کرشنانگر/ کیئر خبر
نیشنل مسلم مدرسہ آرگنائزیشن نیپال کی جانب سے کرشنا نگر میں واقع جامعہ اسلامیہ نعیمیہ کے احاطے میں کتابوں کا اجراء اور مذہبی اساتذہ سے ملاقات کا پروگرام منعقد کیا گیا۔
ایک طویل عرصے سے اقلیتی مسلم کمیونٹی نیپال میں رہ رہی ہے اور اپنے بچوں کو ان کے مذہب اور ثقافت کے بارے میں سکھانے کے لیے اپنی برادری اور نجی وسائل سے عطیات دے رہی ہے۔ نیپال کی حکومت نے شروع سے ہی مدارس میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی لیکن جب نیپال کو مکمل طور پر خواندہ بننے کی ضرورت پڑی تو نیپال کی حکومت نے مدارس میں اپنی دلچسپی بڑھائی۔مدارس کسی باڈی کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں تھے۔خصوصی مہم شروع کر کے زیادہ تر مدارس کو متعلقہ اداروں کے پاس رجسٹرڈ کر کے مدارس کی تعلیم کا عمل آگے بڑھایا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سرپرست آرگنائزیشن ولیڈر اکرم پٹھان نے کیا انہوں نے شکایت کی کہ حکومت نے ابھی تک مدرسہ کے طلباء کو سرکاری اداروں میں ملازمت کے لیے سرکاری تقرریاں نہیں دی ہیں۔ پٹھان نے کہا کہ وہ اس کے لیے لڑنے کو تیار ہیں۔
نیشنل مسلم مدرسہ ایسوسی ایشن کے صدر مولانا عتیق الرحمن نے تمام مذہبی رہنماؤں اور مدارس کے صدور کا ان کی مدد کے لیے شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ لمبنی ریاستی حکومت نے آگے بڑھنے کو کہا ہے۔
پروگرام کے مہمان خصوصی اکبر احمد نے مفتی بصیر احمد شاہ نعیمی کی لکھی ہوئی کتابوں کی تعریف کی اور تمام مدارس کے اساتذہ اور ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ مسلم مدرسہ آرگنائزیشن سے منسلک ہوں۔
مفتی بصیر احمد شاہ نعیمی کی لکھی ہوئی پانچ مذہبی کتابوں کا نیپالی اور انگریزی ترجمہ ہفتے کے روز منظر عام پر آیا ہے۔ مسلمانوں کی مذہبی کتابیں زیادہ تر عربی اور اردو میں لکھی گئی ہیں۔ ہفتہ کو انوار درود سلام، معراج مصطفیٰ، مقام والدین، سوانح سلطان پور مناظرین، مومن کی نماز اور دعا، اسلامک لائف جاری کی گئیں
پروگرام کی صدارت مفتی بصیر احمد شاہ نعیمی نے کی۔
آپ کی راۓ