخار تھا اورتنفس کا عارضہ بھی لگ رھا تھا ۔کم وبیش بیس منٹ تک گفتگو کرتے رھے، بیماری اور پریشانی کے باوجود بعض تاریخی امور پر تبادلہ خیالات بھی ھوئے۔اورعجلت میں مجھ سے کچھ کتابوں کے فوٹو بھی بھیجنے کے لئے اصرار کیا، میں نے بھی ایک دودن میں واتسیپ کرنے کا وعدہ کیا ۔کیا معلوم تھا کہ اب جماعتی تاریخ اوراس سے متعلق علمی امور پر گفتگو سے محروم ھوجاؤنگا۔ خالد صاحب مجھ سے عمر میں بھت بڑے تھے مگر بھت بے تکلفی رکھتے تھے ۔رات میں کسی بھی وقت فون کرتے اورمیں بھی شکم سیر گفتگو کرتا۔اچھے منجھے ھوئے صاحب قلم تھے ۔ھندی اردو کے بہترین مترجم اورقلمکار تھے ۔آپکا آبائی وطن ڈمریا گنج سے قریب سدھارتھ نگر کا معروف گاؤں بیت نار تھا۔جسے بیت النور کھا کرتے تھے ۔۔جامعہ الفلاح سے فارغ التحصیل تھے۔برسوں مرکزی جمعیت اھل حدیث سے وابستہ رھے، جماعتی رجال اورتاریخ پر لکھنے کے بے حد شوقین تھے، اور اس باب میں انھیں درک بھی حاصل تھا، پنجاب، ھریانہ، بھار اوریوپی نہ جانے کھاں کھاں کی لائبریریوں کی خاک چھان ڈالی تھی اوراچھاخاصہ تاریخی مواد ذھن میں رکھتے تھے، اورایک پرانی کاپی تھی اس میں نوٹ بھی کیا کرتے تھے۔اکثر دھلی جانے پر مرکزی جمعیت کے گردوپیش جامع مسجد مٹیامحل کی گلیوں میں، کبھی ریاض العلوم کے دفتر میں یا سیدھے اھل حدیث منزل ھی میں ملاقات ھوجاتی، اورپھر ھم دونوں ڈائرکٹ تاریخ اھل حدیث کے پسندیدہ موضوع پر آجاتے۔کبھی کبھار جماعت کے علماء واکابرین پر سخت تنقید کی وجہ سے بحث ومباحثہ بھی ھوجاتا اورمیں بھی اس پر سخت نکیر کرتا تو مان بھی جاتے اورسمان بھی کرتے، تاریخی مواد جمع کرنے اورتراجم علماءترتیب دینے میں بھت حساس اورمحنتی تھے، ادھر آخری دس سالوں میں راتوں کی نیندیں حرام کرکے کئی تاریخی کتابیں لکھ ڈالیں۔جن میں تراجم علمائے اھل حدیث ھند نقش اول ۔پاکوڑ کانفرنس کا اھل حدیث نمبر، مدارس اھل حدیث دھلی اورمتعدد کتب احادیث کے ھندی تراجم بالخصوص میاں سیدنذیر حسین محدث دہلوی کے مدرسہ میاں صاحب کی تاریخ وغیرہ وغیرہ
۔آخر الذکر کامسودہ مجھے بھی پڑھنے کے لئے دیا تھا، اوراس سلسلے میں مدرسہ میاں صاحب کے ایک مدرس ھمارے چچا زاد بھائی مولانا شفیع اللہ رحمانی سے ملنے ھمارے گاؤں بھی گئے تھے۔بڑی محنت کرکے کتاب کو تیار کیا تھا، شاید جامعہ نذیر یہ کے ذمہ داروں نے اشاعت کا بیڑا اٹھایا ھے ۔اللہ کرے جلد منظر عام پر آجائے۔الغرض
بڑی مرنجاں مرنج طبیعت کے مالک تھے۔ھم لوگوں کے ساتھ مولانا داؤد راز رحمہ اللہ کے سیمینار منعقدہ مومن پورہ ممبئی میں بھرپور کردارنبھایاتھا۔بارھا ھمارے درمیان گفتگو ھوتی رھتی تھی ۔لیکن کل کی گفتگو آخری اور پریشان کن تھی ۔ اسلم بابر صاحب کے واسطے بذریعہ بس سونیاوھار سے کل ھی وطن جانے کا ارادہ تھا، ایسا مجھ سے کھ رھے تھے، شاید نکل نہ سکے اوراسی حجرے میں وقت موعود آگیا جھاں قلم وقرطاس کے بیچ پرانی کتابوں اور اخبارات ورسائل کی ورق گردانی اور شب بیداری کرتے تھے ۔مجھے کل انکی شدید تکلیف کا احساس ھوا ۔میں نے بھی بھاپ لینے اورآکسیجن لینے کا مشورہ دیا، کھنے لگے کہ پرسوں گھر پھونچ جاؤنگا یہ سب کام وھیں ھوپائے گا۔خیر کسے معلوم تھا کہ آج ھی یہ جانکاہ خبر آجائے گی ۔
مولی بال بال مغفرت فرمائے اوردرجات بلند کرے نیز پسماندگان کو صبر وثبات کی توفیق عطافرمائے ۔آمین
ذیل میں مختصر سوانحی خاکہ کے ساتھ آپکی خدمات وجھود پر روشنی ڈالی جارہی ھے امید کہ قارئین کے لئے باعث استفادہ ھوگا۔
نام ونسب :
خالد حنیف صدیقی بن مولانا محمد حنیف ھاتف سعیدی بن مولانا سعادت علی صدیقی ۔
تاریخ و مقام پیدائش :
آپ کی پیدائش جولائی 1956ءکو آپکے آبائی وطن صوبہ یوپی تحصیل ڈمریاگنج ضلع بستی( حال سدھارتھ نگر) کی معروف سلفی بستی موضع بیت نار میں ھوئی۔
خاندانی پس منظر :
آپکے داداسعادت علی اپنے علاقے کے نامور عالم دین تھے، اور بیت نار ومضافات کے درجنوں گاؤں کے بیشتر بچوں کے معلم ومربی تھے ۔اسی طرح آپکے والد ھاتف صاحب، اورچچا محترم مولانا عبدالشکور معروف ب "دور صدیقی صاحب، اوردوسرے چچا حافظ محمد حسین صاحب بھی عالم دین تھے، خاص طور پر دور صاحب کا علاقے میں بڑا چرچا تھا۔آپ بہترین خطیب اورمایہ ناز عالم دین تھے ۔اسی علمی گھرانے میں خالد صاحب نے آنکھیں کھولیں ۔اور نشونماوتربیت پائی ۔
تعلیمی مراحل :
* قرآن مجید ناظرہ گھر میں پڑھا۔
* اردو اور ہندی کی ابتدائی تعلیم بھی گھر میں حاصل کی۔
*مزید تعلیم کے لیے موضع طیب پور کے مدرسہ نصرۃ العلوم میں داخلہ لیا۔ یہاں منشی عابد علی سے ہندی، حساب ، جغرافیہ، سائنس اور عربی وفارسی کی ابتدائی تعلیم پائی ۔عربی کی جماعت ثالثہ تک کی تعلیم ایک اور مدرسے میں حاصل کی۔
* اعلی تعلیم کے لئے جامعہ الفلاح بلریا گنج (اعظم گڑھ) کا رخ کیا،اور عالمیت، فضیلت اور تخصص کا کورس مکمل کر کے 1976ء میں سند فراغت حاصل کی۔
**1977ء میں جامعہ فیض عام مئو میں دورۂ حدیث کے لیے داخلہ لیا اورمشھور عالم مولانا مفتی حبیب الرحمن فیضی سے سنداجازہ حاصل کیا.
مشاھیر اساتذہ :
*منشی عابد علی* مولانا محمد سعید، *مولانا عبدالشکور دور صدیقی،* ماسٹر عبدالکریم،* ماسٹر عبدالمجید.
جامعہ الفلاح کے اساتذہ میں *مولانا جلیل احسن ندوی اصلاحی،* مولانا شہباز احمد ہندی،* مولانا نظام الدین اصلاحی،* شیخ الادب مولانا عبدالحسیب اصلاحی، *استاذ فقہ مولانا صغیر احسن اصلاحی،* مولانا سلامت اللہ ، *مولانا رحمت اللہ اثری وغیرھم ۔* مفتی حبیب الرحمن فیضی( فیض عام مئو )وغیرہ
اعمال وخدمات :
1 : سن 1977ء میں فراغت کے بعد تین سال تک مدرسہ نور الہدیٰ اونر ہوا (آبائی گاؤں شیخ صلاح الدین مقبول) میں تدریس سے وابستہ رھےاور صدر المدرسین کے منصب پر فائز رھے ۔
2: مدرسہ نور الہدیٰ (اونر ہوا) سے مستعفی ہو کر موضع گڑرھیا کے مدرسہ دار الہدیٰ سے وابستہ ہوگئے ۔اورچند ماہ تدریسی فرائض انجام دیکر دہلی کے لئے روانہ ہوگئے ۔
3: 1980ء اور 1981ء میں دوسال دہلی کے دارالکتاب والسنہ (صدر بازار) سے بحیثیت مدرس منسلک رہے۔
4: اسکے بعد جب قاری عبدالمنان شنکر نگری مرحوم کی کاوشوں سے موجودہ اہل حدیث کمپلیکس اوکھلا(دہلی)میں دارالحدیث رحمانیہ نامی ادارے کا افتتاح عمل میں آیا تو مولانا خالد کو اس میں صدر مدرس مقرر کیا گیا۔ اوراسکے بعد دھلی کے ھوکر رہ گئے ۔
5:درس وتدریس کے ساتھ ہندوستان کی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے آرگن ’’جریدہ ترجمان‘‘ سے بھی وابستہ رہے۔
تصنیفی خدمات :
خالد صاحب کا جو خاص کام ھے وہ قرآن مجید اور کتبِ حدیث کا ہندی زبان میں ترجمہ وٹرانسلیٹ نیزتاریخ اھل حدیث و علمائے اھل حدیث کی سرگزشت اورسیرت وسوانح پر مشتمل درجنوں کتابوں کی تالیف و ترتیب ھے جنکے نام ذیل میں درج ھیں ۔
1۔ قرآن مجید: مولانا ثناء اللہ امرتسری کے اردو ترجمے کا ہندی میں ترجمہ کیا۔ ناشر مکتبہ ترجمان جامع مسجد دہلی۔
2۔ قرآن مجید: ترجمہ مولانا فتح محمد خاں جالندھری۔
ہندی ترجمے کے ساتھ اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے۔
3۔ صحیح بخاری: ترجمہ و تشریح۔ چار جلد
4۔ صحیح مسلم: ترجمہ وتشریح۔ دو جلد
5۔ صحیح مسلم (مختصر المنذری) ترجمہ وتشریح
6۔ سننِ ابی داود: ترجمہ وتشریح تین جلد
7۔ بلوغ المرام: مولانا محمد صادق خلیل کے اردو ترجمے کا
ہندی ترجمہ وتشریح۔ دو جلد۔
8۔ شیخ عبدالقادر جیلانی حیات وخدمات
9۔ فتاویٰ المرأۃ (عورتوں کے مسائل)
10۔ فتاویٰ شیخ ابن باز
11۔ بارہ سورہ شریف (قرآن مجید کی بارہ سورتیں،
مرتبہ مولانا محمدداود راز مرحوم)
12۔ حصن المسلم:
13۔ احکام الجنائز: (علامہ البانی)
14۔ اسلام میں حلال وحرام: (علامہ قرضادی)
15۔ صلاۃ الرسول: (حکیم محمد صادق سیالکوٹی)
16۔ صلاۃ النبی (از پروفیسر محمد اقبال کیلانی)
17۔ نماز نبوی (شفیق الرحمن)
18۔ شمع محمدی: صفحات:250
19۔ الحج والعمرہ: (شیخ ابن باز)
یہ انیس کتابیں ہیں جن کا خالد صاحب نے ہندی زبان میں ترجمہ کیاھے ۔ اسکے علاوہ تاریخ وتراجم پر درج ذیل کتابیں ھیں
20:تراجم علمائے اھل حدیث ھند ( نقش اول )
21:مدارس اھل حدیث دھلی
22:پاکوڑ کانفرنس نمبر
23:مدرسہ میاں صاحب( زیر طبع)
24:علامہ داؤد راز دھلوی حیات وخدمات شائع شدہ جامع مسجد اھل حدیث مومن پورہ، ھم لوگوں کے اشتراک سے اسکی ترتیب و تیاری میں کامل طور پر شریک رھے۔
اوراسکے علاوہ بھت سارے مضامین ومقالات تھے جو مختلف رسائل وجرائد میں شائع ہوچکے ھیں ۔
وفات:رمضان شروع ھوتے ھی بیمار پڑگئے اورموری گیٹ دھلی کی اسی مسجد میں قرنطینہ میں ہوگئے جھاں قیام پذیر رھاکرتے تھے، 19 اپریل کو مجھ خاکسار کو صبح فجر کے بعد فون کیا، بڑی نقاھت وکمزوری اور شدید عارضہ تنفس کی شکایت کررہے تھے، اوربخار کی شدت سے پریشان گھر جانے کی تیاری میں تھے ۔۔کسے معلوم تھا کہ دوسرے دن ھی وقت موعودآپھونچے گا، مگر موت سے کس کورستگاری ھے، بلآخر 20 اپریل 2021 بروز منگل وار اس دارفانی سے کوچ کرگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ و اکرم نزلہ ووسع مدخلہ ۔
غمزدہ عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی مرکز تاریخ اھل حدیث بڑھنی، سدھارتھ نگر و ممبئی
آپ کی راۓ