آزاد افغانستان..خدشات وتوقعات

ڈاکٹر عبد اللہ فیصل

6 ستمبر, 2021

جن لوگوں نے سوچا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور مغربی ملکوں کے افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں اسلامی انقلاب آجائےگا. ہر طرف امن وامان اور خوشحالی کا دور دور ہ ہوگا وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ـ افغانستان وہ ملک ہے جہاں چالس40 سال سے صرف خون خرابہ ہو رہا ہےـ پہلے سویت یونین نے حملہ کر کے بڑے پیمانے پر قتل عام کیا ان کا مقابلہ کرنے کے لئیے پاکستان امریکہ اور سعودی عرب اور اسرائیل نے ملکر مجاہدین کی ایک پوری ٹیم تیار کی ،یہ لوگ تقریبا دس سال تک روس سے لڑتے رہے ، روس ہار گیا امریکہ جیت گیا ـ جیتنے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بن گیا ـ

پاکستان سعودی عرب ودیگر ملکوں نے اپنا اپنا مقصد پا لیا ـ افغانستان میں ایک نام نہاد مجاہدین کی ایک حکومت قائم ہوئ گلبدین حکمت یار، صبغت اللہ مجددی اور برہان الدین ربانی جیسے لوگوں نے اقتدار سنبھالا اور اتنے بڑے پیمانے پر خون خرابہ کیا کی لوگ سویت یونین کے مظالم بھول گئےـآپسی خانہ جنگی میں اتنے لوگ مارے گئے کی سویت یونین کی جنگ میں نہیں مارے گئے ہوں گےـ
کابل جیسا تاریخی اور خوب صورت شہر کھنڈر میں تبدیل ہوگیاـ اس کے بعد نام نہاد طا لبان نے اقتدار پر قبضہ کیا ـ ناخواندہ اور نیم خواندہ نہ تجربہ کا ر اور اناڑی لوگوں کے ہاتھوں افغانستان کی باگ ڈور آگئی ـ ان کو حکومت چلانے کا تجربہ تھا نہ حقیقی تعلیمات سے ان کا کوئ واسطہ تھا نہ یہ زمانے کی رفتار سے واقف تھے ـ پانچ سال تک انہوں نے من مانی کی شریعت کے نام پر سر عام خواتین کو سنگسار کرنے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کرنے جیسے اقدامات کئے ـ پورا افغانستان جبر اور گٹھن کے ماحول میں کراہ رہاتھا ـ وادئی پنج شیر اور شمالی افغانستان کے کچھ علاقے ان کے دسترس سے باہر تھے ـ بامیان کے علاقے میں مہاتما بدھ کے تاریخی مجسموں کو توڑ کر انہوں نے بین الاقوامی برادری کی بھی ناراضگی مول لی جب کی اس کے بدلے کئ ممالک نے خطیررقم کی پیشکش کی تھی ـ لیکن جذباتی اورا جڈ طالبان نے ان کی ایک نہ سنی جس کی وجہ سے عالم اسلام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا ـ

2001 میں اسامہ بن لادن کی تلا ش کے نام پر امریکہ نے اڑتالس ملکوں کے ساتھ ملکر افغانستان پر حملہ کر دیا ـ طالبان کی حکومت ختم ہوگئ اور امرکی افواج کا قبضہ ہوگیا ـ امریکہ نے ایک نام نہاد جمہور ی حکومت افغان عوام پر مسلط کر دی ـ پہلے حامد کرزئ افغانستان کے صدر بنے عبد اللہ عبد اللہ اس کے بعد اشرف غنی ـ حامد کرزئ کا دورے اقتدار نسبتا غنیمت رہا اشرف غنی کے دور میں کرپشن لوٹ مار کی انتہا ہوگئ امریکہ اور مغربی ملکوں نے بےتحاشہ سر مایہ افغانستان میں لگایا تین لاکھ افغانیوں پر مشتمل ایک فوج تیار کی، اس کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کیا ـ امریکی قبضے کےدوران طالبان منظم ہوکر امریکیوں پر حملے کرتے رہے بڑے پیمانے پر امریکی اوراتحادی فوجیوں کی ہلاکت اور تباہی وبربادی کے بعد بالآخر امریکہ نے یہاں سے باہر نکلنے میں ہی عافیت سمجھی اور جس شرمناک وذلت آمیز طریقے سے امریکہ کا انخلاء ہوا وہ بھی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے ـ
امریکی پٹھو اشرف غنی نے تو بے حیائ وبے غیرتی کی ساری حدیں ہار کردی اور طالبان کے د ستک دیتے ہی ڈالروں سے بھرے سوٹ کیس لیکر فرار ہوگیا ـ
عبد الغنی اشرف گمنام آدمی تو تھے نہیں ان کو کیسے جانے دیا گیا. سوٹ کیس سے بھرا ڈالر یہ سب طے شدہ پروگرام تھا. اتنا پیسہ لیکر گئے سرکاری طیارہ میں سوٹ کیس بھرا تھاـ اور جو سوٹ کیس نہیں لے جاسکے وہ پھینک کر چلے گئے ـ
پندرہ 15 اگست کو طالبان کابل میں داخل ہوئے اس وقت سے اب تک پورے افغانستان میں افراتفری ولاقانونیت کا دور دورہ ہے ابھی تک وہاں کوئ حکومت قائم نہیں ہو سکی ہے ـ لاکھوں کی تعداد میں لوگ کابل ہوائ اڈے کےاطراف میں جمع ہوگئے ـ ان میں تین قسم کے لوگ تھے پہلا امریکہ اور اس کے اتحادی فوج اور مغربی ممالک کے شہری تھے ـ دوسرے وہ افغان شہری تھے جنہوں نے بیس سال تک افغانستان کے اندر رہ کر مختلف حیثیتوں سے امریکہ اور مغربی ملکوں کے لئیے کام کیاـ ان کو ڈر تھا کی طالبان یا تو انہیں مار دیں گے یا جیلوں میں ڈال دیں گے ـ تیسرا گروہ ان افغان شہریوں کا تھا جو اپنے ملک کے مستقبل سے پوری طرح مایوس تھے ـاور کسی بھی طرح افغانستان کو چھوڑ کر دنیا کے کسی بھی ملک میں پناہ لینا چاہتے تھے ـ

*داعش ایک خونخوار تنظیم ہے*
اسی دوران داعش نے اپنا کام کر دکھایا اور اپنی موجودگی کا احساس کرانے کے لئیے کابل ائیر پورٹ پر دھماکے کئیے جس میں سو سے زیادہ جانیں گئیں ان میں تیرہ امریکی فوی اٹھائس طالبان اور باقی عام لوگ تھے ـ اس سے امریکہ میں بھی دیشت پھیلی ہےـ اور طالبان بھی لرز کر رہ گئے ـ افغانستان میں ایک عرصے سے طالبان کے ساتھ ساتھ داعش بھی سرگرم تھےـ داعش والے طالبان سے بھی سے زیادہ خونخوار ہیں ـ ان کو القاعدہ کی بھی سر پرستی حاصل ہے.
داعش وطالبان میں بھی کئ بار خونریز ٹکراؤ ہو چکا ہے ـطالبان خالص افغانیوں بالخصوص پشتؤں کی تنظیم ہے ـ جبکہ داعش میں بہت سے اسلامی وغیرا سلامی ملکوں کے لوگ شامل ہیںـ یہ خراسان کے علاقے میں سرگرم ہیں جو ایران افغانستان اور وسط ایشیا سے لگا ہوا ہے ـ آج کےدور میں جب طالبان سب کو معاف کرنے اور سب کو ساتھ لیکر چلنے کا اعلان کر رہے ہیں ـ اور دنیا کو اپنا اعتدال پسند چہرہ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں جو داعش کے لئیے ناقابل قبول وقابل برداشت نہیں ہے ـ پہلے امریکی قابض تھے اور طالبان ان پر حملہ کرتے تھے اب طالبان حکمراں ہیں ـ اورداعش والے ملک کے مختلف ٹھکانوں کو اپنا نشانہ بنائںں گےـ طالبان کے پاس حکومت کا تجربہ نہیں ہے ـ جس طرح سے امریکہ کے گوریلا وار کا سامنا کرنا مشکل ہو گیا تھا ـ اسی طرح اب داعش والے طالبان کا جینا حرام کر دیں گے ـ افغانستان جو اس وقت عملا راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے ـ چالس سال بعد ہی وہاں امن وامان کا کوئ آثار نہیں ـ افغانستان میں غربت ناخواندگی اور بےروزگاری اپنی انتہا پر ہے چالس سال جنگ کے نتیجے میں لاکھوں شہریوں کی ہلاکت کے علاوہ اندھے لولے لنگڑے اور معزور شہریوں کا تناسب بھی افغانستان میں سب سے زیادہ ہے ـ ہزاروں کی تعداد میں افغان شہری امریکہ اور مغربی ملکوں کے لئیے فرار ہو چکے ہیں ـ اور جس کو موقع ملے گا وہ پہلی فرصت میں ملک سے بایر نکل جاءے گاـ کاروبا ر تباہ ہو چکا ہے ـ صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ـ اشیاء ضرویہ کی شدید قلت ہے ـ نقل وحمل کی دشواریاں ہیں ـ عوام پر خوف ودہشت کا غلبہ ہے ـ
بنیادی طور پر افغانی اجڈ ، جنگلی ، اور وحشی قوم ہے ـ جو ترقی کے قافلے سے بچھڑ چکے ہیں ـ اسلام کا نام لیکر بد امنی پھیلا کر دنیا بھر میں اسلام اور مسلمان کی ذلت ورسوائ کا سامان پیدا کر رہی ہے ـ
قبائلی آپس میں لڑتے رہے ہیں ـ اور خون خرابہ ان کی سرشت میں داخل ہے ـ افغانستان کی تعمیر نو کے لئیے سب سے زیادہ مخلصانہ کوشش ہندستان نے کی ہے ـ وہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے سب کے ڈوب جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ـ حکومت ہند کا رد عمل نہایت محتاط رہا ہے ـ لیکن سوشل میڈیا پر مسلمانوں کا ایک پرجوش طبقہ اپنی نادانی میں طالبان کی فتح کا جشن منا رہا ہے اس سے مسلمانوں اور دیگر برادران وطن کے درمیان بد گمانی پیدا ہو ری ہے ـ عام مسلمانوں کو جانے دجئیے مولانا خلیل الڑحمان سجاد نعمانی صاحب جیسے معتبر ومستند عالم دین اور شفیق الرحمان برق جیسے تجربہ کار سنئیر ومعمر سیاست داں بھی مسلمانوں کے نادان دوست ثابت ہوئے ـ مسلہ یہ ہے کی ان جذباتی بیانات سے عام مسلمان مارا جاءےگا یا ان کے ظلم کا شکار ہوگاـ بہر حال افغانستان میں امن وامان کےدور تک کوئ آثار نہیں دکھ رہے ہیں ـ کشمیر میں سورش بھڑکنے کااندیشہ ہے ـ پاکستان اپنا کھیل کھیل رہا ہے.
مضمون نگار: ماہنامہ المصباح ممبئ کے ایڈیٹر ہیں. 9892375177

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter