بلا شبہ ہر شخص کو اپنے وطن عزیز سے محبت ہوا کرتی ہے، اورہونا بھی چاہئے کیونکہ یہ حب وطن ایمان کا ایک حصہ ہوا کرتاہے، تمام حکومتوں کے اپنے تئیں قومی جشن ہوا کرتے ہیں اوروہ حکومت اس جشن کو بڑے ہی دھوم دھام سے مناتی ہے، ایسے ہی مملکت سعودی عرب جو انسانی امداد فراہم کرنے میں ایک مقام رکھتا ہے، 1932 عیسوی سے لیکریہ حکومت ہر سال23 ستمبر کو مملکت کے اتحاد کا قومی دن مناتی ہے۔ یہ تاریخ مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کے جاری کردہ شاہی فرمان نمبر 2716، اور 17 جمادی الثانی 1351 ہجری کی تاریخ سے تعلق رکھتی ہے، جس میں مملکت کا نام مملکت حجاز اور نجد سے منتقل کرکے مملکت سعودی عرب رکھا گیا۔ اس مناسبت مملکت سعودی عرب کے کچھ انسانی خدمات کا تذکر ہ کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
مملکت سعودی عرب انسانی تعاون فراہم کرنے کے اعتبار سے بطور خاص جانی وپہچانی جاتی ہے، ضرورت پڑنے پر انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے مملکت سعود ی عرب اپنے خزانہ خاص کے منہ کو بے دریغ کھول دیتا ہے اور مخلصانہ طریقہ سے انسانیت کا تعاون کرنے میں پیش پیش رہتا ہے،بین الاقوامی برادری کے ایک فعال رکن کے طور پر جانا جاتا ہے، اور عالم اسلام کے لئے دھڑکتے ہوئے دل کے مثابت اپنا مقام بناچکا ہے درج ذیل سطور میں اختصار کے ساتھ حکومت سعودی عرب کے بعض مخلصانہ جہود کا ذکر کیا جارہاہے تاکہ رات ودن جو حکومت سعودی عرب کو طعن وتشنیع کانشانہ بنا رہے ہیں وہ بھی حقیقت سے آگاہ ہوسکیں۔
پناہ گزینوں، بے گھر افراد اور زائرین کے لیے سعودی امداد:
مملکت سعودی عرب پناہ گزینوں، بے گھر افراد اور زائرین کے لیے سب سے زیادہ خیرمقدم کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، اور انہیں مفت علاج اور تعلیم کا موقع فراہم کرتا ہے، اور مملکت کے تمام خطوں میں اپنی موجودگی کے ذریعے معاشرے میں ان کے انضمام کا خواہاں ہے۔، اور سرکاری اسکولوں میں ملازمت اور تعلیم کے مواقع فراہم کرنا۔
مملکت سعودی عرب کے انسانی وخیری اقدامات:سعودی حکومت نے پوری دنیا میں انسانی خدمات کا بہترین نمونہ پیش کرنے لئے کچھ ایسے ادارے کھول رکھے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر امدار فراہم کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں درج ذیل سطور میں بعض کا تذکرہ کیا جارہاہے:
۱۔ رابطہ العالم الاسلامی(مسلم ورلڈ لیگ):حکومت سعودی عرب کی طرف سے مکہ المکرمہ میں بین الاقوامی سطح اس تنظیم کاقیام عمل آیا، یہ تنظیم عالمی سطح پر اسلام کا حقیقی تعارف پیش کرتی ہے، اور ہر ایک کے ساتھ اسلامی اور انسانی تعاون کا پل باندھ دیتی ہے۔ اس کی رکنیت میں درج ذیل ادارے شامل ہیں:
* اقوام متحدہ: یہ مشاورتی حیثیت سے بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے درمیان اقتصادی اور سماجی کونسل کے مبصر رکن کے طور پرکا م کرتی ہے۔
* اسلامی تعاون کی تنظیم: یہ سربراہی اجلاسوں، وزرائے خارجہ اور تنظیم کی تمام کانفرنسوں میں شرکت کرتی ہیں۔
* اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم: یہ بحیثیت رکن مشارکت کرتی ہے۔
* اقوام متحدہ کے بچوں کا فنڈ (UNICEF): بطور رکن کا م کرتی ہے۔
۲۔ الصندوق السعودی للتنمیہ(سعودی فنڈ برائے ترقی): مملکت سعودی عرب نے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کا قیام ایک اہم چینل بننے کے لیے کیا جس کے ذریعے سعودی حکومت اپنی ترقیاتی امداد فراہم کرتی ہے، اور اس کا بنیادی مقصد درج ذیل ہے:
٭ترقی کی طرف بڑھنے ممالک کو قرضہ دے کر ان کی ترقیاتی منصوبوں کا مالی تعاون کرنا۔
٭ادارہ جاتی تکنیکی امداد کے لیے گرانٹ فراہم کرنا۔
۳۔ کنگ سلمان سینٹربرائے ریلیف و انسانی خدمات:دنیا بھر میں بین الاقوامی برادری کی طرف اپنے انسانی اور اہم کردار سے آگے بڑھتے ہوئے، اور باوقار زندگی گزارنے کے لیے انسانی مصائب کے خاتمے میں اس بااثر کردار کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے، مملکت نے کنگ سلمان سینٹربرائے ریلیف و انسانی خدمات کے قیام کا آغاز کیا جو بین الاقوامی سطح پر امدادی اور انسانی ہمدردی کے کاموں کے لیے وقف ہے۔ مئی2015 میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزآل سعود حفظہ اللہ کے اشراف میں ایک ارب ریال کے سرمائے کے ساتھ اس مرکز کا قیام عمل میں آیا۔
کورونا وائرس کے انتشار کے دوران مملکت سعودی عرب کی انسانی خدمات:
مملکت سعودی عرب نے مقامی اور عالمی سطح پر کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں فعال کردار ادا کیا ہے، کیونکہ اس نے بہت سی طبی اور تعلیمی امداد کے ساتھ ساتھ خوراک اور غیر غذائی اشیاء فراہم کئے۔کورونا وائرس کی عالمی وبا کے ظہور کے ساتھ مملکت نے اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا فوری اور مؤثر طریقے سے سامنا کیا، جبکہ دیگر بڑے بحرانوں سے بچنے کے لیے اس پر قابو پانے کو یقینی بنایا۔۔حکومت سعودی عرب نے Moderna، Pfizer، AstraZaneca اور Johnson & Johnson جیسی قیمتی ویکسین حاصل کرکے انہیں اپنے شہریوں اور مقیمین کے لئے یکساں طور پر مفت فراہم کی، اور ساتھ ہی ساتھ ان ویکسین کو دیگر ممالک کے لئے مفت فراہم کیا، اس کے علاوہ دیگر کوروناٹسٹ بغیر کسی معاوضے کے سب کے لئے وطن عزیز میں فراہم کیا۔
اسی طرح آسمانی آفات ومصیبتوں میں حکومت سعودی عرب عالمی سطحی پر بغیر کسی مذہبی تفریق کے اپنا قیمتی امداد وتعاون پیش کرتی ہے تاکہ انسانیت کی بقاء ہوسکے، اور وہ اپنے رب سے اس عمل کے اجر وثواب کی امید رکھتی ہے دنیوی اجر کا وہ قطعا انتطار نہیں کرتی ہے۔
اللہ تعالی اس حکومت کو قائم ودائم رکھے، اور حاسدین کے شر سے اس کو محفوظ رکھے، آمین یا رب العالمین۔
آپ کی راۓ