تم عید کےدن بھی نہ آئے اب یاد نہ آؤ رہنے دو
دل ٹوٹ گیاہم روٹھ گئے ہم کونہ مناؤرہنےدو
مانہ کہ ہماری ہی خاطر پردیس میں رہتے ہو دلبر
پرواہ نہیں جب اپنوں کا ہم کو نہ ستاؤ رہنے دو
اس بار تمہارے بن ساجن ہم عید منائیں ہیں روکر
بچے بھی سسک کر کہتے ہیں باتیں نہ بناؤ رہنے دو
جب تمہیں نہ آئےکیاکرتی مہندی نہ رچائی ہاتھوں پر
بہتے ہوئے دل کے زخموں پر مرہم نہ لگاؤ رہنے دو
جس عہد کو پورا کرنا تھاوہ عہد نبھاؤ گے کب تک؟
جو درد بسا ہے سینے میں ہونٹوں پہ نہ لاؤ رہنے دو
ہر سمت کورونا کا ماتم میں چاہ کے بھی آسکتا نہیں
جی بھر کے شکایت کرلینا اب مان بھی جاؤ رہنے دو
ممکن ہے کورونا رخ بدلے یہ عہد وبا بھی مٹ جائے
دیدار کخاطر آیا ہوں نظریں نہ چراؤ رہنے دو
ماضی کے سہانےلمحوں کو اب دل سے بھلانا سہل نہیں
اس وقت محبت کی غزلیں انصر نہ سناؤ رہنے دو
آپ کی راۓ