جھنڈا نگر/کیئر خبر
مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کی موجودہ نوجوانوں کی ٹیم حوصلوں اور جذبوں سے سرشار ٹیم ہے۔ یہ ٹیم جمعیت کے کاز کو آگے بڑھانے کی اہل ہے۔ یہ لوگ کچھ کرگزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں آج ایسے وقت میں جب کہ کسی بھی ادارے کے لیے ایک رسالے کا نکالنا مشکل ہو رہا ہے انہوں نے یہ ہمت دکھائی کہ بیک وقت تین زبانوں – اردو نیپالی اور عربی میں رسالے نکال کر عوام تک جمعیت کے کاز کو پہنچانے کی کامیاب کوشش کی ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ٹیم جمعیت کو عملی طور پر بہت آگے لے جانے کے لیے پر عزم ہے۔
مذکورہ خیالات کا اظہار ناظم جامعہ سراج العلوم السلفیہ اور سابق امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال مولانا شمیم احمد ندوی نے آج جھنڈا نگر کے مسلم کمیونٹی ہال میں منعقدہ جمیعت کے پلیٹ فارم سے نکلنے والے تین رسالوں ترجمان سلف اردو، السنہ عربی اور ماہنامہ آواز نیپالی کے اجرا کے موقع پر کیا۔
انہوں نے رسالوں کا اجراء کرتے ہوئے کہا میرے لئے یہ سعادت کی بات ہے کہ آج کی تقریب رسم اجراء کے موقع پر میں بذات خود شریک بزم ہوں۔ میرے لئے یہ خوشی کا مقام ہے کہ آج اس تاریخی پروگرام کا حصہ بنا اور رسالوں کے اجراء کے ساتھ جمعیت کی ویب سائٹ ahlehadees.com.np کے افتتاح کا شرف حاصل ہوا۔ پوری جماعت کو ان سے امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ جمعیت کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔
استقبالیہ پیش کرتے ہوئے جمعیت کے ناظم عمومی ڈاکٹر اورنگزیب تیمی نے کہا آج مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے لئے ایک عظیم یادگار اور تاریخی دن ہے۔ اسلاف کے برسوں کا ایک دیرینہ خواب پورا ہونے جارہا ہے۔ جمعیت کے پلیٹ فارم سے ںیک وقت تین زبانوں میں تین الگ الگ ماہنامے نکل رہے ہیں۔ یہ مجلس انہیں مجلات کی رسمِ اجراء کے لئے ںلائی گئی ہے۔ خوشی کے اس بے پناہ موقع کو مل کر سیلیبریٹ کرنے کے لئے ہم نے جہاں عام افراد جماعت کو مدعو کیا وہیں تقریب کے وقار واستناد کو چارچاند لگانے کے لئے جماعت کے مخلص اور بابصیرت علماء کرام کو بھی دعوت دی۔ تاکہ ان کے تجربات اور مشوروں کو مشعلِ راہ بنایا جائے جس سے یہ مشکل سفر آسان ہوجائے۔ اس مجلس کے لئے فخر واعتزاز کی بات ہے کہ اس میں ناظم سراج العلوم السلفیہ ،فخرِ جماعت مولانا شمیم احمد ندوی مسندِ صدارت کو عزت بخش رہے ہیں۔ میں اپنی طرف سے، مجلس استقبالیہ کی طرف سے، اور تمام ذمہ داران جمعیت کی طرف سے تقریب میں شریک تمام مہمانان گرامی،علمائے کرام اور افراد ملت وجماعت کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید ومرحبا کہتا ہوں۔
یہ دور میڈیا کا دور ہے۔ آج جن قوموں کے ہاتھ میں میڈیا کی طاقت ہے وہی دنیا کی قسمتوں کے فیصلے کرتی ہیں۔ یہودیوں کا شمار دنیا کی چھوٹی قوموں میں ہوتا ہے مگر دنیا کے چوہتر (74 )فیصد میڈیا پہ ان کا قبضہ ہے۔ سپر پاور طاقتیں بھی ان سے پنگا لینے کی ہمت نہیں رکھتیں۔ جمہوری ممالک میں میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے رائے عامہ کو ہموار کیا جاتا ہے، عوام کے مطالبات وضروریات سے حکومتوں کو آگاہ کیا جاتا ہے ، بدعنوان حکمرانوں اور ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جاتا ہے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ملک کو صحیح رخ دینے اور جمہوریت کو مستحکم کرنے میں میڈیا کا سب سے سے زیادہ رول ہوتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق وطن عزیز نیپال میں 64 ہزار سے زائد اخبارات و مجلات ملک کے گوشے گوشے سے نکلتے ہیں۔ ان میں سے صرف پانچ چھ مجلات وجرائد ہی مسلمانوں کی طرف سے شائع ہوتے ہیں جنہیں آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں کہے جاسکتے۔ ملکی آبادی میں مسلمانوں کے تناسب کے حساب سے یہ تعداد نہایت افسوس ناک ہے۔ اسی خلاء کو پر کرنے کی جانب مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال نے ایک قدم بڑھایا ہے۔ جس کی تعبیر کے لئے ترجمان سلف بزبان اردو ، السنہ بزبان عربی اور آواز بزبان نیپالی کے نام سے بیک وقت تین ماہنامے کا اجراء عمل میں لایا جارہا ہے ۔ دین کی تبلیغ ، منہج سلف کی نشرو اشاعت ، اور مسلم قوم کی آواز کو حکومت کے ایوانوں اور برادران وطن کے کانوں تک پہونچانا مجلے کے بنیادی مقاصد میں شامل ہیں۔ عرب حکومتی اداروں اور فلاحی تنظیموں کو وقتاً فوقتاً علماء انفرادی طور پر مسلمانانِ نیپال کے حالات وضروریات سے آگاہ کرتے رہے ہیں مگر اب عربی مجلہ کے ذریعہ منظم طور پر اس جانب توجہ دی جائے گی تاکہ مسلمانوں کی صحیح ترجمانی ہوپائے اور اس میدان میں نااہلوں کی ناقص نمائندگی پر انحصار کرنے سے چھٹکارا مل سکے۔
یہ تاریخی بستی جہاں یہ تقریب منعقد ہو رہی ہے ، اس کو یہ شرف حاصل ہے کہ اسی سر زمین پر جمعیت اہل حدیث نیپال کی تاسیس عمل میں آئی۔ اسکے پیچھے اس خاک سے پیدا ہونے والے اس سپوت کا ہاتھ ہے جن کو اللہ نے عزت، دولت ،شہرت اور وہ سب کچھ دیا تھا جن کے بعد جماعتی تنظیم کے جھمیلے میں پڑنے کی چنداں ضرورت نہیں تھی مگر اس مرد مجاہد نے بخوشی ان جھمیلوں کو قبول کیا تاکہ جماعت کو ایک متفقہ پیلٹ فارم دیاجائے جس کے ذریعے جماعت اور افرادِ جماعت کو مضبوط ومنظم کیاجاسکے ۔ دنیا انہیں علامہ عبد الرؤوف جھنڈا نگری کے نام سے جانتی ہے۔ اس بے لوث خادم نے جمعیت وجماعت کی تعمیر وترقی کے لئے جو خواب دیکھا تھا اس کے بیچ شروع سے کچھ لالچی قسم کے لوگ حائل ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سے صرف جمعیت کا استحصال کیا جاتا رہا۔ اب جب کہ مخلص ارباب جماعت اور بابصیرت علماء نے جمعیت کی کمان سنبھال لی ہے۔ ایسے میں ہمیں پوری امید ہے کہ اب علامہ جھنڈا نگری کے ادھورے خواب کو پورا کیا جاسکے گا ۔ اسی سوچ کے ساتھ ہم نے اپنی پہلی تقریب کے لئے اس بابرکت سرزمین کا انتخاب کیا ہے جہاں کے چپے چپے سے اس کاررواں کے مرد اول کی خشبو پھوٹ رہی ہے اور مشام جاں معطر کر رہی ہے ۔ اس کے لئے ہم مدرسہ خدیجہ الکبری کے روح رواں مولانا عبد العظیم مدنی کے بیحد شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری خواہش کا احترام کرتے ہوئے یہ عظیم الشان مسلم کمیونٹی ہال فراہم کیا۔ جس کی آغوش میں یہ خوبصورت تقریب منعقد ہوپائی ہے۔اللہ انہیں اس کا بہترین اجر دے ۔ اس علمی گہوارے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ اور مولانا عبداللہ مدنی جھنڈا نگری کے لگائے ہوئے اس چمن کو تا ابد آباد وشاداب رکھے۔ آمین۔
اخیر میں جاتے ہوئے ایک بار پھر میں تمام مہمانانِ کرام ، علماء عظام ،اور جملہ افراد ملت وجماعت کو خوش آمدید کہتے ہوئے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہماری آواز پر لبیک کہتے ہوئے تقریب رسم اجراء کو کامیاب بنایا۔
جمعیت کے روح رواں اور شعبہ تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر عبد المبین ثاقب نے جمعیت کے اغراض واہداف بیان کرتے ہوئےکہا: میں آپ کو باور کرانا چاہتا ہوں کہ میں اپنا حال اپنے حسین ماضی کے ساتھ ایک معیاری مستقبل کی تخطیط کے لئے فردا فردا سب کو جوڑتے ہوئے اپ کے دیار جھنڈا نگر سے تک آپہنچا ہوں
ویسے تو عہد طفلی سے لے کر اج تک سرزمین جھنڈانگر نے ذاتی سماجی، معاشی ، علمی و ثقافتی طور پر بہت کچھ دیا ہے جس میں کچھ حسین جذباتی رشتے بھی ہیں جن قدر و منزلت کو میں اپنے الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہوں البتہ بشان تفخر و احتشام یہ کہنے سے گریز نہیں اس سرزمین نے جہاں خطیب الاسلام حصرت العلام مولانا عبدالروف رحمانی کا سایہ عاطفت دادا کی شکل میں حاصل ہوا تو وہیں اس جھنڈانگر کو روحانی طور طریقوں سے ابیاری کرنے والے فرشتہ صفت انسان میاں محمد زکریا رحمہ اللہ اور پورے خانوادے کے ہمراہ عالی مرتبت مولانا عبدالوہاب ریاضی رحمہ اللہ کادست شفقت نانا کی شکل میں میرے سروں پہ ہمیشہ موجود رہا اور ہنوز جاری یے، جب میں نے اپنا زانوئے تلمذ تہ کیا تو استاذ گرامی مولانا خورشید احمد سلفی نے بلا جھجک مکمل روحانیت کے ساتھ دامن شفقت میں مجھ ناچیز کو سمیٹ لیا اور اج بھی ان کی محبتیں ہرپل مجھے اپنے حصار میں لئے ہیں۔
مجھے امید ہے کہ قومی و ملی، دینی و دعوتی تعلیمی و ثقافتی معاشی اور اقتصادی انقلاب کو بروئے کار لانے میں اپ تمام کی سرپرستی، سروں پر شفقتوں کا ہاتھ مضبوط موجود ریے گا
ممکن ہے ہمارے اکابرین کو لگے کہ میں باغیانہ روش سے دوچار ہوں لیکن اپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میری بغاوت ہمیشہ سے تعمیری رہی ہے اور قوم و ملت کے دعوتی سماجی و ثقافتی ( سیاسی) تعلیمی معاشی و اقتصادی مشن کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق لاکر کھڑا کرنا مقصود تھا ہے اور رہے گا
جمعیت تنظیم کا نام ہے لیکن لوگوں نے اس کی روح کو نہ سمجھ کر گھریلو انداز میں بلا تخطیط جمعیت و جماعت اگے بڑھانے کا ڈھنڈھورا پیٹنا شروع کیا عوام الناس گمراہ کیا اور اہل حدیثوں کی اس جمعیت کو صرف علماء کی ایک نام و نہاد تنظیم میں تبدیل کرکے رکھ دیا ، دعوتی کاز بھی کا فقدان دیکھنے کو ملا یہ جمعیت صرف مواد غذائیہ ، افطار و اضاحی بانٹنے والی ایک عام سی جمعیت ںن کر رہ گئی تھی
ابھی بھی کچھ نام نہاد لوگ گاوں گاوں گھوم کر ہماری بدگوئی و بد خوئی کرکے اپنی امارت کی اساس مستحکم کرنے میں لگے ہیں لوگوں کو پیسوں ، چاول دال ہینڈ پائپ پر خریدنے کا کام کررہے ہیں، ان نادانوں کو نہیں معلوم کہ قیادت و سیادت یہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ اہلیت کا نام ہے کوئی گدھا اپنا کلرنگ کروانے سے شیر نہیں بن جاتا ہے بلکہ گدھا ہی رہتا ہے
ہمارے تحت کام کرنے والے جیالے تمام اضلاع میں جمعہ کو دعوتی پروگرام بلا کسی مشاہرہ کے دعوتی جذبے کے تحت انجام دے رہے ہیں اس کی دیکھا دیکھی نام نہادوں نے فیس بک اپنے جمعہ پڑھانے کے کارناموں کی تشہیر شروع کردی۔
کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھول گیا ،،
تو آ اے ستم گر ہنر آزمائیں ،، تو تیر آزما ہم جگر ازمائیں
ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں چیتے کی انکھ جس کا چراغ
صدر مرکز التوحید مولانا عبد العظیم مدنی نے اپنے تاثراتی کلمات میں کہا کہ ایک ماہنامہ نکالنا ہی بہت مشکل ہوتا ہے چہ جائیکہ تین زبانوں میں رسالے نکالے جائیں یقیناً یہ جمعیت کے ذمہ داران کے دل گردے کا کام ہے۔ انہوں نے بڑی ہمت کا مظاہرہ کیا ہے میں اس پوری ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے رسالوں کی پابندی سے اشاعت کی امید رکھتا ہوں۔
امیر جمعیت مولانا کلام الدین مدنی نے حاضرین کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت اپنے اہداف کی تکمیل میں رواں دواں رہے گی ہم نے پوری جماعت کو جوڑنے کی کوشش کی ہے اور اس ملک میں تمام افراد جماعت ہمارے اپنے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ تمام حضرات جمعیت کے مشن کو مضبوطی سے آگے بڑھانے کا کام کریں گے۔
سابق امیر جمعیت مولانا محمد ہارون سلفی نے اپنے خطاب میں بے پناہ مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں نے جب سے جمعیت کو نوجوانوں کے ہاتھوں میں دیا ہے انہوں نے مختصر وقفے میں تاریخی کارنامے کر دکھائے ہیں۔۔۔ سرکاری امور میں عوامی بیداری مہم چلانا تین زبانوں میں دینی رسالے نکالنا اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ ٹیم جذبہ اخلاص سے معمور ہے اور نتائج دینے کی طاقت رکھتی ہے۔
مولانا ذاکر عباس مدنی مولانا احمد اللہ سلفی جناب سراج احمد فاروقی جناب اکرم پٹھان جناب جاوید خان نے اپنے تاثرات میں تینوں مجلات کے اجراء پر ذمہ داران جمعیت کو مبارکباد دیتے ہوئے ہر طرح کا تعاون کا یقین دلایا۔
نائب امیر جمعیت ڈاکٹر شہاب الدین مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج نیپال کی تاریخ میں جمعیت کی ٹیم نے ایک تاریخ رقم کی ہے عربی زبان میں ملک کی تاریخ میں پہلے ماہنامہ السنہ کا اجراء عمل میں آیا ہے اس موقع پر میں ایک اور خوشخبری آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ عنقریب انشاءاللہ اس پلیٹ فارم سے انگریزی میں بھی رسالے کا اجراء عمل میں آئے گا۔
نائب امیر جمعیت مولانا محمد نسیم مدنی نے کہا کہ آج رسالوں کا اجراء جمعیت کے اہداف کا ایک حصہ ہے۔ مجھے خوشی ہوگی کہ اگر جماعت کے تمام مدارس و مراکز اپنی سرگرمیاں اور اپنی خبریں ہمیں ارسال کریں گے تاکہ ہم انہیں جمعیت کے آرگن میں جگہ دے کر ان کی خدمات کو عوام کے سامنے لا سکیں۔
نائب ناظم مولانا انظار الاسلام مدنی اور صوبائی جمعیت اہل حدیث لمبنی پردیش کے ناظم مولانا عزیز الرحمن سلفی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہماری جمعیت کے آرگن کو جماعت کے احباب پڑھیں تجزیہ کریں اور جمعیت کے کاز کو آگے بڑھانے میں دست تعاون دراز کریں۔
پروگرام کی نظامت کر رہے نائب ناظم مولانا پرویز عالم مدنی نے تینوں مجلات ترجمان سلف اردو السنہ عربی ماہنامہ آواز نیپالی کا تفصیلی تعارف کرایا اور کہا ہماری جمعیت کے لئے آج کا دن تاریخی ہے اور ہمارا یہ قدم ان شاءاللہ ملک نیپال کی صحافتی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا اور ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اخلاص کے ساتھ اس عمل میں استمرار کی توفیق بخشے۔
شعبہ نشرواشاعت کے مشرف مولانا عبد الصبور ندوی نے اپنے کلمات تشکر میں مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج یہ تینوں رسالے جو آپ کے ہاتھوں میں ہیں آپ انہیں پڑھیں اور ہم نے جو کوشش کی ہے اس کا تجزیہ کریں لکھیں اور ہمیں بتائیں کہ کہاں غلطی ہے ہم آپ کی رائے کی قدر کرتے ہوئے اس کے مطابق اپنے رسالوں کے معیار کو مزید بلند سے بلند تر بنائیں گے ۔
جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر کے شیخ الجامعہ مولانا خورشید احمد سلفی نے اپنے دعائیہ کلمات میں تمام ذمہ داران جمعیت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ عمل انتہائی مبارک اور مستحسن ہے اور ہمیں امید ہے کہ آپ نے جس جوش اور جذبے کے ساتھ کام کی شروعات کی ہے بہت جلد انشاء اللہ جمیعت کے تمام مقاصد پورے ہوتے ہوئے نظر آئیں گے۔ اس کے بعد آپ نے دعا کرائی اور دعا کے ساتھ اس تقریب کا اختتام عمل میں آیا ۔
جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر کے طالبعلم عزیزم وصی الدین کی تلاوت سے اس تقریب کا آغاز ہوا۔ اور ایک خوبصورت نظم جناب اختر سراجی نے پڑھی ۔
اس موقع پر جماعت کی اہم شخصیات ذمہ داران اور گرد ونواح کی معزز شخصیات نے تقریب میں نے شرکت کی۔ مولانا ریاض الحق مدنی مولانا ابوالکلام سلطان مدنی جناب عبداللہ علیگ مولانا عبدالرشید سلفی تو لہوا مولانا عبدالخالق سلفی مولانا عبدالواحد اثر ڈاکٹر سعید احمد اثری مولانا عبد النور سراجی مولانا اکرم عالیاوی مولانا مقیم الدین مدنی مولانا محمد اسلم مدنی مولانا انیس الرحمن مدنی مولانا شرافت سلفی مولانا عبد الحفیظ سلفی کھجوریہ مولانا عبدالجلیل ریاضی ماسٹر عبدالحسیب کلیم سیٹھ اسرار احمد شاہ انور علی شاہ صحافی صغیر خاکسار راہل مودنوال اور شہبازخان قابل ذکر ہیں۔
آپ کی راۓ