دعوت وتبلیغ کے اہم اصول وضوابط
ملخص: محاضرۃ الشیخ سلیمان الرحیلی۔ حفظہ اللہ
بلا شبہ کائنات کا سب سے پاکیزہ پیشہ دعوت الی اللہ ہے؛ کیونکہ اس کے ذریعہ کائنات کی سب سے عظیم سرمایہ توحید کی طرف دعوت دی جاتی ہے، بندہ مومن کو عبادتوں میں اخلاص اور امر بالمعروف والنہی عن المنکر جیسے عظیم شعائر کی تلقین کی جاتی ہے۔ارشاد باری تعالی ہے:(ومن أحسن قولا ممن دعا الی اللہ وعمل صالحاوقال اننی من المسلمین)ترجمہ: اس زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقینا مسلمانوں میں سے ہو۔مذکورہ آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص لوگو ں کو اللہ کی طرف بلائے، اور اعمال صالحہ کو انجام دے، اور اسلامی تعلیمات پر فخر کرے تو وہ شخص کائنات کا سب سے بہترین انسان گردانا جائے گا، یہی وجہ ہے کہ اس امت کو خیر امت قرار دیا گیا ہے؛کیونکہ یہ امر بالمعروف والنہی عن المنکر کے فریضہ انجام دیتی ہے، ارشاد ربانی ہے:(کنتم خیر أمۃأخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنہون عن المنکروتؤمنون باللہ…)ترجمہ: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم دیتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہو۔اسی طرح سے نبی کریم ﷺ دعوت الی اللہ کی فضیلت کو اجاگر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:(من دعا الی ہدی کان لہ من الأجرمثل أجور من تبعہ لاینقص ذلک من أجورہم شیئا…)ترجمہ: جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے اجرکے برابر ثواب ملے گابغیر ان کے اجر میں کمی کئے ہوئے۔اور اسی طرح نبی کریمﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے فرمایا:(فو اللہ لأن یہدي اللہ بک رجلا واحدا خیرا لک من أن یکون لک حمر النعم)ترجمہ: اللہ کی قسم!اگر تمہارے ذریعہ ایک شخص کو بھی ہدایت مل جائے تو یہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہترہے۔
مذکورہ بالا نصوص سے معلوم ہوتا ہے کہ دعوت الی اللہ یہ انبیائی مشن ہے، اور یہ بہت اہمیت کا حامل ہوا کرتی ہے جب کتاب وسنت اور سلف صالحین کے طریقہ پر انجام دئے جائیں۔ اسی وجہ سے علماء نے اس انبیائی مشن کے اصول وضوابط ذکر کئے ہیں اختصارکے ساتھ بعض کا ذکر کیا جارہا ہے:
پہلااصول: داعی کے لئے لازمی وضروری ہے کہ اس کی دعوت کتاب وسنت کو اپنانے کے لئے ہو،اور سلف صالحین کے طریقہ کو بروئے کار لاکر انجام دیاجائے، کسی حزبیت یا فرقہ پرستی، یا شخصیات کی دعوت نہ دی جائے بلکہ اس کی دعوت صرف کتاب وسنت اور صحابہ کرام کے منہج کی نشرواشاعت کے لئے ہو۔ارشاد باری تعالی ہے:(ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الہدی ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولی ونصلہ جہنم…)ترجمہ: جو شخص راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی رسول کے خلاف کرے اور تمام مومنین کی راہ چھوڑ کر چلے،ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے۔
دوسرااصول: دعوتی مشن میں داعی مخلص ہو، اس کی دعوت صرف اور صرف اللہ رب العالمین کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہو، اس دعوت کے پیچھے کو ئی دنیوی مقصد نہ البتہ اگر دنیا تبعا آجائے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ارشاد نبوی ہے:(انما الأعمال بالنیات)ترجمہ: تمام عملوں کا دارومدار نیت پر ہے۔
تیسرااصول: ایک داعی کی دعوت علم وبصیرت کی روشنی میں ہو، اس اعتبار سے کہ داعی جس چیز کی دعوت دے اس کے بارے اس کو معرفت حاصل ہوجو کتاب وسنت سے ماخوذ ہو، اور اسی طرح سے داعی مدعویین کی احوال سے واقف ہو۔ارشاباری تعالی ہے:(قل ہذہ سبیلي أدعو الی اللہ علی بصیرۃ أنا ومن اتبعني…)ترجمہ: آپ کہہ میری راہ یہی ہے، میں اور پیروکاراللہ کی طرف بلا رہے ہیں…۔
چوتھااصول: ایک داعی کے لئے ضروری ہے وہ حکمت وبینائی کے ساتھ دعوت وتبلیغ کے فرائض انجام دے،اوربلا شبہ حکمت علم وبردباری اور تثبت کے مجموعہ کا نام ہے، ارشاد باری تعالی ہے:(ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلہم بالتی ہی أحسن…)ترجمہ: اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بہترین طریقہ سے گفتگو کیجئے…۔
پانچواں اصول: داعی کے لئے لازمی ہے کہ وہ سب سے پہلے عقیدہ توحید کی طرف لوگوں کو بلائے اور شرک جیسی مہلک بیماری سے لوگوں کو ڈراتا رہے، گویاکہ داعی کا نصب العین ہی دعوت توحید ہو؛ کیونکہ تمام انبیاء کرام نے اپنی دعوت کی شروعات توحید ہی سے کی ہیں، ارشاد باری ہے:(ولقد بعثنا فی کل امۃ رسولا ان اعبدوا اللہ واجتنبوا الطاغوت)ترجمہ:ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔
اسی طرح سے علماء سلف نے مدعویین کی تین قسمیں ذکر کی ہیں:
(۱) لوگوں کی ایک قسم وہ ہوتی ہے جو حق کا اعتراف کرتے ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں تو ان کے درمیان حکمت وبینائی کے ذریعہ دعوت وتبلیغ کی جائے گی۔
(۲) لوگوں کی ایک قسم وہ ہوتی ہے جو حق کا اعتراف کرتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے ہیں تو ان کے درمیا ن مواعظ حسنہ کے ذریعہ دعوت وتبلیغ کی جائے گی۔
(۳) لوگوں کی ایک قسم وہ ہوتی ہے جو حق کا اعتراف کرتے ہی نہیں ہیں تو ان کے درمیا ن مجادلہ بالتی ھی أحسن کے ذریعہ دعوت وتبلیغ کی جائے گی۔
یہ تھے دعوت الی اللہ کے چند اصول وضابطہ، اور مدعویین کی احوال جن کا ذکر اختصار کے ساتھ کیا گیااس امید کے ساتھ کہ اللہ تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ ہم ان اصول وضوابط کو اپنے دعوتی مشن میں تطبیق دے سکیں۔ بارالہ ہم سب کو کتاب وسنت کاپابند بنا، اور خاتمہ ہو تو اسلام پر ہو۔ تقبل یار ب العالمین۔
قمرالدین ریاضی
استاذ: جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر، کپلوستو نیپال
آپ کی راۓ