نیپال میں ایم سی سی (ملینیم چیلنج کارپوریشن) کی پارلیمانی توثیق: ایک جائزہ

عبد الصبور عبد النور ندوی

8 مارچ, 2022

ایم سی سی معاہدے پر دستخط کے پانچ سال بعد نیپال نے جب پارلیمنٹ کے ذریعے بروز اتوار، 27 فروری ٢٠٢٢ کو ملینیم چیلنج کارپوریشن کے معاہدے کی توثیق کی۔ تو ملک کو کئی سالوں سے جاری سیاسی جھگڑوں اور ہنگاموں سے نجات مل گئی، حالانکہ کچھ کے حلق میں ابھی بھی یہ معاہدہ اٹکا ہوا ہے۔ ایم سی سی نے نیپال میں سڑکوں کی دیکھ بھال اور ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر کے لیے مالی اعانت فراہم کیا ہے جو بنیادی طور پر بھارت کے ساتھ سرحد پار بجلی کی تجارت کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ سچائی یہ ہے کہ بیشتر سیاسی جماعتیں اس معاہدے سے کتراتی نظر آرہی تھیں لیکن جب امریکی وزارت خارجہ نے نیپال کو دھمکی دیتے ہویے بیان جاری کیا کہ 28 فروری 2022 تک پارلیمنٹ کے ذریعے معاہدے کی توثیق میں ناکام ہونے کی صورت میں واشنگٹن نیپال کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے گا۔ یہ دھمکی اپنا کام کر گئی اور ایم سی سی پارلیمنٹ سے پاس ہوگیا –

ایم سی سی کے بارے میں مختصر معلومات:
ملینیم چیلنج کارپوریشن (MCC) ایک خودمختار امریکی غیر ملکی امدادی ایجنسی ہے جو معاشی ترقی کے ذریعے غریب ممالک کی غربت سے لڑنے میں مدد کرتی ہے۔ جنوری 2004 میں امریکی کانگریس کے ذریعہ تشکیل دیا گیا، کارپوریشن اس بات پر بحث کرتا ہے کہ اچھی پالیسی اور نتائج پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کس طرح بہترین غیر ملکی امداد فراہم کی جائے۔ ملینیم چیلنج کارپوریشن دنیا کے کچھ غریب ترین ممالک کے ساتھ شراکت داربھی ہے۔
یہ کارپوریشن ان ممالک کو رقم فراہم کرتا ہے جو پائیدار اقتصادی ترقی کے ذریعے غربت میں کمی کے لیے بڑے پیمانے پر گرانٹس کے ذریعے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ عموما یہ کارپوریشن معاہدوں کے ذریعے دو طرح کی امداد فراہم کرتا ہے –
بڑےمعاہدے: پنج سالہ گرانٹس ہیں ان ممالک کے لیے جو ایم سی سی کے معیار پر کھرا اترتے ہیں۔
محدود معاہدے: چھوٹی گرانٹس ہیں جو ان ممالک کو دی جاتی ہیں جو کارپوریشن کے معیارات کو پورا کرنے کے قریب پہنچتے ہیں اور اپنی پالیسیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مضبوطی سے پرعزم ہیں۔
ملینیم چیلنج کارپوریشن نے 2017 میں دنیا بھر میں 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے پروگراموں کی منظوری دی جو مختلف سیکٹرز میں حکومت کے منصوبوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں جیسے:
زراعت اور آبپاشی، نقل و حمل (سڑکیں، پل، بندرگاہیں)، پانی کی فراہمی اور صفائی، صحت، پروجیکٹ ڈیولپمنٹ فنانس، انسداد بدعنوانی کے اقدامات، زمین کے حقوق، اور تعلیم۔
اور جس کا مقصد ترقی کے مواقع کو بڑھانا، کھلی منڈیوں کا قیام ، معیار زندگی کو بلند کرنا، اور دنیا کے غریب ترین لوگوں کے لیے خوشحال مستقبل بنانا ہے۔
ایم سی سی نے ستمبر 2017 تک نیپال سمیت دنیا کے 46 ممالک میں شراکت داری کی ہے۔ نیپال جنوبی ایشیا کا واحد ملک ہے جہاں ایم سی سی نے اس نوعیت کی فنڈنگ فراہم کی ہے۔

ملینیم چیلنج کارپوریشن اور نیپال کے درمیان شراکت:
جمہوریت، معاشی آزادی اور اچھی حکمرانی کے لیے نیپال کی مضبوط وابستگی کو تسلیم کرتے ہوئے، ملینیم چیلنج کارپوریشن نے اس کی حمایت کے لیے نیپال کا انتخاب کیا ہے۔ ملینیم چیلنج کارپوریشن اور نیپال نے 2013-2014 میں ایک تشخیصی مطالعہ کیا۔ فاؤنڈیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ توانائی اور نقل و حمل کا شعبہ نیپال میں بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی کے لیے دو بڑی رکاوٹیں ہیں،
چنانچہایم سی سی نے اپریل 2015 میں نیپال میں اپنا دفتر کھولا اور اکتوبر 2015 میں نیپال میں سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ایک مندوب بھی مقرر کیا۔
امریکی حکومت کی ملینیم چیلنج کارپوریشن نے 14 ستمبر 2017 کو نیپال کی حکومت کے ساتھ واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ میں 500 ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے پر نیپال کے وزیر خزانہ جناب گیانیندر بہادر کارکی اور ایم سی سی کے قائم مقام سی ای او جناب جوناتھن نیش نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے دستخط کیے تھے۔
کارپوریشن کا تعاون دمولی-گلچھی-سونول کوریڈور سے 400 کلو واٹ بجلی کی سپلائی 300 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائنوں کے ساتھ ساتھ 3 سب سٹیشنوں کی دیکھ بھال اور مشرقی-مغربی ایکسپریس وے کے مختلف الائنمنٹس میں تقریباً 300 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کے لیے مرکوز ہے۔
ایم سی سی 500 ملین ڈالر کی گرانٹ فراہم کرے گی، اور نیپال 630 ملین ڈالر کے اس منصوبے کے لیے 130 ملین ڈالر برداشت کرے گا، جس میں 500 ملین ڈالر توانائی کے شعبے اور 130 ملین ڈالر سڑک کے شعبے کو دیے جائیں گے۔
اس معاہدے کا مقصد سڑک کے معیار کو برقرار رکھنا، اور نیپال و بھارت کے درمیان سرحد پار بجلی کی تجارت کو آسان بنانا ہے جس سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی، اقتصادی ترقی کو تیز کرنے، اور غربت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
امریکی حکام کے نیپال دوروں میں شدت:
کچھ عرصہ قبل نیپال میں پارلیمنٹ کے ذریعے ملینیم چیلنج کارپوریشن کے منصوبے کے معاہدے کی توثیق غیر یقینی ہو گئی تھی، سینئر امریکی حکام کے نیپال کے دورے میں اضافہ ہوا، ایم سی سی کی نائب صدر محترمہ فاطمہ سومار نے نیپال میں اپنے قیام کے دوران وزیر اعظم سمیت تمام پارٹیوں کے قائدین سے ملاقات کی۔ اور جلد از جلد پارلیمنٹ کے ذریعے معاہدے کی توثیق کا مطالبہ کیا۔
امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور، مسٹر ڈونلڈ لو 17 نومبر 2021 کو نیپال پہنچے، جب کہ امریکی نائب معاون وزیر خارجہ، مسز کیلی کِڈرلنگ، 18 نومبر، 2021 کو نیپال پہنچیں۔ اور نیپالی قیادت کے ساتھ میٹنگ کے دوران ایم سی سی پروجیکٹ پر عمل آوری پر زور دیا۔
شکوک و شبہات کا ازالہ:
ناقدین کا دعویٰ ہے کہ یہ معاہدہ واشنگٹن پیسیفک اسٹریٹجی کا حصہ ہے اور چونکہ اس حکمت عملی میں فوجیوں کی موجودگی شامل ہے، اس لیے اس کی توثیق کا مطلب یہ ہوگا کہ نیپال میں امریکی فوج کی موجودگی ہوگی۔ درحقیقت کچھ امریکی حکام نے بھی معاہدے کو پیسفک اسٹرٹیجی سے جوڑا۔ اس لئے نیپال میں اس کے خلاف عوامی جذبات بھڑکا ئے گئے۔ شکوک و شبہات جنم لئے اور مخالفت بڑھتی گئی۔
یہ خدشات بھی تھے کہ معاہدے کے تحت امریکی قوانین نیپال کے آئین پر غالب ہوں گے اور نیپال کے آڈیٹر جنرل کو معاہدے کا آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ اس لئے نیپالی پارلیمنٹ نے ایک تشریحی اعلامیہ بھی پاس کیا ہے جو ١٢ نقاط پر مشتمل ہے جس کے بعد سارے شکوک و شبہات ختم ہوگئے ؛ ملاحظہ فرمایں:
1- ایم سی سی معاہدے کی توثیق کے بعد، نیپال ہند-بحرالکاہل اسٹرٹیجی سمیت، ریاستہائے متحدہ امریکہ کے کسی بھی اسٹریٹجک، فوجی یا سیکورٹی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا۔
2. نیپال اعلان کرتا ہے کہ نیپال کا آئین زمین کے بنیادی قانون کے طور پر معاہدے اور کسی دوسری شراکت داری پر فوقیت رکھتا ہے۔
3. نیپال سمجھتا ہے کہ معاہدہ صرف ایم سی سی ایگریمنٹ فنڈنگ کے استعمال پر لاگو کرنا ہے اور نیپال کسی بھی مقصد کے لیے امریکہ کے موجودہ یا مستقبل کے قوانین اور پالیسیوں کی تعمیل کرنے کا پابند نہیں ہے۔
4- ایم سی سی کی سرگرمیوں کا نظم نیپال ڈیولپمنٹ بورڈ کے تحت ہو گا اور نیپالی قوانین کے تحت چلایا جائے گا۔
5. نیپال اعلان کرتا ہے کہ ایم سی سی کسی املاک کا مالک نہیں ہوگا اور یہ کہ نیپال معاہدے کے پروگرام کے تحت بنائے گئے تمام املاک کے حقوق کا مکمل مالک ہوگا۔
6. نیپال اعلان کرتا ہے کہ ایم سی سی کے تحت عمل درآمد خطوط کو معاہدہ کے دائرہ کار میں لاگو کیا جائے گا۔
7- نیپال اعلان کرتا ہے کہ MCC کی تمام سرگرمیوں اور فنڈز کا آڈٹ آڈیٹر جنرل کے دفتر کے ذریعے نیپال میں نافذ قوانین کے مطابق کیا جائے گا۔
8. نیپال اعلان کرتا ہے کہ ایم سی سی نیپالی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں 30 دن کا تحریری نوٹس دے کر بغیر وجہ یا جواز کے معاہدے کو ختم کرنے کا حق نیپال کو حاصل ہے۔
9- نیپال اعلان کرتا ہے کہ معاہدے کی دفعات صرف ایم سی سی کے پروگرام اور معاہدے کی مالی اعانت کے استعمال سے متعلق ہوں گی جس میں معاہدے کے تحت منصوبوں کی تشخیص، آڈیٹنگ اور ٹیکس کے تصفیے شامل ہیں۔
10. معاہدے کے تحت پروگراموں کو معاہدے کی تعمیل اور نیپال کے مقامی قوانین کے مطابق لاگو کیا جائے گا۔
11- نیپال اعلان کرتا ہے کہ بجلی کی ترسیل کے منصوبے بشمول تمام منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے اور منصوبے سے وابستہ زمین حکومت نیپال یا حکومت نیپال کے اداروں کی ملکیت ہوگی۔
12- میلینیئم چیلنج کارپوریشن سے نیپال کو موصول ہونے والے 8 ستمبر 2021 کے خط کے حوالے سے، نیپال سمجھتا ہے کہ مذکورہ خط میں موجود تفاصیل ایم سی سی کی تشریح اور نفاذ میں معاون ثابت ہوں گے۔

ایم سی سی معاہدے کے نفاذ سے نیپال میں امریکی موجودگی اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہو سکتا ہے، جیسا کہ زیادہ تر گرانٹس کرتے ہیں۔ لیکن معاہدے کی توثیق نے نیپال کی ساکھ کو بہت مضبوط کیا ہے، امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات میں پائیداری آےگی بلکہ نیپال میں امداد اور سرمایہ کاری کی رفتار بڑھے گی۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter