کٹھمنڈو / کیئر خبر
مورخہ تین دسمبر 2021 سے پندرہ دنوں کے لیے شروع ہونے والے نیپالی حکومت کے پروگرام ووٹرز اندراج مہم کو کامیاب بنانے اور عوام کو بیدار کرنے کےلئے مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال نے یکم دسمبر کو شب 8 بجے سے دس بجے تک ایک کامیاب زوم ویبینار کا انعقاد کیا جس میں مشاہیر اہل علم ودانش نے شرکت فرمائی ۔
جمعیت کے صدر ڈاکٹر عبد المبین ثاقب نے اپنے خطاب میں کہا ملک نیپال میں سیاسی طور پر مضبوط ہونے کے لئے بہت سارے اقدامات کرنے ہوتے ہیں اور پہلا اقدام ہماری شمولیت سرکاری ووٹر لسٹ میں ہونا ضروری ہے تاکہ ہم صحیح نمائندوں کا انتخاب کر کے اپنی آواز کو مضبوط کر سکیں- مہمان خصوصی ڈاکٹر شمیم احمد ریاضی نے کہا ہمیں اس کے لئے بھرپور جد وجہد کرنی ہوگی کہ ہماری صحیح گنتی آبادی کے اعتبار سے اور ووٹرز کی حیثیت سے حکومتی اداروں میں درج ہو-
ناظم ویبینار ڈاکٹر اورنگزیب تیمی نے افتتاحیہ میں کہا کہ قوموں کا عروج و زوال اور تشخص جمہوری ممالک میں انکے بنیادی حقوق سے جڑا ہوتا ہے بہت سارے ممالک میں مسلمانوں کو ووٹنگ رائٹ سے محروم کر کے انہیں بے حیثیت بنا دیا گیا ہے ملک نیپال میں ہم اور آپ کو یہ چیز یقینی بنانی ہوگی کہ ہمارے معاشرے کا کوئی ایک فرد اندراج سے چھوٹنے نہ پاے-
جمعیت کے نائب صدر ڈاکٹر شہاب الدین مدنی نے کہا آج جب کہ الیکشن کمیشن ووٹر اندراج پروگرام شروع کر رہا ہے ہماری ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ہمارے سماج کا کوئی فرد ووٹر کارڈ سے محروم نہ ہونے پاے؛ اس کے لئے ہم تمام علماء سے خصوصا گزارش کرتے ہیں کہ پنجوقتہ نمازوں کے بعد نیز جمعہ کے خطبے میں لوگوں کو اس حوالے سے آگاہ کریں –
جمعیت کے نائب صدر مولانا محمد نسیم مدنی نے کہا امت کو اس موقع پر بیدار رہنے کی ضرورت ہے ہمارے ایک ایک ووٹ کی بڑی قیمت ہے ہم اپنا مستقبل اسی حق راے دہی کے ذریعے متعین کرتے ہیں-
مولانا عبد الرحیم مدنی (سعودی عرب ) نے کہا کہ میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کی موجودہ ٹیم حرکت میں ہے اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتی ہے – ووٹر اندراج مہم میں جمعیت کو چاہیے کہ اپنی تمام کمیٹیوں کو اس کام میں لگادیں-
مولانا فیصل عزیز عمری نے کہا یہ وقت بہت اہم ہے اور اس جمہوری حق کو پوری طرح سے بھنانے کی ضرورت ہے-
صوبائی جمعیت اہل حدیث لمبنی کے ناظم مولانا عزیز الرحمن سلفی نے ووٹ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا اسلام ایک کامل ومکمل نظام حیات کی رہنمائی کرتا ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ، مرحلہ، موڑ ، گوشہ ایسا نہیں جہاں اسلام نے رہبری نہ کی ہو۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم مسلمان ادنیا کی مختلف قوموں اور جماعتوں کو صحیح نظام زندگی بتانے اور سکھلانے کی ذمہ داری نہ نبھاکر گویا کہ اللہ کے دربار میں خود کو قابل گرفت بنارہے ہیں،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے "إني جاعل فى الأرض خليفة” حدیث شریف میں ہے۔’’الاکلکم راع وکلکم مسؤل عن رعيته ” ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اپنی ذمہ داری کے بارے میں سوال ہوگا – اور شرعی نقطۂ نظر سے ووٹ کی چار حیثیتیں ہیںشہادت (گواہی) سفارش مشورہ اور وکالت ہے- لہٰذا ہمیں اور آپ کو اس موقع پر با شعور ہونے کا ثبوت دینا ہوگا-
ضلعی جمعیت اہل حدیث دھنو شا کے ناظم مولانا فہیم اختر قاسمی چترویدی نے کہا آج کل ایک بات جو عام لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہورہی ہے وہ یہ کہ کیا اسلام میں سیاست وحکومت کی تعلیمات وہدایات نہیں ہیں؟ حالانکہ حکومت وسیاست سے انسانی زندگی کا بڑا حصہ وابستہ ہے تو اس اہم ترین شعبۂ زندگی میں اسلامی تعلیمات ورہنمائی کیسے نہیں ہوسکتی، بلکہ اسلام نے بہترین نظام حکومت اور خوشگوار سیاست کے اصول وضوابط بتلائے ہیں۔
صوبائی جمعیت اہل حدیث پردیش ٢ کے صدر مولانا طاہر مدنی نے کہا عموماً ایک بات جو ذہنوں میں آتی ہے وہ یہ کہ جب کوئی بھی امیدوار ان شرائط کی اہلیت نہیں رکھتا تو ووٹ کیو ں دیا جائے ؟۔الحمدللہ شریعت مطہرہ نے ایسے مواقع پر بھی ہماری بہترین رہنمائی و رہبری فرمائی ہے ۔چنانچہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب دو چیزیں سامنے ہو ں اور دونو ں نقصان دہ ہوں اور ان کے علا وہ تیسری راہ نہ ہو تو دو نوں میں کم نقصان والی چیز کو مجبور ی کے درجہ میں اختیار کیا جا ئے لہٰذااب دیکھا جائے گا کہ ان امید واروں میں کون انسا نیت کے حق میں زیادہ اچھا اور زیادہ اہلیت و ہمدردی رکھتا ہو جس سے عام انسا نوں کو نفع نہ سہی کم سے کم نقصان نہ پہنچتا ہو ،اس کے حق میں ووٹ دیا جا ئے۔
ماسٹر محمد کلیم راعین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا –
صدارتی کلمات پیش کرتے ہویے شعبہ نشر و اشاعت کے مشرف مولانا عبد الصبور ندوی نے تمام حاضرین ومشارکین کا شکریہ ادا کرتے ہویے کہا کہ اللہ نے ہم سب کو حکم دیا ہے کہ امانتیں ان کے مستحقین کو پہنچادیں- اسی طرح ووٹ بھی ایک امانت ہے اور اس کے اہل قابل اور دیانتدار امیدوار کو دے دیں- انہوں نے کہا کہ ووٹ انتہائی قیمتی چیز ہے، ایک جمہوری معاشرے میں یہ ایک طاقت ور ترین غیر متشدد ہتھیار ہے جسے ضرور استعمال کرنا چاہئے۔ دنیا کے دیگر جمہوری معاشروں کی طرح ہم بھی ہر پانچ سال بعد اس مشق سے گزرتے ہیں۔ باقی دنیا میں الیکشن امن و خوشحالی اور تبدیلی کے تازہ جھونکے لے کر آتے ہیں ، لیکن ہمارے ہاں ان کا نتیجہ ہمیشہ اس کے برعکس نکلتا رہا۔ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ با شعور معاشروں کے عوام اس ہتھیا ر کو انتہائی سوچ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں اور صحیح اور اہل لوگوں کو منتخب کر کے خود چار یا پانچ سال کیلئے آرام کرتے ہیں جبکہ ہم اہلیت کی بجائے مجبوری، لالچ، تعلق یا تعصب کی بنیاد پر ووٹ دے کر نا اہل لوگوں کو اپنے اوپر مسلط کر کے پانچ سال ہائے ہائے کرتے گزارتے ہیں۔
آج ملک نیپال میں الیکشن کمیشن ٢٠٢٢ میں متعدد انتخابات کے پیش نظر مورخہ تین دسمبر 2021 سے پندرہ دنوں کے لیے ووٹرز اندراج مہم کی شروعات کر رہا ہے وارڈ اور نگر پالیکا سطح پر سرکاری کرمچاری پہنچیںگے لہذا ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہویے اپنی وسعت کے مطابق بیداری مہم چلایں- اس امید کے ساتھ کہ ہمارے معاشرے کا کوئی فرد ووٹر کارڈ سے محروم نہیں رہے گا-
پروگرام کی سرپرستی سابق امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال مولانا محمد ہارون سلفی نے کی-
آپ کی راۓ