کابل ایئر پورٹ پر دھماکے، ہلاکتیں 108 ہوگئیں/اقوام متحدہ، سعودی عرب، چین اور دیگر ملکوں کی مذمت

27 اگست, 2021

کابل/ ايجنسى

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئر پورٹ پر گزشتہ روز ہونے والے 3 دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی، جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کم ازکم 95 افغان باشندے اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، دھماکے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق داعش نے کابل ایئر پورٹ دھماکوں کی ذمے داری قبول کر لی۔

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے گزشتہ روز (جمعرات کو) ہی اپنے شہریوں کو کابل ایئر پورٹ کے قریب جانے سے منع کیا تھا۔

کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے پہلا دھماکا خودکش تھا جو ایئر پورٹ کے ایبے گیٹ پر ہوا، اس کے نتیجے میں امریکی اور افغان شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔

دوسرا دھماکا ایبے گیٹ سے کچھ فاصلے پر واقع بیرن ہوٹل کے قریب ہوا، اُس میں بھی کئی لوگ زخمی ہوئے۔

بیرن ہوٹل وہ مقام ہے جسے مغربی ممالک اپنے شہریوں کے انخلاء کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

ایئر پورٹ پر گن فائر کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق دونوں دھماکے منظم منصوبہ بندی کے تحت کیئے گئے۔

دھماکوں کے بعد شہر بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور کابل ایئر پورٹ جانے والے راستے پر ٹریفک بند کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کو مزید حملوں کا خدشہ ہے، ہنگامی طبی امداد دینے والوں کا کہنا ہے کہ کابل کے سرجیکل سینٹر میں 60 سے زیادہ زخمیوں کو لایا گیا ہے اور ہنگامی پروٹوکول جاری کر دیا گیا ہے۔

دھماکے کے بعد ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں زخمیوں کو ریڑھیوں کی مدد سے اسپتال پہنچایا جا رہا ہے، تصاویر میں زخمیوں کے کپڑوں کو خون میں لت پت دیکھا جا سکتا ہے۔

کابل میں دھماکوں کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، سعودی عرب، چین، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، اسپین اور فرانس سمیت کئی ممالک نے مذمت کی ہے۔

صورتحال پر غور کے لیے انٹونیو گوٹریس نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کا اجلاس طلب کرلیا۔

دوسری جانب دھماکوں کے بعد امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات مؤخر کردی ہے۔

دھماکوں کے باوجود کئی ممالک نےافغانستان سے انخلا کا عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے تاہم جرمنی نے انخلا کا عمل روکنے کا اعلان کردیا۔

جرمن وزیر خارجہ افغانستان میں پھنسے شہریوں کے انخلا پر بات چیت کیلئے جلد پاکستان، ازبکستان اور تاجکستان کا دورہ کریں گے۔

ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے ان حملوں پر کابینہ کی ہنگامی میٹنگ کے بعد کہا ہے کہ اس وحشیانہ حملے کے باوجود انخلاء کی کوششیں جاری رہیں گی۔

ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ پہلے حملے میں ایک خودکش حملہ آور اور چند مسلح افراد شامل تھے اور اس کے پیچھے یقینی طور پر داعش ہے۔

کابل ایئر پورٹ پر داعش کی خراسان شاخ کی جانب سے حملے کی وارننگ کل رات گئے سے جاری کر دی گئی تھی۔

برطانوی میڈیا کا افغان اسلامک پریس نیوز ایجنسی کے حوالے سے کہنا ہے کہ داعش نے کابل ایئر پورٹ پر ہوئے حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔

طالبان نے دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے، اُن کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ حملہ امریکی فورسز کے کنٹرول والے علاقے میں ہوا، اُن کی تنظیم سیکیورٹی کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز دارالحکومت کابل کے ایئر پورٹ پر ہوئے بم دھماکوں میں طالبان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ بات مجاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔

طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ان بہیمانہ واقعات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter