کٹھمنڈو / کئیر خبر
نیپال میں بھی منکی پاکس کی دستک ہورہی ہے اور بیرون ملک سے آنے والے ایسے مریض پائے گئے ہیں جن کی علامات منکی پوکس وائرس سے متاثر ہونے کا شبہہ ہے۔ کٹھمنڈو کے ٹیکو کے شکرراج ٹراپیکل اینڈ کمیونیکیبل ڈیزیزز ہسپتال میں زیر علاج ایک نوجوان کو منکی پاکس انفیکشن کی ایسی ہی علامات پائی گئی ہیں۔
علاج میں شامل ایک ڈاکٹر نےمیڈیا کو بتایا کہ نوجوان، جو حال ہی میں دبئی سے نیپال آیا ہے، ٹیکو اسپتال میں زیر علاج ہے۔ اور اس کے نمونے کنفرمیشن کے لئے بیرون ملک لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں جس کی رپورٹ جلد آجاے گی –
اسپتال کے ذرائع کے مطابق، تریبھون انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ہیلتھ ڈیسک نے دبئی سے نیپال پہنچنے پر اسے منکی پوکس وائرس میں مبتلا ہونے کے شبہ میں اسپتال بھیجا ہے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ مشتبہ مریض 27 سالہ نیپالی نوجوان ہے۔ مریض مسلسل سات دنوں سے بخار میں مبتلا ہے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے منکی پوکس کی علامات کے سبب علاج کے لیے ہیلتھ ڈیسک سے رجوع ہونا پڑا ۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کیا کیا جائے اس پر بات چیت جاری ہے کیونکہ نیپال میں منکی پوکس وائرس کی جانچ دستیاب نہیں ہے۔ ہم سب سے پہلے منکی پوکس وائرس کو نیشنل پبلک ہیلتھ لیبارٹری کو تصدیق کے لیے بھیجتے ہیں۔
ڈاکٹر کے مطابق مونکی پوکس کی علامات انفیکشن کے 5 سے 21 دن کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدائی علامات میں بخار، سر درد اور سردی لگنا، سردی لگنا، اور سوجن لمف نوڈس شامل ہیں۔ ان علامات کے شروع ہونے کے 1 سے 3 دن کے اندر اندر چہرے اور جسم کے دیگر حصوں پر ببرس نمودار ہونے لگتے ہیں اور ان میں خارش ہوتی ہے۔
منکی پاکس کیا ہے؟
منکی پاکس دراصل ایک ایسا وائرس ہے جو بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، منکی پاکس، وائرس کے ’پاکس وائری ڈائے‘ (Poxviridae) فیملی سے تعلق رکھتا ہے، اس فیملی کو مزید 2 ذیلی خاندانوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں 22 اقسام ہیں اور مجموعی طور پر اس فیملی میں وائرس کی 83 اقسام ہیں۔
اس فیملی سے تعلق رکھنے والے وائرس میں ’اسمال پاکس‘ یعنی چیچک بھی شامل ہے اور علامات میں قریب ترین ہونے کی وجہ سے منکی پاکس کو اس کا کزن بھی کہا جاتا ہے۔
منکی پاکس کا نقطہ آغاز افریقا بتایا جاتا ہے، منکی پاکس کی دو اقسام دنیا میں موجود ہیں جن میں سے ایک قسم مغربی افریقا میں جب کہ دوسری وسطی افریقا میں کانگو کے اطراف موجود ممالک میں پائی جاتی ہے۔
دنیا میں انسانوں میں منکی پاکس کا پہلا تصدیق شدہ کیس 1970 میں افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں ایک بچے میں سامنے آیا تھا۔سائنس دان حتمی طور پر یہ پتہ نہیں چلا سکے ہیں کہ کون سا جانور منکی پاکس وائرس کا گڑھ ہے تاہم افریقی چوہوں کو اس کے پھیلاؤ کا اصل ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے، اگر منکی پاکس کا حامل کوئی جانور کسی شخص کو کاٹ لے، پنجہ مار دے یا انسان اس کے فضلے و تھوک وغیرہ سے تعلق میں آجائے تو وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے اور پھر متاثرہ انسان دیگر انسانوں میں اس کے پھیلاؤ کا سسب بنتا ہے۔
آپ کی راۓ