واشنگٹن/ ايجنسى
امریکا اور یورپ میں اومی کرون نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، امریکی دارالحکومت واشنگٹن سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، امریکا بھر میں صرف آج 3 لاکھ 12 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جنوبی افریقہ اور دیگر افریقی ملکوں سے جمعے کو سفری پابندیاں ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے عائد سفری پابندیوں میں توسیع کی ضرورت نہیں۔
فرانس میں 1 لاکھ 80 ہزار اور برطانیہ میں 1 لاکھ 29 ہزار سے زائد اومی کرون کے مریض سامنے آ گئے۔
یورپ میں سب سے زیادہ متاثر فرانس ہوا ہے جہاں 1 لاکھ 80 ہزار کے قریب اومی کرون کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک بھر میں نئی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
انگلینڈ میں 24 گھنٹوں میں مزید 1 لاکھ 29 ہزار سے زائد اومی کرون کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جہاں جنوری میں نئی پابندیاں لگائے جانے کا امکان ہے۔
اسکاٹ لینڈ، ویلز اور ناردرن آئر لینڈ نے میل جول محدود کرنے کی پابندیاں لگا دیں۔
نیدر لینڈز، سوئٹزر لینڈ، یونان اور پر تگال میں بھی اومی کرون کے کیسز میں اضا فہ ریکارڈ کیا گیا۔
جرمنی میں نجی تقاریب ویکسین شدہ 10 افراد تک محدود کر دی گئیں، نائٹ کلب بند کر دیئے گئے۔
چین کے شہروں یانان اور شی آن میں شہریوں کو گھروں پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
فن لینڈ نے کورونا ویکسین نہ لگوانے والے غیر ملکی مسافروں کے داخلے پر پابندی لگا دی۔
نئی دہلی میں اومی کرون بڑھنے سے اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی، نجی دفاتر کو 50 فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کی ہدایت کی گئی ہے۔
بنگلا دیش میں اومی کرون ویرنٹ کے خطرے کے پیشِ نظر بوسٹر ویکسین کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق اومی کرون ہلکی بیماری کا سبب بنتا ہے تاہم اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ اومی کرون ویرنٹ کا خطرہ اب بھی بہت زیادہ ہے، یہ ڈیلٹا سے دگنی رفتار سے پھیلتا ہے، اومی کرون سے اسپتالوں پر بوجھ پڑ سکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اومی کرون کے پھیلاؤ کی رفتار بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے غیر ویکسین شدہ افراد متاثر ہو کر اسپتال داخل ہوں گے، اس سے صحت کے نظام اور دیگر ضروری سرورسز پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
آپ کی راۓ