*برق گرتی ہے تو بیچارے مسلما نوں پ*
*ڈاکٹر عبد اللہ فیصل*
ملک ہندستان میں کیا ہو رہا ہے؟کیوں اور کس لئیے ہو رہا ہے؟ شدت پسند انتہا پسند ہندوکھل کردہشت گردی پھیلا کر مسلمانوں کو چن چن کر قتل کر رہے ہیں ـ اور ان کے ساتھ غیر انسانی حیوانوں سے بدتر سلوک بھی کیا جارہا ہے ـ چند شرپسند ہندو دہشت گرد کسی بھی نہتے معصوم بے گناہ مسلمان کو پکڑ کر انتہائ بے دردی ، بے رحمی اور وحشیانہ انداز میں مارتے ہیں اور مارتے مارتے ماربھی ڈالتے ہیں ـلیکن قاتلوں کو سزا نہیں ملتی ـ کتنے لوگ اس ظلم وبربیت کے شکار ہوئے اور ہوریے ہیں ـ اس بھیانک جرم میں پولس انتظامیہ بھی شریک رہتی ہے ـ افسو ناک شرمناک بات یہ ہے کی جس محکمہ کو انتظامیہ کہا جاتا ہے جو عوام کی جان ومال کی محافظ ہوتی ہے، وہ بھی مجرموں غنڈوں اور دہشت گردوں کا ساتھ د ے کر ان کی پشت پناہی کرتی ہے ـ جب مجرمین کو گرفت میں لینے کی بات آتی ہے تو کھلم کھلا مجر مین کا ساتھ د یتی ہے. ،یہ ظلم وستم ملک میں بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے جو سماج ومعاشرے کے لئیے تباہ کن ہےـ
بڑی ڈھٹھائ سے بے خوف ہو کر قاتلین ویڈیوں بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل بھی کرتے ہیں ـ جب کی حکمراں انتظامیہ قاتل ومقتول کے اہل خانہ اورعوام سب دیکھتے ہیں اس میں ملوث چہرے صاف صاف نظر آتے ہیں ـ
کہیں کہیں پولس موقع واردات پر موجود بھی رہتی ہے اور پہنچ بھی جاتی ہے. لیکن ان کا رویہ انتہائ گھناؤنا ہوتا ہے ـ وہ سب کچھ دیکھ کر جان بوجھ کر چشم پوشی کر تے ہیں ـ اور جو رپورٹ تیار ہوتی ہے مقتول کو ہی مورد الزام ٹھرا دیاجاتا ہے ـ
ملک کی کئ ریاستوں میں ایسی ستم رانیاں وزیادتیاں ہو رہی ہیں کوئ ان کا پرسان حال نہیں ہے ـ
آسام میں جو ہوا ہے اور ہو رہا ہے وہ قابل مذمت ہی نہیں ہےـ بلکہ اگر واقعی جمہوریت، عدلیہ وقانون کی بالا دستی چاہتے ہیں تو ان مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے تاکی دوبارہ اس طرح کی حرکتیں نہ ہو سکیں ـ ملک کی حکومت تو ظالم ہے ہی آسام کی حکومت کی طرف سے تو سراسر ظلم وزیادتی چل رہی ہے ـ ریاستی حکمراں خود سفاک مجرم ہے اس پر بھی کئ طرح کے سنگین الزامات ہیں جس طرح سے آج یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی پر اغواء قتل اقدام قتل فسادات بھڑ کانے کے سیکڑوں سنگین الزامات ہیں وہ بھی آج حکمراں بنا بیٹھا ہے ـ یوگی نے کوئ ترقیاتی کام کیا ہے نہ ریاست میں امن وامان قائم ہونے دیا ہے ـ لوگ خوف ودہشت میں جی رہے ہیں ـ اور مسلمان نفسیاتی خوف میں مبتلاء ہیں ـ جس ڈھنگ سے چند ہندو غنڈے بد معاش اور دہشت گرد پوری ریاست میں دندناتے پھر رہے ہیں اور ہر طرف خوف ودہشت کا ماحول بناہوا ہے کی کب کون ان کی ذد میں آجائے ـ
نہ قانون کا خوف نہ عدلیہ کا احترام نہ قانون کا ڈر بلکہ نڈر وبے خوف ہو کر یہ لوگ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ـ
اگر روکا نہ گیا یہ طوفاں تو روز فتنے اٹھا کریں گے ـ اور ملک کمزور ہوتا چلا جائےگا ـ
آسام میں جو ہورہا ہے وہ مینمار کی طرح کیا جارہا یے ـ ملک کے ہندو انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں مسلمانوں پر جاری ظلم و بربریت کا ایک اور ثبوت سامنے آ گیاـ آسام میں غیر قانونی قرار دے کر مسلمان آبادی کے خلاف پولیس آپریشن کیا گیا اور احتجاج کرنے والوں پر پولیس نے براہ راست فائرنگ کی۔پولیس فائرنگ سے متعدد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک معین الحق نامی شخص کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کی بےحرمتی کی گئ اور ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ پولیس اہلکار ایک نہتے شخص پر بہیمانہ تشدد کر رہے ہیں جبکہ ایک کیمرہ مین بھی پولیس کی موجودگی میں اس شخص پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہا ہےـ لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی سمیت سول سوسائٹی کی جانب سے پولیس آپریشن پر کڑی تنقید کی گئی۔ راہل گاندھی کا کہنا تھا "کہ حکومت کی نگرانی میں ریاست آسام میں آگ لگی ہوئی ہے”
ریاست کے ایک رکن اسمبلی عبدالباطن نے انسانی آبادی کے دباؤ اور ماحولیاتی تبدیلی سے آسام کی دس قیصد زمین دریائی کٹاؤ کے سبب کم ہو گئی ہے اور اس وجہ سے ریاست کی تقریبآ 35 لاکھ آبادی اپنی زمین سے بےدخل ہو گئی ہے جن میں سے بیشتر دریائی جزیروں کے باشندے ہیں۔ یہ باشندے کٹاؤ کے بعد نزدیک کی خالی پڑی ہوئی سرکاری ملکیت کی زمینوں پر اپنا ٹھکانہ بنا لیتے ہیں۔
ان میں سے 90 فیصد سے زیادہ آبادی بنگالی بولنے والے مسلمانوں کی ہے جن کی غالب اکثریت ناخواندہ ہے۔ کانگریس کے زمانے میں انھیں سرکاری زمینوں سے بے دخل نہیں کیا جاتا تھا لیکن زمین ان کے نام الاٹ بھی نہیں کی جاتی تھی۔ اب حکومت انھیں ان زمینوں سے بے دخل کر رہی ہے جبکہ یہ ریاست کے ہی باشندے ہیں اور سبھی کے پاس شہریت ک ےدستاویزات موجود ہیں”۔
آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بشو شرما دریائی کٹاؤ کے ان لاکھوں متاثرین کو ‘درانداز’ کہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ زمینیں خالی کرانے کے بعد وہ ان زمینوں کو ریاست کے ‘اصل باشندوں’ میں تقسیم کر دیں گے۔این آرسی کے بعد اب یہ ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ آسام کو فرقہ پرست سیاست کی تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کو اتنا بےبس اور لاچار مجبور کر دیا جائے کہ یہ آواز نہ اٹھا سکیں۔آسام لاکھوں مسلمانوں کے اجڑنے کا اندیشہ ہے ـ
صحافی روہنی سنگھ نے تبصرہ لکھا اور کہا کہ ’نوئڈا میں بیٹھے ہمارے خون کے پیاسے اینکرز نے اقلیتوں کے خلاف اس قدر نفرت بھر دی ہے کہ انھوں نے متاثرہ افراد کی انسانیت بھی چھین لی ہے اور ان کی جو نفرت پر مبنی جرائم کرتے ہیں۔ آج جو ہولناک مناظر ہم نے آسام میں دیکھے یہ اسی زہر کا نتیجہ ہیں۔ یہ نفرت کسی کو نہیں بخشے گی "ـ
لگے گی آگ تو آئیں گے سبھی کے گھر ذد میں.
آسام کے مسلمانوں پر پولیس کی مبینہ کارروائی ظلم و جبر کی بدترین مثال ہے ـ جن پر ظلم ہوا یہ وہ لوگ ہیں جو آسام کے خطرناک سیلاب وطوفان میں اپنا گھر بار گنوا چکے ہیں، اور اس جگہ پر برسوں سے رہ رہے تھے جہاں انہیں روڈ، بجلی، پانی اور اسکول وغیرہ سب کچھ میسر تھا۔آسام کے غیر مسلح نہتے معصوم مسلمانوں پر پولس کی مبینہ ظالمانہ کارروائی اور ایک فوٹو گرافر کے وحشیانہ عمل ظلم و جبر کی بد ترین مثال ہے۔
آسام میں درنگ ضلع کے دھولپور گوروکھٹی علاقہ میں برسوں سے رہنے والے مسلمانوں کو بغیر متبادل جگہ فراہم کئے جس طرح ان کے گھروں پر بلڈوزر چلایا گیا وہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا عمل ہے۔ حکومت کا کام لوگوں کا گھر آباد کرنا ہوتا ہے مگر آسام حکومت نے جس طرح طاقت کا مظاہرہ کرکے غریبوں کے آشیانہ کو تہس نہس کیا یہاں تک کہ عبادت گاہوں کو بھی مسمار کردیا وہ ظلم و بربریت کی گواہی دیتا ہے۔
حد ہو گئی جب اس مبینہ ظلم کے خلاف وہاں کے لوگ احتجاج کر رہے تھے تو پولس نے ان پر مبینہ طورپر فائرنگ کر دی جس میں دو لوگ شہید ہوگئے جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے اور ان سب میں ایک کیمرہ مین نے مظلوم اور مقتول شخص پر چھلانگ لگا کر اور اس پر گھونسے مارکر بربریت کی انتہا کر دی۔
اگر قانون زندہ ہے تو گناہگاروں قاتلوں کو سخت ترین سزا دےـ سرکار تمام لوگوں کو گھر کے لئے زمین فراہم کرائے ـ
یہ وہ لوگ ہیں جو آسام کے خطرناک سیلاب میں اپنا گھر بار گنوا چکے ہیں اور اس جگہ پر برسوں سے رہ رہے تھے ـ جہاں انہیں روڈ، بجلی، پانی اور اسکول وغیرہ سب کچھ میسر تھا پھر کووڈ کے ولاک ڈاؤن کے اس پُرآشوب دور میں سرکار نے ان کے گھروں پر بلڈوزر چلا کر تباہ وبرباد کریا ہے۔
آج پورا ملک کوچہء قاتل بنا ہوا ہےـ جیسے غنڈے بد معاش اورجرائم پیشہ افراد کو آزادی دے دی گئ ہوکی جو چاہیں کریں ان کی کوئ گرفت نہیں آج ظالم کو مظلوم قاتل کو مقتول بنایا جارہا ہے. جو ملک کے لئیے انتہائ خطر ناک ہے ـایک طبقہ کو ظلم وجبر کا عمدا نشانہ بنایا جارہا ہے.
مضمون نگار: ماہنامہ المصباح کے ایڈیٹر ہیں ـ رابطہ: 9892375177
آپ کی راۓ