سعودی عرب کا قومی دن ہر سال 23 ستمبر کو پورے جوش وخروش کے ساتھ منایا جاتا ہے، اسی دن سنہ 1932 عیسوی میں مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود رحمہ اللہ نے ایک شاہی فرمان کی رو سے مملکت سعودی عرب کا قیام عمل میں لایا تھا ۔ اس عظیم نعمت کا سہرا آل سعود کو مبارک ہو، سعودی عرب کا قومی دن ہم سب کے لئے خوشیوں کا دن ہے، اس کے کارنامے ہمارے لئے باعث صد افتخار ہیں، اس قومی دن کی مناسبت سے ہم وہاں کے فرمانروا, ولی عہد، دیگر حکمران اور سارے عوام سے دلی محبت وعقیدت کا پر خلوص اظہار کرتے ہیں. ملک وقوم کی ترقی، سلامتی، خود مختاری اور خوشحالی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں.
کبھی پسماندہ رہنے والا یہ ملک عالمی ترقیاتی دھارے سے ہم آہنگ ہوکر اپنی صورتحال کے مطابق اصلاحات وکھلے پن کی پالیسی اپنا کر ترقی کے راستے پہ گامزن ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے ترقی کے وسائل وأسباب بھی مہیا کیے ہیں ، اس ملک کے مخلص حکمرانوں نے اللہ کی جانب سے ملی نعمت کی قدر کی، بلا تفریق نسل وقومیت مکمل جوش وخروش کے ساتھ اور سخت محنت کرکے غربت ومحرومی کے شکار عوام کی قسمت بدلنے میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں، قومی خود مختاری، عوامی آزادی، قومی خوشحالی، معاشی ومعاشرتی ترقی اور مفاد عامہ کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں، دنیا بھر میں انسانیت نوازی کا صلہ اور مسلمانوں سے محبت واخلاص کا نتیجہ ہے کہ پوری دنیا اس ملک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے.
سعودی عرب انصاف پسندی اور ہر صاحب انصاف کے ساتھ کھڑا رہنے والا ملک ہے، وہ پر امن ترقی، باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات پر ثابت قدم رہنے کی وکالت کرتا ہے، مساوات اور باہمی مفادات کے اصول پر گامزن رہ کر کبھی کسی کمزور پر بالا دستی کا خواہاں نہیں ہے ، بہتیرے مثالیں ہیں کہ پریشانی کے عالم میں اور گرتی معیشت کو سہارا دینے کے لئے بہت سے ممالک کو برادرانہ تعلقات کی بنیاد پر خاص تعاون کیا اور ان ملکوں کی معیشت کو استحکام دے کر انہیں تباہی سے بچایا جسے اس کے مقتدر اعلی بخوبی جانتے ہیں ۔
سعودی عرب نے ثابت قدمی کے ساتھ پورے عالم میں بغیر نسلی وقومی امتیاز پر مشتمل انسانی خدمات کا خوب فریضہ انجام دیا، جس سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اس کا اثرو رسوخ دوچند ہوا. وہ دہشتگردی کا خود نشانہ بن کر اور دہشتگرد گروہوں سے چوٹ کھا کر بھی امن کا داعی بنا ہوا ہے، دہشت گرد گروہ قوم واملاک کو تباہ کرتے ہیں پھر بھی امن کا یہ پیامبر ملک تمام تنازعات کے پر امن حل پر زور دیتا ہے کہ اسی میں فلاح انسانیت پنہاں ہے. مختلف مواقع کے باوجود وہ کبھی خبط عظمت کا شکار نہیں ہوا. حرمین کی برکت سے تمام مسلمانوں اور تمام اسلامی ملکوں پر فکری بالادستی حاصل ہے، لیکن تواضع کا عالم یہ ہے کہ سب کے ساتھ برادرانہ تعلقات بدستور جاری رکھتا ہے. اس ملک میں حرمین شریفین اور دیگر مقامات مقدسہ کے باعث ہر کسی کو یہاں کے مخلص حکمران، معزز علماء اور فیاض عوام سے روحانی عقیدت ہے. اپنی تاریخی اور ثقافتی خصوصیت کی بنیاد پر اسلامی تہذیب وثقافت کی تعمیر میں وہ رہنما کی حیثیت رکھتا ہے، قرآن کی خدمت ہو حدیث کی خدمت ہو یہ حکومت اس میں بھی پیش پیش ہے، علم دوستی کا حال یہ ہے کہ اس ملک نے پورے عالم میں علم کی روشنی بکھیردی ہے ، توحید وعقیدہ کو اتنے مضبوط انداز میں پیش کیا کہ یہ ملک توحید کا قلعہ کہلایا جانے لگا، علماء کو جائز اور مستحق مقام ومرتبہ سے نوازا، پورے عالم میں باصلاحیت علماء کی ٹیم تیار کی.
مسلمانوں سے ہمدردی کا حال یہ ہے کہ ان کے بہتر مستقبل اور زمینی امن و سلامتی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتا ہے، امن واستحکام کی پائیداری کے لئے ہی تمام تصفیہ طلب تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں ہوتا ہے.
یقینا سعودی حکومت عظیم حکومت ہے، اس عظیم حکومت نے ترقی کے عظیم کارنامے انجام دیئے ہیں، صاحب فراست وبصیرت ولی عہد محمد بن سلمان حفظہ اللہ کا 2030 والا ویژن بتلا رہا ہے کہ یہ حکومت ترقی کے مزید خوبصورت ابواب کا آغاز کرے گی.
دعا ہے کہ اللہ تعالی سعودی عرب کے ملک سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت کو مزید ترقی کے منازل سے ہمکنار کرے ۔
آپ کی راۓ